کراچی // پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دو مسافر ٹرینوں کے تصادم میں کم از کم 21 افراد ہلاک اور 65 زخمی ہوئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ حادثہ جمعرات کی صبح سوا سات بجے کراچی کے لانڈھی ریلوے سٹیشن کے قریب زکریا ایکسپریس اور فرید ایکسپریس کے ٹکرانے کے نتیجے میں پیش آیا۔حادثے کے باعث کم از کم چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور یہ اتنا شدید تھا کہ زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کے لیے بوگیاں کاٹنی پڑیں۔جناح ہسپتال کی ترجمان ڈاکٹر سیمی جمالی نے بی بی سی کے حسن کاظمی سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حادثے کے تین زخمیوں کے دم توڑ جانے کی وجہ سے اب ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے جن میں چھ خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے۔ان کے مطابق اس وقت ہسپتال میں 65 زخمی موجود ہیں جن میں بھی عورتیں اور بچے شامل ہیں۔سیمی جمالی کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہیں جبکہ شدید زخمیوں کو سر پر بھی چوٹیں آئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے جنھیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا ہے۔ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد کراچی کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والی مرکزی ریلوے لائن کو بحال کر دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر ریلوے نے حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی بنا دی ہے۔وزیرِ ریلوے سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ ریڈ سگنل پر رکنے کی بجائے زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور نے پہلے سے کھڑی فرید ایکسپریس کو ٹکر ماری۔ان کے مطابق ڈرائیور اور اسسٹنٹ ڈرائیور تاحال لاپتہ ہیں۔ وزیر کا کہنا تھا کہ زکریا ایکسپریس کا ڈرائیور تجربہ کار تھا اور زرد اور سرخ سگنل کیوں نظر انداز کیے گئے، جلد معلوم ہو جائے گا۔سعد رفیق کے مطابق حادثے کی ابتدائی تحقیقات 72 گھنٹے میں مکمل کر لی جائیں گی جبکہ تفصیلی رپورٹ آٹھ دن میں آئے گی۔انھوں نے کہا کہ حادثہ کے ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔وزیرِ ریلوے کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کے ضیاع کی تلافی ممکن نہیں تاہم متوفیان کے لواحقین کو پندرہ لاکھ اور ذخمیوں کو پانچ لاکھ فی کس دیے جائیں گے۔