اسلام آباد//سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ کیا کہ پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن قائم کیا جائے گا جو پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے انکشافات کی تحقیقات کرے گا۔پاناما گیٹ کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کا جج ہوگا اور اسے سپریم کورٹ کے اختیار حاصل ہوں گے۔ایک رکنی کمیشن کے قیام کا حتمی فیصلہ 7 نومبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے ٹی آر اورز اور وزیر اعظم کے بچوں کے جوابات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔کیس کی سماعت 7 نومبر صبح ساڑھے 9 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع کی تو وزیر اعظم کی جانب سے ان کے وکیل نے جواب داخل کرایا۔عدالت نے وزیر اعظم کے بچوں کی جانب سے جواب داخل نہ کرائے جانے پر برہمی کا اظہار کیا اور وزیر اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ کی سرزنش کی۔سلمان اسلم بٹ نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں وزیر اعظم کے بچوں کے جواب داخل کرانے کے لیے 7 روز کا وقت دیا جائے۔جسٹس عظمت سعید نے وکیل سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم کے تین بچوں کی جانب سے جواب کیوں جمع نہیں کرایا؟ آپ ہمارا وقت ضائع کر رہے ہیں، اصل فریق کا تو جواب نہیں جمع کرایا گیا۔سلمان اسلم بٹ نے موقف اختیار کیا کہ مریم صفدر، حسن اور حسین ملک سے باھر ہیں جواب داخل کرانے میں تھوڑا وقت لگے گا۔اس پر جسٹس عظمت نے کہا کہ کیا آئندہ سال جواب جمع کرائیں گے؟ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ملک میں جو موجود ہیں ان کا جواب تو جمع ہونے چاہیے۔عدالت نے وکیل کی جانب سے 7 روز کی مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مریم، حسن ,حسین اور کیپٹن (ر) صفدر کے جواب پیر تک سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔