سرینگر// کانگریس کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق نائب وزیر علیٰ پنڈت منگت رام شرما طویل علالت کے بعد جمعرات کو 90سال کی عمر میںگاندھی نگر جموں میں اپنی رہائش گاہ پر انتقال کر گئے ۔وہ گذشتہ کئی روز سے کافی بیمار ہونے کے سبب بستر علالت پر ڈاکٹروں کی مکمل نگاہ داشت میں تھے ۔شرما 32برسوں کی مدت تک قانون ساز اسمبلی کے ممبر جبکہ کئی بار کابینہ کے وزیر بھی رہے ۔شرما 2002 میں مفتی محمد سعید کی سربراہی والی پی ڈی پی اور کانگریس مخلوط حکومت میں ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بھی براجمان رہے ۔ شرما جموںوکشمیرقانون ساز اسمبلی کے سپیکر بھی رہے تھے۔ریاست کے سیاسی حلقوں میںشرما کو ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور گاندھی خاندان کے قریبی کے طور پر پہچانا جاتا رہا ۔شرما نے 1960میں سٹوڈنٹ لیڈر کی حیثیت سے اپنے کیئریر کی شروعات کی اور پھر1972 میں کانگریس ٹکٹ پر جموں خطہ کے ضلع کٹھوعہ کے بسوہلی حلقہ انتخاب سے جیت درج کرنے کے بعد ریاست کی اسمبلی کے رکن بنے۔جس کے بعد وہ جموں خطے کے دیگر حلقوں سے1987 تک مسلسل کامیاب ہوتے رہے ۔1996 میں شرما نے پارلیمانی انتخاب کے لئے جموں۔ پونچھ لوگ سبھا سیٹ کے لئے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوگئے ۔شرما جموںوکشمیرقانون ساز اسمبلی کے سپیکر بھی رہے ۔ شرما کے 6بیٹے ہیں جن میں ایک نے پی ڈی پی اور دوسرے نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے ۔ اس دوران گورنر این این ووہرا، وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی،نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ اور کابینہ وزراء ، نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ و کارگذار صدر عمر عبداللہ، کانگریس کے جنرل سیکریٹری غلام نبی آزاد،پردیش کانگریس صدر غلام احمد میر، سینئر کانگریس لیڈرپروفیسر سیف الدین سوز کے علاوہ حریت (گ) اور تحریک حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے رنج وغم کا اظہار کیا ہے۔ ووہرا نے کہاکہ منگت رام شرما کو وہ برسوں سے جانتے تھے اورتعزیتی پیغام میں پسماندگان سے آنجہانی کی روح کی تسکین کیلئے دعا کی۔ محبوبہ مفتی نے آنجہانی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی ریاست کے تئیں کی گئی خدمات کی سراہنا کی۔ انہوںنے کہاکہ منگت رام نے بلا مذہب و ملت غریبوں، مفلوک الحال لوگوں کی بہبودی کیلئے کی گئی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ محبوبہ مفتی نے آنجہانی کی رہائش گاہ جاکر لواحقین کی ڈھارس بندھائی اورتعزیت کااظہار کیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ نے آنجہانی کے جملہ سوگوران خصوصاً اُن کے فرزندان کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیاہے۔ انہوںنے کہا کہ آنجہانی کو صوبہ جموں میں عوام میں ایک اونچا مقام حاصل تھااورعوام میں مقبول لیڈر تھے اور ہمیشہ لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کیا۔ غلام نبی آزاد نے منگت رام شرما کی وفات کی خبر سنتے ہی گھر گئے اور پسماندگان سے تعزیت کی۔ غلام احمد میر اور پروفیسر سیف الدین سوز نے کہاکہ منگت رام شرما ریاست میں مقبول لیڈر تھے اور انکی شخصیت کی ایک اچھی خصوصیت یہ تھی کہ وہ سیاسی کارکنوں کے مسائل حل کرنے کیلئے ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے۔انہوںنے سوگوار کنبے سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے آنجہانی کی روح کی تسکین کیلئے دعا کی۔ دریں اثناء سید علی شاہ گیلانی نے صدمے اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے آنجہانی کے ساتھ اسمبلی میں گذارے گئے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہاکہ منگت رام کے ساتھ برادرانہ تعلقات تھے۔ گیلانی نے کہاکہ ’آنجہانی اکثر و بیشتر کہا کرتے تھے کہ گیلانی کے زندہ رہنے تک مسئلہ کشمیر زندہ رہے گا‘۔ گیلانی نے کہاکہ آنجہانی نے شراب اور دیگر معاملات میں ہماری حمایت کی تھی۔ گیلانی نے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’میں نے ایک ناقد اور اچھا دوست کھودیا ہے جسے بھولنا مشکل ہے۔