سرینگر// وادی کے اکثر علاقوں میں محکمہ ایجوکیشن کے افسران نے اساتذہ کیلئے حکم جاری کیا ہے کہ وہ رات کے دوران اسکولوں کی چوکیداری پر مامور رہیں۔ ضلع کپوارہ کے ویلگام ایجوکیشن زون سمیت دیگر علاقوں میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو مرد اساتذہ کے ساتھ ساتھ خواتین اساتذہ نے سکولوں کی چوکیداری کی ہے ۔تاہم چیف ایجوکیشن افسر کپوارہ نے بتایا کہ یہ حکم نامہ سرکار نے واپس لیا ہے اور آج سے خواتین اساتذہ کو ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھاجائے گا ۔معلوم رہے کہ وادی میں روان ایجی ٹیشن کے چلتے کچھ عناصر کی جانب سے 25سکولوں کو جلایا گیا جس کے بعد محکمہ ایجوکیشن نے یہ حکم جاری کیا کہ اساتذہ اب اسکولوں کی حفاظت کیلئے تعینات رہیں گے ۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو کپوارہ کے ویلگام ایجوکیشن زون میں کئی خواتین اساتذہ جو سکولوں کی نگرانی پر مامور تھیں ،نے ریاستی سرکار کی طرف سے جاری کئے گئے اْس حکمنامے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدم انتہائی شرم ناک ہے اور یہ حکم قوم کے معماروں کے لئے تذلیل اور توہین ہے ۔ استانیوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہیں کل یہ زبانی حکم محکمہ کے اعلیٰ حکام کی جانب سے ملا جس میں کہا گیا کہ وہ سکولوں کی چوکیداری کے کام پر مامور رہیں ۔انہوں نے کہا کہ وہ رات بھر سکول کی نگرانی کیلئے مامور تھیں ۔استانیوں کا کہنا ہے کہ یہ شرم کا مقام ہے کہ استانیوں کو بھی سکول کی حفاطت پر مامور کر کے اْن کی عزت نفس کو چوٹ پہنچائی گئی ۔استانیوں کا کہنا تھا کہ رات کو ایک خاتون ٹیچر کو گھر میں اپنے اہل اعیال کے ہمرہ ہونا چاہئے تھا ،تاہم وہ رات کو اب سکول میں چوکیداری کیلئے رکھی گئی ہیں جو کہ سرا سر ناانصافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویلگام زون کی خواتین اساتذہ نے سکولوں میں از خود بجلی اور بستر وغیر کا انتظام کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار لیڈران ، سابق پولیس افسران اور دیگر سیاسی کارکنوں کی حفاظت کیلئے ہزاروں پولیس اہلکاروں کو مامور کرتی ہے تو اسکولوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے فورسز کو تعینات کرنے کے اقدمات کریں نہ کے خواتین اساتذہ کو مرد اساتذہ کے ساتھ ڈیوٹی پر مامور کرکے انہیں پریشان کریں ۔ کئی ایک استانیوں کو گھر سے 4اور پانچ کلو میٹر کی دوری طے کرنا پڑی۔کپوارہ ضلع کے دیگر علاقوں سے بھی اس طرح کی شکایات مل رہی ہیںکہ مرد اساتذہ کے ساتھ ساتھ خواتین اساتذہ کا بھی ایک روسٹر بنایا گیا ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ چوکیداری کی ڈیوٹی دینے کیلئے تیار ہو جائیں ۔کپوارہ میں محکمہ تعلیم کے ایک افسر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ حالیہ دنوں انہیں ڈویژنل کشمیر نے ویڈو کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وادی میں بہت سی جگہوں پر سکول جلائے جا رہے ہیں لہٰذا سکولوں کی حفاظت کرنی ہے۔افسر نے کہا کہ جس کے بعد محکمہ نے ضلع کے تمام علاقوں میں مرد اور خواتین اساتذہ کا ایک روسٹر بنایا جس کے تحت انہیں ڈیوٹیاں دینے کیلئے کہا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ گائوں کے سرپنچ ،نمبر دار اور محلہ کمیٹی کے اہلکاروںکو بھی سکولوں کی حفاطت کیلئے تیار رکھیں ۔اس حوالے سے اگرچہ ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہیں نے فون نہیں اٹھایا ۔ چیف ایجوکیشن آفیسر کپوارہ نذیراحمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ متعلقہ زونل ایجوکیشن آفیسر اور ہیڈماسٹر نے یہ حکم نامہ دیا تھا اور رات کو خواتین اساتذہ نے ڈیوٹی بھی دی ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ آج سے انہیں ڈیوٹی سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے کیونکہ یہ حکم نامہ سرکار نے واپس لیا ہے ۔