سرینگر//مزاحمتی کلینڈر کے مطابق جمعہ کو ضلع ہیڈ کوارٹروں کی طرف رخ کرنے کی کال کے پیش نظر کپوارہ سے کپرن تک بندشیں عائد کی گئی تھیں جبکہ پائین شہر میں غیر اعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔تاریخی جامع مسجد میں مسلسل17ویں ہفتہ بھی نماز جمعہ ادا نہیں ہوسکی ہے۔اس دوران وادی کے شرق و غرب میں زائد از50احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران سرینگر کے متعدد علاقوں سمیت کپوارہ،سوپور،بارہمولہ،پلوامہ،کولگام اور دیگر علاقوں میںفورسز اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں،جس میں کئی اہلکاروں سمیت ایک درجن افراد زخمی ہوئے۔
سرینگر
مشترکہ مزاحمتی قیادت کی احتجاج کال اور نماز جمعہ کے پیش نظر انتظامیہ نے شہرخاص کے بیشتر علاقوں میں کرفیو نا فذ کیا تھا جبکہ سرینگر کے دیگر سیو ل لائنز علاقوں میں بندشیں عائد کی گئی تھیں ۔ سڑکوں ، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا ، جس وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ چھتہ بل ، قمرواری ،گوجوارہ ،صفاکدل ، نور باغ ، کاوڈارہ، نوہٹہ، عیدگاہ،سعدہ کدل، سکہ ڈافر، راجوری کدل، بہوری کدل، ملارٹہ، حبہ کدل، زینہ کدل ،فتح کدل، نواب بازار، خانیار، رعناواری، خانقاہ معلی ،نواکدل ،قمرواری ،مہاراج گنج ،نائوپورہ اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میںکرفیو کے نتیجے میں ہو کا عالم تھا اور سڑکوں پرصرف فورسز اور پویس اہلکار گشت کرتے نظر آ رہے تھے۔ اس دوران وادی کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ’تاریخی و مرکزی جامع مسجد سری نگر ‘ میں مسلسل17ویں جمعتہ المبارک کو بھی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اگرچہ کشمیر انتظامیہ نے گذشتہ چار ماہ میں پہلی مرتبہ سری نگر کے پائین شہر میں جمعتہ المبارک کے موقع پر اعلانیہ کرفیو نافذ نہیں کیاتھاتاہم مسلمانان کشمیر کی اس بڑی عبادت گاہ کا سخت محاصرہ جاری رکھا گیا جس کے باعث اس میں مسلسل 17ویں جمعہ کو بھی نماز کی ادائیگی ممکن نہ ہوسکی۔ ادھر سول لائنز علاقے کے مائسمہ ، گائو کدل، ککر بازار، ریڈ کراس روڑ، مدینہ چوک، کورٹ روڑ، آبی گذر، ہر ی سنگھ ہائی سٹریٹ، مہاراج بازار، بٹہ مالوگونی کھن اور سرائے بالا میں بھی سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی نظرا ٓ ئی۔ سرینگر میں نماز جمعہ کے بعد شہر خاص اور سیول لائنز میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔ علی جان روڈ عید گاہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس برآمد ہوا اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے جب پیش قدمی کر رہا تھا تو فورسز کے ساتھ انکا آمنا سامنا ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کی۔ آنچار صورہ میں نماز جمعہ کے بعد ایک جلوس برآمد ہوا ، جس میں شامل لوگ نعرے بازی کرتے ہوئے مین مارکیٹ صورہ کی طرف جارہے تھے تاہم راستے میں پولیس اور فورسز کے اہلکاروں نے جلوس شامل لوگوں کو روکنے کی کوشش کی جس پر یہاں ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوئی ۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ پولیس اور فورسز نے پر امن مار چ کر رہے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ کے ساتھ ساتھ پاوا شلوں کا بھی بے تحاشہ استعمال کیا جس پر نوجوان مشتعل ہوئے اور انہوں نے سنگباری شرو ع کر دی۔ عینی شاہدین کے مطابق آنچار کے متعدد علاقوں ٹپلی محلہ،کیل محلہ،گنائی محلہ سمیت دیگر علاقوں میں قہر انگیز سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سورہ اور بژھ پورہ تک کا پورا علاقہ دھواں دھوان ہوگیا اور اس دوران فورسز نے ٹیر گیس کے علاوہ پیلٹ بندوق کا بھی استعمال کیا۔طرفین مین سنگبازی وجوابی سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ادھرطرفین کے درمیان یہاں کچھ وقت تک سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ کا سلسلہ جاری رہا ۔ادھر سرینگر میں ٹینگہ پورہ بائی پاس، رام باغ بالا اور رنگریٹ میں سنگباری کے واقعات پیش آئے۔نماز جمعہ کے بعد وانہ بل راولپورہ میں نوجوانوں نے سڑکوں کو بند کیا،تاہم فورسز اور پولیس اہلکاروں نے جب ان رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کی،تو تاک میں بیٹھے نوجوانوں نے ان پر سخت خشت باری کی جس کی وجہ سے پہلے فورسز پسپا ہوا اور راولپورہ چوک تک نوجوانوں نے انکا تعاقب کیا۔پولیس اور فورسز نے بعد میں محاز سنبھالا اور مظاہرین پر مرچی گیس اور ٹیر گیس گولوں کی بو چھاڑ کی جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کا سلسلہ جاری رکھا جس کا سلسلہ شام تک جاری رہا۔ادھر رنگریٹ میں بھی نوجوناوں نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی اور کسی بھی گاڑی کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔نوجوانوں نے سنگبازی بھی کی۔عینی شاہدین کے مطابق ہمہامہ بھی نماز کے بعد فورسز اور مطاہرین کے درمیان خشت باری وجوابی خشت باری کا سلسلہ جاری رہا۔ادھر مومن آ باد بٹہ مالومیں نماز جمعہ کے بعد سخت احتجاج ہوا جس کے بعد فورسز اور مظاہرین کے درمیان سخت جھڑپیں ہوئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق مائسمہ اور بٹہ مالو میں بھی ناکہ بندی کی گئی تھی جبکہ بٹہ مالو میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کے واقعات پیش آئے جس کے دوران ایک فورسز اہلکار سمیت3نوجوان زخمی ہوئے۔ شہر خاص میں شام کے وقت کئی علاوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی ہوئی۔
بانڈی پورہ
بانڈی پورہ میں مزاحمتی کال کے پیش نظر جمعہ کو سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ ہڑتال کا سلسلہ بھی جاری رہا۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق ضلع کے نوپورہ،گلشن چوک،نبر پورہ اور سٹیٹ بنک کے نزدیک احتجاج ہوا جبکہ فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں،جس میں طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کا سلسلہ شروع ہوا۔عینی شاہدین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد سے احتجاجی جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی تاہم اس دوران فورسز اور پولیس کی ایک بڑی تعداد کو پہلے سے ہی تعینات کیا گیا تھا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جب جلوس میں شامل لوگوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تو فورسز نے ان کا راستہ روکتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کا استعمال کیا۔نمائندے کے مطابق نوجوانوں نے بھی فورسز پر پھر سے سخت خشت باری کی جس کی وجہ سے طرفین میں شام تک وقفہ وقفہ سے یہ سلسلہ جاری رہا جس میں ایک راہگیر زخمی ہوا۔آجر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے۔اس موقعہ پر فورسز نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے اشک آوار گولے داغے جبکہ فورسز اور پولیس پر نوجوانوں نے خشت باری کی۔آلوسہ میں بھی نوجوانوں اور فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں طرفین میں سنگباز و جوابی سنگبازی ہوئی تاہم بعد میں فورسز نے اشک آوار گولے داغے۔نامہ نگار کے مطابق مزاحمتی قیادت نے نماز جمعہ کے بعد اضلاع میں متفقہ طور پر کسی مخصوص جگہ جمع ہونے کی کال دی تھی،جس کے پیش نظر بانڈی پورہ میں پتو شاہی میں جلسہ کا پروگرام بنا یا گیا تھا۔عینی شاہدین کے مطابق اس سلسلے میں نندی پورہ،وٹہ پورہ،قاضی پورہ،اونہ گام اور کلوسہ کے لوگوں نے پتو شاہی کی طرف پیش قدمی کی جہاں پر جامع مسجد میں مشترکہ طور پر نماز جمعہ ادا کی گئی۔اس موقعہ پر تحریک حریت کے ملک دانش نے خطاب کیا جبکہ نماز جمعہ کے بعد ایک جلوس بھی برآمد کیا گیا جس میں شرکاء جلوس اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے اور مزار شہداء تک یہ جلوس برآمد کیا گیا،جہاں یہ پرامن طور پر اختتام پذیر ہوا۔ضلع کے اجس اور کیونسہ میں بھی پرامن احتجاجی جلوس برآمد کئے گئے۔ جلوس پورے کہنوسہ علاقہ سے گزر کر اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے بلند کر رہے تھے ۔ جلوس علاقہ کے مزار شہداء تک پر امن طریقے سے گزرا اور وہاں پر شہداء کے حق میں اجتماعی دعائے مغفرت کی گئی۔پاپہ چھن میں نماز جمعہ کے بعد برآمد جلوس کا فورسز اور پولیس کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد تصادم ہوا جس میں طرفین میں خشت باری وجوابی خشت باری ہوئی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے بعد مین ٹیر گیس کے گولوں کا استعمال بھی کیا۔ادھر نمائندے نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جمعرات اور جمعہ کی شب کو آستان محلہ نائد کھئے میں ایک میڈل میں پراسرار طور پر آگ نمودار ہوئی جس کی وجہ سے اس اسکول میں پرنسپل کا کمرہ نذر آتش ہوا،تاہم مقامی لوگوں نے اس اسکول کو خاکستر ہونے سے بچا لیا۔
بارہمولہ
بارہمولہ میں نماز جمعہ کے بعد ایک جلوس برآمد ہو ا ، جس کے کچھ وقت بعد سیمنٹ پل کے نزدیک نوجوانوں نے سنگباری شروع کی اور انہیں منتشر کرنے کیلئے پولیس اور فورسز اہلکاروںنے آنسو گیس کے گولے داغے۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق نماز جمعہ کے بعد اولڈ بارہمول مین نوجوانون نے جامع مسجد سے جلوس برآمد کیا جبکہ اسلام و آزادی کے ھق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے نادرونی علاقون سے گزرے اور بعد مین پرامن طور پر منتشر ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق احتجاجی جلوس کے بعد پولیس نے قدئم بارہمولہ میں چھاپے مارے جس کی وجہ سے وہاں پولیس اور نوجوانون کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ادھر نہال پورہ پٹن میں بھی نماز جمعہ کے بعد پولیس اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپیںہوئین جس کے دوران طرفین میں سنگبازی وجوابی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔نمائندے کے مطابق احتجاج میں شامل لوگ سرینگر ،بارہمولہ کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے جس کے دوران فورسز نے انکی پیش قدمی روکی اور ان پر اشک آوار گولے داغے گئے۔ سوپور قصبہ میں نماز جمعہ کے بعد جلوس نکالنے کی اطلاع ہے جس دوران فورسز اور مظا ہرین کے درمیان جھڑ پیں ہو ئیں۔ تاپر اور ہا مرے پٹن میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج ہوا۔مظاہرین کا کہنا کہ پولیس نے جن نوجوانوں کو مقامی مڈل اسکول نذ ر آ تش کرنے کے الزام گرفتار کر لیا ہے وہ معصوم ہے اور اسکول نذ رآ تش ہونے وقت گھروں میں تھے۔ اس دوران پلہالن میں نماز جمعہ کے بعد فورسز اور مظا ہرین کے درمیان جھڑ پیں ہو ئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق مقامی لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد جلوس برآمد کیا اور جب یہ جلوس اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے سرینگر مظفر آباد شاہراہ کی طرف پیش قدمی کر رہے تھے تو انکا آمنا سامنا فورسز اور پولیس کے ساتھ ہوا۔عینی شاہدین اس موقعہ پر فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس میں فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کی،جس کا سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔ مزاحمتی لیڈرشپ کی کال پر وتر گام رفیع آباد میں نماز جمعہ کے بعد مرکزی جامع مسجد سے ایک جلوس برآمد ہوا ، جس میں شامل لوگ آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے مین چوک وتر گام پہنچے اور یہاں پر امن طور یہ احتجاجی جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ قصبہ میں کوئی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔اس دوران سوپور میں جمعہ کے پیش نظر قصبہ کے متعد جگہوں پر فورسز کی جانب سے بندشیں عائد کی گئی تھی جس سے پورے قصبے میں سناٹا اور ہو عالم چھا یا ہوا تھا ۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق نماز جمعہ کے بعد سوپور اور علاقہ زینہ گیر میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے۔ ادھر سوپور کے مرکزی جامع مسجد سے نماز جمع کے بعد ایک جلوس نکالا گیا جس میں قصبہ کے ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔جلوس جامع مسجد سے نکل کر قصبہ کے بیشتر علاقوں سے گز کر جامع قدیم علاقے تک اسلام و آّزادی کے نعرے بلند کرتے ہوئے ُپر امن طریقے سے پہنچا اور وہاں اختتام ہوا جبکہ قصبہ کے مین چوک اور بس اسٹینڈ کے نزدیک فورسز اور نوجوانوں کے مابین تصادم بھی ہو۔ فورسز اور مظاہرین کے درمیان نے ٹیرگیس اور پتھراؤ کا تبادلہ گھنٹوں تک جارہی رہا تاہم کسی کی بھی زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ اسی طرح علاقہ زینہ کے مضافات بومئی ،بوٹنگو،ڈورو اور تجر شریف میں بھی جمعہ نماز کے بعد ایک ُپر امن احتجاجی جلوس برآمد ہوا ،جلوس میں لوگ بھارت مخالف اور فورسز کی جانب سے مسلسل زیادتوں ،تھوڈ پھوڈ اور گرفتاروں کے خلاف زبردست نعرے بازی کر رہے تھے۔ ہائیگام ،تارزو میں بھی نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا جس میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔جلوس میں لوگ حال ہی میں فورسز کی جانب سے ہوئے توڈ پھوڈ اور لاکھوں روپے املاک کا نقصان کرنے کے خلاف مظاہرے کر رہے تھے جبکہ جلوس بعد میں ہائیگام علاقہ سے گزرااور ُپرامن طور اختتام ہوا۔اس دوران ہند مخالف جلوسوں کو منعقد کرنے کیلئے پولیس کو انتہائی مطلوب تحریک حریت ضلع صدر عبدالغنی بٹ ہائیگام چلو پروگرام میں سخت سیکورٹی کے بیچ وہاں پہنچا اور جلوس کی قیادت کی ۔
جنوبی کشمیر
پلوا مہ ضلع کے تمام قصبہ جات میں بھی مکمل ہڑتال کے نتیجے میں معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئیں۔ نامہ نگار کے مطابق ضلع مین مزاحمتی کال کے پیش نظر سخت ترین بندشیں عائد کی گئی تھی جبکہ حساس علاقوں مین فورسز اور پولیس بھی گشت کرتی رہی۔ ضلع کے ٹہاب ، ترچھل اور چیو ہ کلان میں نماز جمعہ کے بعد نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور انہوں نے فورسز پر سنگبازی کی جس کی وجہ سے ان علاقوں میں نہ صرف تنائو اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوا بلکہ افراتفری بھی ہوئی۔نامہ نگار شوکت ڈار کے مطابق عینی شاہدین کے مطابق فورسز پر سنگبازی کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے کافی دیر تک جاری رہا تاہم بعد میں فورسزس نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا ،جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے۔اس دوران طرفین کے درمیان خشت باری و جوابی خشت باری میں چند نوجوانوں کو معمولی چوٹیں آ ئیں۔عینی شاہدین کے مطابق چیوہ کلان میں فورسز نے محقاصرہ کرنے کی کوشش کی تاہم اس دوران مقامی نوجوانوں نے فورسز کی اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے سنگبازی کی جبکہ فورسز اہلکاروں نے جوابی سنگبازی،ٹیر گیس شلنگ اور ہوئی فائرئنگ کی،جس کی وجہ سے علاقے میں سخت تنائو اور کشیدگی کا ماحول پھیل گیا اور بعد میں فورسز علاقے سے چلے گئے۔ادھر عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ٹہاب اور نیوہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالا گیاور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔اس دوران فورسز کے ساتھ آمنا سامنا ہونے کے بعد طرفین میں جھڑپیں ہوئیں جس مین سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات پیش آئے۔رہمو اور ترچھل میں بھی احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی اور مخلتف اندرون علاقوں سے گزر کر یہ ریلی پرامن طور پر منتشر ہوئی۔نامہ نگار کے مطابق ضلع کے ڈولی پورہ میںبھی سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ادھرترال سے نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق خانقاہ فیض پناہ ترال سے بس اڈے تک ایک جلوس برآ مد کیا گیا اور اس دوران شرکاء جلوس نے جم کر نعرہ بازی کی۔اس دوران اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔ نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق ضلع میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھی اور فورسز و پولیس اہلکاروں کو متحرک کیا گیا تھا۔اس دوران مساجد میں میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی والی حریت کانفرنس کی طرف سے تعلیمی اداروں کو ںنذر آتش کرنے کیلئے مزمتی قراردادیں بھی پاس کی گئی۔نمائندے کے مطابق بجبہاڑہ اور آروانی میں مشترکہ طور پر جامع مساجد میں ناز جمعہ ادا کی گئی۔ادھر شام کے وقت قصبے کے ڈانگر پورہ،کاڑی پورہ اور مٹن چوک میں چند نوجوانون نمودار ہوئے اور انہوں نے گاڑیوں اور فورسز پر سنگبازی کی۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے بتایا کہ فورسز اور پولیس اہلکار بھی وہاں نمودار ہوئے اور انہوں نے مطاہرین کا تعاقب کیا جس کی وجہ سے وہ منتشر ہوئے تاہم ان علاقوں میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوا۔ادھرکولگام سے نمائندئے اطلاع دی ہے کہ کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی تاہم جمعہ کے پیش نظر کئی ایک علاقوں میں بندشیں تھی۔اس دوران کیموہ،کھڈونی،ریڈونی،رام پورہ،کجر فرصل،یاری پورہ،بوگام ،بوگنڈ،بولسون،بچرو،سرندو اور محمد پورہ علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد لوگوں نے اسلام و آزادی کے بحق میں نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرے برآ،مد کئے اور اندرونی علاقوں سے گزر کر احتجاج کیا۔بعد میں یہ احتجاجی مطاہرے تاہم پرامن طور پر منتشر ہوئے۔شوپیاں میں بھی سخت فورسز اور پولیس کا پہرہ لگا دیا گیا تھا۔اس دوران نماز جمعہ کے بعد کندلن علاقے مین تحریک حریت کے ضلع صدر محمد یوسف فلاحی کی قیادت میں احتجاجی جلوس برآمدد کیا گیا ،جس میں اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔
کپوارہ
کپوارہ میں ہڑتال کے بیچ حساس علاقون میں بندشیںجاری رہی جبکہ جمعہ کے پیش نظر بیشتر علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابقسرحدی ضلع کپوار ہ کے گنہ پورہ لنگیٹ میں احتجاجی مظاہرین نے آپریشن توڑ پھوڑ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جس کے بعد وہاں فورسز اور مظاہریں کے درمیان جھڑپیں ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ نماز جمعہ کے بعد کرالہ گنڈکے گنہ پورہ، ہم پورہ سے جلوس بر آمد ہوئے جو بارہمولہ کپوارہ شاہراہ پر پہنچ گئے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہا اس دوران فورسز اور مظاہرین کے درمیان پتھرائو کا سلسلہ شروع ہوا جو کافی دیر تک جاری رہا۔ ادھر سن ونی لنگیٹ میں نماز جمعہ کے بعد حریت لیڈر غلام نبی وسیم کی قیادت میں جلوس بر آمدہوا۔ ضلع کے ترہگام علاقہ میں بھی مرکزی جامع مسجد سے لوگوںکی بھاری تعداد میں جلوس نکالا جس کے دوران نوجوانوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بازی کی۔ نوجوانوں نے جلوس کی صورت میں مزار شہداء پر حاضری دی ۔ادھر کرالپورہ ، لالپورہ، چوگل میںبھی آج 119ویں روز ہڑتال جاری جس کے نتیجے میں عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ نوجوانوں نے کپوارہ میںہڑتال کی خلاف ورزی گاڑیوں پر پتھرائو کر کے نصف درجن گاڑیوں کے شیشے توڑ دئے ۔
بڈگام،گاندربل
وسطی ضلع بڈگا م میں مکمل ہڑتا ل رہی دوران تجارتی اور کاروباری ادرے بند رہے جبکہ جمعہ کے پیش نظر حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا۔ نمائندے کے مطابق کرالہ پورہ میں نماز جمعہ کے بعد تحریک حریت کے عمر عادل کی قیادت میں ایک جلوس برآمد ہوا جو اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہا تھا۔احتجاجی مظاہرین نے ماچھو کی طرف بعد میں پیش قدمی کی اور کئی اندروانی علاقوں سے گزرے۔اس دوران چاڑورہ کے اندرون علاقوں،بیروہ،ماگام،اور اوم پورہ میںبھی بندشیں دیکھنے کو ملی جبکہ حساس علاقوں مینںپولیس گشت کرتی ہوئی نظر آئی۔ادھر گاندربل ضلع میںمکمل ہڑ تال رہی اس دوران دوکانیں بند رہیںجبکہ سڑکوں پر پرائیویٹ گاڑیوں کی آمد رفت بھی کافی متاثر رہی۔نمائندے کے مطابق منی گام،صفاپورہ،بارسو اور دیگر علاقوں میں فورسز اور پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا۔
پولیس نے دن بھر کی صورتحال کو پرامن قرقار دیتے ہوئے کہا کہ پلوامہ،کولگام،اونتی پورہ اور بانڈی پورہ مین سنگبازی کے اکا دکا واقعات پیش آئے۔پولیس کے صوبائی ہیڈ کواٹر کی طرف سے جاری بیان کے مطابق شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبوں میں دن بھر گاریاں سڑکوں پر چلتی ہوئیں نظر آئیں جبکہ شہر اور قصبہ جات میں پٹریوں پر مال فروخت کرنے والوں نے بھی اپنی دکانیں سجائی تھی۔ترجمان کے مطابق گزشتہ شب نائد کھئے آستان محلمہ میں شرپسندوں نے ایک میڈل اسکول کو نذر آتش کیا تاہم بعد مین آگ پر قابو پایا گیا،اور اسکول کو جزوی نقصان پہنچا۔بیان کے مطابق سرینگر اور قصبوں میں ممکنہ طور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کیلئے حساس ولاقوں مین فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔