پونچھ // تحصیل منڈی کے صدر مقام سے دس کلومیٹر کے فاصلے واقع سروئی گائوںبنیادی سہولیات سے محروم ہے۔اس گائوں میںجہاں عوام کو پانی ،بجلی ، راشن، رسوئی گیس، تیل خاکی جیسی اہم ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کاسامناہے وہی تعلیمی نظام کی زبوں حالی کی وجہ سے بچوں کا مستقبل بھی تاریک نظر آرہاہے ۔ مقامی لوگوں کے مطابق1982میں گورنمنٹ پرائمری اسکول کی تعمیر کاکام شروع ہواتھا جوآج تک مکمل نہیںہوا۔ مقامی لوگوں کاکہناہے کہ متعلقہ محکمہ اس قدر لاپرواہی کامظاہرہ کررہاہے کہ ایک معمولی سی عمارت تعمیر کرنے میں بھی دہائیاں لگ گئیں۔انہوں نے کہا کہ اسکول میں زیر تعلیم طلبا اور اساتذہ کو کھلے آسمان بیٹھنا پڑتا ہے اور زیادہ گرمی پڑنے پر یا بارش ہونے پر اسکول بند ہی رہتاہے ۔گائوں کے ایک مقامی شخص غلام احمد نے بتایا کہ عوام بنیادی سہولیات فراہم نہ ہونے کی وجہ سے غربت کا شکار ہیں اور اب ان کے بچوں کا مستقبل بھی دائو پر لگاہواہے کیونکہ عمارت نہ ہونے کی وجہ سے یہ ادارہ بعض اوقات بند ہی رہتاہے ۔انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کے اعلیٰ حکام کی لاپرواہی سے ان کے بچوں کو خوشگوار موسم کے دوران ایک درخت کے سائے میں بیٹھ کر پڑھنا پڑتاہے اور اگر بارش ہو جائے تو اساتذہ کو مجبوراً چھٹی کرناپڑتی ہے ۔غلام احمد کاکہناہے کہ حکومت بڑے بڑے دعوے کررہی ہے کہ اسکولوں میں بیت الخلا،رسوئی خانہ ، لیبارٹری،لائبریری اور تمام تر سہولیات فراہم کی گئی ہیںلیکن دور دراز عاقہ جات میںحالات بالکل مختلف ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ کا دعویٰ محض لفظوں تک ہی محدود ہے۔