سرینگر//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سول اورپولیس اِنتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے ایک نقش راہ تیار کرنے کے لئے کہا ہے تاکہ پچھلے چار ماہ سے جاری نامساعدحالات سے متاثرہ افراد کے زخموں کا مداوا کیا جا سکے۔اُنہوںنے کہا ’’ وادی میں پچھلے کئی مہینوں سے حالات خراب رہے۔ اب جبکہ حالات معمول پرآرہے ہیں ہمیںلوگوںکو ان حالات سے باہر نکالنے اوران کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لئے ایک نقش راہ تیار کرنا ہوگا۔ ‘‘وزیر اعلیٰ ایس کے آئی سی سی میں سول اور پولیس اِنتظامیہ کے اعلیٰ افسران کی ایک میٹنگ کی صدارت کر رہی تھیں۔ وزیر اعلیٰ نے سول اور پولیس اِنتظامیہ کو اُن افراد کے کنبوں تک پہنچنے کی ہدایت دی جو حالات کا شکار ہوئے ہیں ۔اُنہوںنے لوگوں کے مصائب کم کرنے کے لئے ایک منصوبہ تیار کرنے کے لئے بھی کہا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہمیں متاثرہ کنبوںکی ہر ممکن مدد کرنی ہوگی۔وزیر اعلیٰ نے کہا’’ جو لوگ مارے گئے یا جو زخمی ہوگئے وہ ہمارے اپنے ہیں ۔ ہمیں اُن کے کنبوں تک پہنچنا ہوگا ۔ مجھے صحیح اعداد و شمار دیجئے تاکہ ہم ان کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرسکیں۔اس عمل میں بزرگوں اور مقامی اوقاف کمیٹیوں کو شامل کرنا موزون رہے گا۔‘‘مقامی نوجوانوں کی ملی ٹنٹ گروپوں میں شمولیت پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نوجوانوں کو تشدد کے راستے سے دور رکھنے کیلئے انتظامیہ کوکارگراقدامات کرنے ہوں گے۔انہوںنے مزید کہاکہ ایسے راہ بھٹکے نوجوانوںکو معمول کی زندگی گزارنے کاموقعہ دیاجانا چاہئے تاکہ وہ باعزت طریقے پر اپنا روزگار کما سکیں۔محبوبہ مفتی نے کہا’’ اُن کے کنبوںکے ساتھ رابطہ قائم کیجئے اور اُن سے بات کیجئے ۔ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہئے کہ ہماری سوسائٹی جہاں ہر شہری کو یکساں حقوق فراہم کئے جاتے ہیں ، میں اُن کا کیا مقام اورمستقبل ہونا چاہئے۔‘‘محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاستی حکومت اُن نوجوانوں کے خلاف درج کئے گئے معاملوں کا جائزہ لے گی جو سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے ہیں۔انہوںنے کہا’’ طالبعلموں اور اُن نوجوانوں جن کے خلاف پہلی بارکیس درج کئے گئے ہیں ، کے تعلق سے معاملات کاجائزہ لیا جائے گا۔ہم اُن کے والدین کے ساتھ بات کر کے یہ یقین دہانی کرائیں گے کہ یہ بچے آئندہ احتجاج اورتشدد میںحصہ نہیںلیں گے ۔ ہم گرفتاریوںکا سلسلہ جاری نہیںرکھ سکتے۔حالات کو قابو کرنے میں کوئی متبادل منصوبہ ہونا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ ہم بندوقوں اور جیلوں کے ذریعے ہر مسئلے کو نہیںسلجھا سکتے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہمیں ریاست میں امن اوراستحکام کو یقینی بنانے کیلئے متبادل راستہ ڈھونڈنا ہوگا۔وادی میںنشہ خوری کی لت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہاکہ شمالی اور جنوبی کشمیر کی ضلع انتظامیہ کو مختلف علاقہ جات میںنشہ خوری کی لت سے چھٹکارا دلانے والے مراکز قائم کرنے کو ترجیح دینی چاہئے۔میٹنگ کے دوران وزیر اعلیٰ کو بتایا گیا کہ وادی میں معمول کے حالات بحال ہو رہے ہیں اورجولائی کے مقابلے میں اب احتجاجی مظاہروں میں 90فیصد کمی آئی ہے۔صورت حال کو قابو میںکرنے اورمعمول کے حالات بحال کرنے کی راہ ہموار کرنے پر ریاستی پولیس اوردیگر فورسز کے رول کو سراہتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہاکہ حالات بہتری پر آرہے ہیں۔اُنہوںنے کہاکہ گذشتہ 4ماہ میں انہیں کسی بھی ڈپٹی کمشنر یا پولیس افسر کے خلاف کوئی شکایت نہیں ملی ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ وادی پچھلے تین ماہ کے دوران سخت حالات سے گزری ہے اور اب جبکہ مشکل حالات ختم ہو رہے ہیں ، ان کے اثرات کو زائل کرنے کے لئے انتہائی سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔وادی میں سکولی عمارتوں کونذر آتش کئے جانے کے واقعات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان واقعات نے سماج کو ایک ایسے وقت میںبہت بڑے نقصان سے دوچار کیا ہے جب موجودہ حالات کی وجہ سے ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا’’ حالات ایسے ہیں کہ جیسے موجودہ حالات کی وجہ سے وادی میں ترقیاتی کاموں کا رُک جانا کافی نہیں تھا اور اب سکولی عمارتوں کو نذر آ تش کیا جاتا ہے ۔ ایسے واقعات سے نہ صرف ہمارا سماجی تانا بانا بکھر کر رہ جائے گا بلکہ ہمارے بچوں کا مستقبل بھی تاریک ہو جائے گا جبکہ وہ تمام مشکلات کے باوجودہرمیدان میںآگے جانے کی جی توڑ کوشش کر رہے ہیں۔‘‘اس سے قبل ڈائریکٹرجنرل پولیس کے راجندرا نے کہا کہ وادی میں امن کی بحالی فورسز کی ترجیح ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیںاگلے دو سے تین ماہ کے لئے نقش راہ کرنا ہوگا۔کے راجندرا نے کہاکہ شر پسندوں نے حالیہ نامساعد حالات کے دوران 70عمارتوں کو آگ لگادی جن میں 53مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔