سرینگر//تعلیمی اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے اگرچہ وادی بھر میں اساتذہ کو چوکیداری کا کام سونپا کیا گیا ہے تاہم اب پولیس نے اساتذہ کی ڈیوٹی یقینی بنانے کیلئے انکی حاضری لینی شروع کردی ہے۔اتنا ہی نہیں بلکہ یہ شکایات بھی موصول ہورہی ہیں کہ جن اساتذہ کی رسائی نہیں اُن کی ڈیوٹیاںدور اورجو من پسند ہیں اُن کی ڈیوٹیاں گھر وں کے نزدیک ہی رکھی گئی ہیں ۔معلوم رہے کہ روان ایجی ٹیشن کے دوران وادی میں کچھ خود غرض عناصر کی جانب سے سکولوں کو نذر آتش کرنے کا عمل جاری ہے اور سکولوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے سرکار نے ایک انوکھا فیصلہ کیا جس کے تحت اب مرد اور خواتین اساتذہ رات دن سکولوں کی حفاظت پر مامور رہے گے ۔2نومبر سے وادی بھر میں رات کے دوران اساتذہ ڈیوٹیوں پر تعینات رہنے لگے ہیں اتنا ہی نہیں بلکہ مرد اساتذہ کے ساتھ ساتھ خواتین اساتذہ کو بھی ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے ۔حیران کن امر یہ بھی ہے کہ وادی کے تمام سکولوں میں مرد اور خواتین اساتذہ کی حاضری ممکن بنانے کیلئے پولیس کو بھی متحرک کردیا گیا ہے۔پولیس تھانوں کے حدود کے اندر جتنے بھی سکول آتے ہیں ، پولیس وہاں دن اور رات میں بھی جاکر اساتذہ کی ڈیوٹی کا معائنہ کرتی ہے۔یہ صورتحال صرف دیہات اور قصبہ جات میں ہی نہیں بلکہ شہر سرینگر میں پولیس زیادہ ہی اس حوالے سے متحرک ہوگئی ہے۔پائین شہر کے کئی علاقوں سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ رات کے دوران متعلقہ ایس ایچ او سکولوں میں جاکر اساتذہ کی حاضری کی باضابطہ طور پر رپورٹ بناتے ہیں۔اس دوران پلوامہ اور ترال سے کشمیر عظمیٰ کو یہ شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ڈیوٹی روسٹر میں سکول کے ذمہ دار افسران نے من مرضی سے ڈیوٹیاں لگانی شرع کر دی ہیں اور جو اساتذہ من پسند ہیں انہیں ڈیوٹی کے دوران راحت دی جارہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ متاثر رہبر تعلیم اساتذہ ہی ہو رہے ہیں کیونکہ ان کی رسائی اعلیٰ افسران تک نہیں ہوتی ہے ۔پلوامہ کے ایک استاد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اساتذہ کا پیشہ ایک مقدس پیشہ تھا لیکن موجودہ سرکار نے اس پیشے کا احترام کرنے کے بجائے انہیں چوکیدار بنا دیا ہے جو کہ سر سر ناانصافی ہے اور ان کی عزت ونفس پر سیدھا وار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دبائو میں آکر اگرچہ اساتذہ نے یہ قبول کر لیا کہ وہ ڈیوٹیاں دیں گے، لیکن ایسے میں کیا ڈیوٹی دیں جب منظور نظر اساتذہ کو گھروں کے نذدیک اور جن کی رسائی نہیں انہیں گھروں سے دور ڈیوٹی لگائی گئی ہو ۔ ایک اساتذہ نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اُس کی ڈیوٹی پرچھو پلوامہ میں ہے لیکن چوکیداری کرنے کیلئے اُسے پنگلیش پلوامہ بھیجا گیا ہے ۔اس حوالے سے چیف ایجوکیشن آفیسر پلوامہ عبدالحمید کمار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پلوامہ کے 8ایجوکیشن زون میں سے صرف انہیں ترال زون سے یہ شکایت آئی تھی، تاہم اس حوالے سے زونل ایجوکیشن افسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ جہاں جس کی ڈیوٹی ہے وہاں ہی انکی ڈیوٹیاں لگائی جائیں ۔