سرینگر//وادی میں جاری عوامی احتجاجی لہر کے بیچ گزشتہ4ماہ کے دوران پہلی مرتبہ مزاحمتی خیمے کی مشترکہ قیادت کا ملن ہوا جس میں احتجاجی کلینڈر اور امتحانات سمیت کئی معاملوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ منگلوار8نومبر کو رواں جدوجہدکے حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے جملہ فریقین( اسٹیک ہولڈرس )کا اجلاس طلب کیاگیا۔ اجلاس میں مسلسل اسکولوں کو جلانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلاؤ، گھیراؤ اور توڑ پھوڑ حکومت کے وہ حربے ہیں جس سے وہ لاکھ کوششوں اور دلیلوں کے باوجود اپنا دامن نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔جموں میں دربار سجنے سے صرف ایک روز قبل سید علی شاہ گیلانی کی رہائش گاہ واقع حید پورہ سرینگر کی طرف اتوار کو اس وقت تمام لوگوں کی نظریں مرکوز ہوئیں جب صبح11بجے کے قریب حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک وہاں پہنچے جس کے بعد11بجکر30منٹ پر میٹنگ منعقد ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران موجودہ احتجاجی لہر میں صف اول پر قیادت کرنے والے تینوں مزاحمتی لیڈروں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی ایک معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ذرائع سے مزید معلوم ہوا ہے کہ3گھنٹوں تک جاری رہنے والی میٹنگ میں احتجاجی کلینڈروں کے علاوہ طلاب کے امتحانات ،اسکولوں کو دوبارہ کھولنے اور وادی میں کاروباری سرگرمیوں اور ٹرانسپورٹ کی بحال جیسے معاملات پر گفت و شنید کی گئی جس کے دوران تمام لیڈروں نے اپنی رائے بھی پیش کی۔ان ذرائع کے مطابق میٹنگ میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ ان معاملات پر تمام متعلقین و فریقین جن میں تاجر،ٹرانسپوٹر،سیول سوسائٹی کے ممبران اور ماہرین تعلیم کے ساتھ مشترکہ میٹنگ کی جائے گی جس کے تحت ہی آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ رواں مزاحمتی جدوجہدایک عوامی تحریک ہے، اسلئے اسے آگے بڑھانے کے عمل میں عوامی حلقوں خاص طور پر جملہ اسٹیک ہولڈرس) (stake holdersکی رائے لینا انتہائی ضروری ہے۔ اس حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ منگلوار مورخہ ۸؍ نومبر ۲۰۱۶ء کو ‘ صبح ساڑھے دس بجے ‘حیدر پورہ میں مختلف انجمنوں جن میں تاجران، ٹرانسپوٹرس، اساتذہ، طلاب، سول سوسائیٹی ، بار ایسی سیشن، دینی، سیاسی و سماجی جماعتوں، دانشوراں اور زندگی کے دوسرے طبقات سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہوں گے کا ایک اجلاس بلایا جائے جس میں اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔اجلاس کے بعد جاری کئے گئے بیان میں کہاگیا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کسی پیکیج یا مالی منفعت کے حصول کیلئے نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد جموں کشمیر میں رہنے والے کروڑوں انسانوں کے مستقبل کی تعمیر و ترتیب ہے۔ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان جس میں موصوف نے کہا ہے کہ کشمیر کو اقتصادی ترقی سے ہی حل کیا جاسکتا ہے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ جو لوگ عوامی جدوجہد اور قربانیوں کو روپے پیسے یا پیکج و مراعات کے ذریعے ختم کرنا چاہتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہئے کہ عوامی تحاریک کو ایسے اقدامات سے زیر کرنا ناممکن ہوا کرتا ہے۔اجلاس میں ریاستی سرکار کے تعلیمی شعبے کے حوالے سے اُٹھائے جانے والے اقدامات کو قابل نفرین قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عوامی تحریک کو دبانے کیلئے تعلیم کو سیاست زدہ کرنے کا یہ عمل حکمرانوں کی ذہنی پستی ہی قرار پاسکتی ہے ۔ جو لوگ استاد جیسے مقدس پیشے سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو چوکیداری کے کام پر لگاسکتے ہیں اُن سے کسی خیر کی توقع رکھنا بہر صورت نادانی ہے۔ اجلاس میں خاص طور پر طلباء کے امتحانات کے حوالے سے حکمرانوں کی قلابازیوں اور سیلبس میں ۵۰ فیصد چھوٹ کو صریح فراڈ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ محض نارملسی کی سیاست اور سب ٹھیک ٹھاک ہے کا نعرہ بلند کرنے کی نیت سے یہاں کے طالب علموں کے تعلیمی مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے جو حد درجہ افسوس ناک ہے ۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پرامن سیاسی جدوجہد پر مکانیت کی مسدودی بہر صورت تشدد کو ہی فروغ دینے کا عمل ہے اور عرصہ ٔ دراز سے بھارت اور اسکے ریاستی حاشیہ بردار کشمیریوں کے تئیں یہی رویہ رکھے ہوئے ہیں ۔اجلاس میں کہاگیا کہ حالیہ قربانیاں آزادی کی تحریک کا بیش بہا سرمایہ ہیں جنہیں کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اجلاس میں مسلسل اسکولوں کو جلانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جلاؤ، گھیراؤ اور توڑ پھوڑ حکومت کے وہ حربے ہیں جس سے وہ لاکھ کوششوں اور دلیلوں کے باوجود اپنا دامن نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔8جولائی کو شروع ہوئی احتجاجی لہر کے بعد پہلی مرتبہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے چیئرمین سید علی گیلانی اور میرواعظ عمر فاروق کے علاوہ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو آپس میں ملنے کی اجازت دی گئی جبکہ اس سے قبل محمد یاسین ملک کو2نومبر کو اس وقت سید علی گیلانی سے ملنے سے روک دیا گیا جب110دنوں کے بعد انہیں رہا کیا گیا۔8جولائی کو حزب کمانڈر برہان وانی کے جان بحق ہونے کے بعدتینوں مزاحمتی لیڈروں نے مشترکہ طور پر احتجاجی کلینڈر جاری کیا۔ سید علی گیلانی مسلسل خانہ نظر بند ہیں وہیں محمد یاسین ملک کو قریب ساڑھے3ماہ کی اسیری اور میر واعظ کو2ماہ کی گرفتاری کے بعد رہا کیا گیا۔اس سے قبل سید علی گیلانی،میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی مشترکہ میٹنگ امسال23مئی کو حید پورہ میں منعقد ہوئی تھی،جس کے دوران مشترکہ قیادت نے فوجی کالنیوں کی مجوزہ تعمیر اور بھاجپا وزیر لال سنگھ کی طرف سے جموں میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے خلاف26مئی کو مکمل ہڑتال اور27مئی کو نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہروں کی کال کا اعلان کیا تھا۔