سرینگر// روان ایجی ٹیشن کی وجہ سے اگرچہ وادی میں پچھلے چار ماہ سے نجی او ر سرکاری سکول بند ہیں اور سرکا نے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات لینے کیلئے تاریخوں کا اعلاج بھی کر دیا ہے تاہم اس دوران وادی کے متعدد پرائیوٹ اسکولوں کے منتظمین نے طلباء کو چار ماہ کی فیس کے علاوہ گاڑیوں کا کرایہ بھی مانگنا شروع کر دیا ہے جبکہ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کو رول نمبر سیلپ بھی فراہم نہیں کی جا رہی ہیں اور انہیں کہا جا رہا ہے کہ جب تک فیس ادا نہ ہوگی،اُس وقت تک انہیں رول نمبر سیلپ فراہم نہیں کی جائے گئی ۔ نجی سکولوں کے اس فیصلے سے ہزاروں والدین پریشان ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ جب سکول ایک دن بھی نہیں چلا تو فیس کہاں سے دیں۔کئی طلبہ کے والدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ان سے نومبر تک فیس مانگی جا رہی ہے ۔شہر خاص کے ایک شہری غلام رسول نے کشمیر عظمیٰ کے آفس پر آکر بتایا کہ اُس کی بیٹی شہر خاص کے ایک نجی سکول میں زیر تعلیم ہے ۔اس کا کہنا تھا کہ اگرچہ کل وہ اپنا رول نمبر سیلپ لینے کیلئے سکول گئی ،تو وہاں اُسے پرنسپل نے کہا کہ پہلے فیس لائو پھر رول نمبر سیلپ حاصل کرو ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر ہماری بچیاں 4 ماہ سے سکول نہیں گئی ہیں تو ایسے میں فیس مانگنے کا کیا جواز ہے ۔غلام رسول میر نے کہا کہ روان ایجی ٹیشن سے قبل ہم ہر ماہ فیس ادا کرتے رہے لیکن جب حالات خراب ہوئے تو فیس کہاں سے دیں ۔تاہم اس حوالے سے جب شہر خاص کے اسی نجی ا سکول کی پرنسپل سے کشمیرعظمیٰ نے بات کی تو سکول کی پرنسپل نے کہا کہ جب تمام سکول فیس لے رہے ہیں تو ہم کیسے فیس چھوڑ دیں گے۔اعجاز احمد نامی ایک شہری نے بھی اسی طرح کی شکایات کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اُن کو بھی فیس کیلئے روزانہ سکول کے فون آتے ہیں ۔معلوم رہے کہ وادی میں اس وقت 5ہزار کے قریب پرئیوٹ سکول چل رہے ہیں اوریہ تمام سکول پچھلے چار ماہ سے بند ہیں ۔کئی ایک والدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ فیس کی ادائیگی کیلئے ایس ایم ایس پیغامات کے علاوہ انہیں فون کے ذریعے کہا گیا ہے کہ وہ فیس ادا کریں ۔اس حوالے سے پرائیوٹ سکولز ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار نے واضح کیا کہ ٹیوشن فیس میں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی تاہم ٹرانسپورٹ فیس میں 50فیصد کٹوتی کی جائے گی۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ شدید طور زخمی ہونے والے طلبہ اور جن طلبہ کے نزدیکی رشتہ دار لقمہ اجل بن گئے ہیں ،ان کی ساری فیس معاف کی جائے گی ۔ انہوں نے اپنے پریس بیان میں کہا’’موجودہ احتجاج کے دوران جو طلاب شدید طور زخمی ہوئے ہیں یا جن کے کنبے میں کسی نزدیکی فرد کنبہ کی موت واقع ہوئی ہے، وہ ہماری یونین کے ساتھ رابطہ کرے، ہم اُن کی ساری فیس معاف کرینگے‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ ایسو سی ایشن نے ان جائز طالب علموں کو ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کا یقین دلایاہے جو اس دوران بری طرح متاثر ہوئے ہیںتاہم انہوں نے واضح کیا کہ فیس میں کوئی بھی رعایت نہیں دی جائے گئی کیونکہ انہیں اساتذہ کو تنخواہ فراہم کرنی پڑتی ہے تاہم ٹرانسپورٹ فیس میں 50فیصد رعایت دی جائے گئی حالانکہ بقول ان کے اس دوران صرف ایندھن کا خرچہ بچ گیا جو 15سے20فیصد بنتا ہے جبکہ دیگر اخراجات ،جن میں ڈرائیوروں و کنڈیکٹروں کی تنخواہیں،بنکوں کی ماہانہ اقساط اورگاڑیوں کا رکھ رکھائو شامل ہیں،خرچ کرناپڑے ہیں تاہم اس کے باوجود ٹرانسپورٹ فیس میں50فیصد رعایت دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ 98فیصد سکول انتہائی کم فیس لیتے ہیں اورماہانہ فیس1000روپے سے کم ہیں اورصرف2فیصد سکول ایسے ہیں جن کی فیس اس سے زیادہ ہے۔ وار نے ان متاثرہ بچوں کو بھی نجی سکولوں میں جگہ دینے کا یقین دلایا جن کے سرکاری سکول خاکستر ہوچکے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے بچوں کو اس وقت تک نجی سکولوں میں پڑھایاجائے گا جب تک سرکار ان سکولوں کا کوئی متبادل انتظام نہیں کرتی ہے ۔