منڈی//حد متارکہ پرساوجیاں میں اگر چہ بھارت اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان گزشتہ روزگولہ باری کے تبادلے کے بعد خوف نماسکوت پایاجارہاہے تاہم محکمہ تعلیم نے سکولوں کو بند کرنے کے بجائے امتحانات طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق ہی لینے کی ٹھان لی ہے ۔پیر کے روز بھی ساوجیاں، گگڑیاں، کھیت، چاپڑیاں، گنتڑ کے تعلیمی اداروں میں پہلی جماعت سے ساتویں تک کے طلبا کا پرچہ لیا گیا اور اس دوران والدین کی جان پر بنی رہی کہ نہ جانے کس وقت گولہ باری شروع ہو جائے اور تعلیم حاصل کرنے والے ان کے چراغ بجھ جائیں۔ساوجیاں سیکٹر کے متعدد بچوں کے والدین نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو چاہیے کہ حد متارکہ پر جب تک حالات معمول پر نہ آ جائیں ،بچوں کے امتحانات ملتوی کئے جائیں ۔انہوں نے کہاکہ بچوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ نہ کیاجائے ۔پیر نصر دین نے کہا کہ کیا خبر کس وقت گولہ باری شروع ہو جائے اور ان کا بچہ گولہ باری میں زخمی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز جب بچے سکولوں میں امتحانات دینے گئے تو10 بجے ساوجیاں سیکٹر میں گولہ باری شروع ہوگئی اور وہ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ۔ان کاکہناتھاکہ ان کے بچے سکولوں میں امتحانات دینے گئے ہوئے تھے لیکن سکول انتظامیہ نے کل کا پرچہ پھر ملتوی کر دیا۔ علی محمد لوہار کاکہناہے کہ جب تک حالات ٹھیک نہیں ہو جاتے ،بچوں کے امتحانات ملتوی کردیئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے بچوں کی زندگیوں سے کھیلنا نہیں چاہتے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس دوران کوئی بچہ نقصان ہوتا ہے تو اس کا ذمہ دارکون ہوگا؟۔ محمد سلطان اورولی محمد نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے کہ حالات ٹھیک ہونے تک امتحانات ملتوی کئے جائیں ۔واضح رہے کہ کل جب ہند پاک افواج نے ایک دوسرے کے اوپر بندوقوں کے دہانے کھولے ہوئے تھے تو ساوجیاں کے تعلیمی کلسٹر میں بچوں کے امتحانات لئے جا رہے تھے اورجب حالات میں کافی کشیدگی آئی تو محکمہ کے افسران کوکل کا پرچہ ہی ملتوی کرناپڑا تاہم آج اگر چہ ساوجیاں سیکٹر میں سکوت رہا لیکن بچوں کے امتحانات لئے گئے ۔ چیف ایجوکیشن افسر پونچھ لال حسین کاکہناہے کہ آج حالات معمول پر تھے اس لئے امتحانات لئے گئے ،جس دن گولہ باری کا تبادلہ ہوتا ہے، اس دن امتحانات نہیں لئے جائیں گے۔