نئی دلی + اسلام آباد// ایک دوسرے پر الزامات کا کھیل جاری رکھتے ہوئے بھارت اور پاکستان نے کل ڈپٹی ہائی کمشنروں کو بلا کر سرحد پر سیز فائر کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا اور بھارت نے پاکستان کی طرف سے ہائی کمیشن کے آٹھ آفیسران کی زندگی خطرے میں ڈالکر انکے نام ظاہر کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ۔نئی دلی میں وزارت امور خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہا کہ ویر خارجہ نے پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمیشنر کو بلا کربین اقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا ہے۔وکاس سوروپ نے کہا کہ فوج کو صبر سے کام لینے کی ہدایت دینے کے باوجود پاکستانی فوج نے 3نومبر سے ابتک 16مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کو تین مرتبہ جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کو بتادیا ہے کہ جانوں کا زیاں ناقابل قبول ہے اور اس کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوجیوں کی طرف سے کی گئی شلنگ سے عام شہروں کے زخمی ہونے کے واقعات بھی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ہائی کمیشن کے 8افسران کی تصاویر اخبارات میں مشتہر کرنے کیخلاف بھی سرکار نے پاکستانی حکومت کے سامنے احتجاج کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سفارتی اصولوں اور انسانی اقدار کے اصولوں کے منافی ہے اور اس سے مذکورہ افسران کی زندگی کو خطرے میں ڈالا گیا ہے۔وکاس سوروپ نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ پاکستان ایسی حرکتوں سے مستقبل میں باز رہے گااور بھارتی ہائی کمیشن کے تمام ملازمین اور انکے لواحقین کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔ اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ میں ڈائریکٹر جنرل ( برائے جنوبی ایشیاء اور سارک)محمد فیصل نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمیشنرجی پی سنگھ کو بلا کر لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی طرف سے 8نومبر کو کھریتا اور بٹل سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ کی سخت مذمت کی ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں 6مرتبہ بھارتی ہائی کمیشنر کو بلاکر پاکستانی دفتر خارجہ نے احتجاج درج کرایا ہے۔پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی فوجیوں کی بلا اشتعال فائرنگ میں 10سالی بچی اور ایک خاتون سمیت 4افراد جان بحق ہوئے ہیں جبکہ اس دوران دیگر 7افراد بھی زخمی ہوئے ہیں جبکہ بھارت کی طرف سے جی پی سنگھ نے پاکستانی رینجرز کی بلا اشتعال فائرنگ پر احتجاج کیا اور کہا کہ پاکستانی فائرنگ کا مقصد دراندازوں کو کور دینا تھا اور انہوں نے کہا کہ بھارتی طرف سے دو عام شہر اور ایک فوجی کو بھی جان سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔