سرینگر // پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ منسوخ قرار دیے جانے کی وجہ سے جہاں اہلیان وادی حیرت میں پڑگئے ہیں، وہاں تعمیراتی کام، شادی اور دیگر تقریباں اور کاروبار پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ تاہم وادی کے کچھ علاقوں میں کچھ لوگ اے ٹی ایم مشینوں سے سو روپے کے نوٹ نکالنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی کا سب سے زیادہ اثر تعمیراتی کاموں پر پڑا ہے کیونکہ مکانات تعمیر کررہے لوگوں کو مختلف مٹیریل بشمول سیمنٹ، ریت، اینٹیں اور لکڑی خریدنے میں زبردست دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ سری نگر کے بالائی شہر کے نوگام میں اپنا گھر تعمیر کررہے غلام قادر نے بتایا ’ہمیں کل مزدوروں اور کاریگروں کو پیسے ادا کرنے ہیںلیکن حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے اچانک اعلان کے باعث میں آج صبح بینک سے خالی ہاتھ لوٹ آیا‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’میں مزدوروں اور کاریگروں کو اُن کی مزدوری ہر جمعرات کو ادا کرتا تھا۔ لیکن لگتا ایسا ہے کہ مجھے کل معذرت ظاہر کرنی پڑے گی‘۔ مکانوں کی تعمیر یا مرمت میں مصروف دوسرے لوگوں کے بھی ایسے ہی تاثرات تھے۔ سبزی اور پھل منڈیوں میں بھی سراسیمگی دیکھی گئی جہاں تاجروں نے اپنے خریداروں سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ لینے سے انکار کردیا۔ غلام نبی ڈار نامی ایک فروٹ ڈیلر نے بتایا ’ منڈی آنے والے بیشتر خریداروں نے اپنے ساتھ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ لائے تھے۔ ہم نے اس لئے لینے سے انکار کیا کیونکہ ہم ان نوٹوں کے ذریعے کسی مشکل میں نہیں پڑنا چاہتے ہیں۔ اگر اگلے دو تین دن میں مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل آیا تو ہمارے پاس موجود پھل کا اسٹاک خراب ہوسکتا ہے‘۔ دوسرے پھل و سبزی ہول سیل ڈیلروں نے بھی ایسے ہی خدشات ظاہر کئے۔ عبدالغفار نامی ایک کارپینٹر نے بتایا ’مجھے ایک ہفتے کی مزدوری کل ملنے والی تھی لیکن کرنسی نوٹوں پر منسوخی کی وجہ سے ایسا نہیں لگتا کہ مجھے کل میری مزدوری ملے گی ‘۔ بانڈی پورہ کے ایک شہری فاروق احمد نے بتایا ’میری بیٹی کی شادی کل ہونے جارہی ہے اور مجھے کئی ایک تاجروں کو پیسے دینے ہیں‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’میں پریشان ہوں کہ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹوں کے بدلے ایک ایک سو روپے کے نوٹوں کا انتظامات کیسے کیا جائے‘۔ اگرچہ وادی میں گذشتہ 124 دنوں سے ہڑتال جاری ہے، تاہم جب بدھ کی سہ پہر چار بجے علیحدگی پسند لیڈران کی طرف سے ہڑتال میں دی گئی ڈھیل کے مطابق دکانیں کھل گئیں تو دکانداروں نے اپنے خریداروں سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ لینے سے انکار کردیا۔ یو این آئی