سرینگر//سرینگر کے شہر خاص میں جلسہ کے اعلان اور جامع مسجد چلو کال کے پیش نظر انتظامیہ نے تاریخی جامع مسجد سرینگر اور ملحقہ علاقوں کوجمعرات شام کو ہی سیل کیا گیا۔ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے کہا کہ احتیاتی طور پر پائین شہر کے حساس علاقوں میں جمعہ کو بندشیں عائد رہیں گی۔احتجاجی لہر کے125ویں روز بھی مکمل ہڑتال کے بیچ سرینگر کے کئی علاقوں سمیت بانڈی پورہ اور بڈگام میں سنگباری اور ٹیر گیس شلنگ کی گونج سنائی دی جبکہ گرفتاریوں کے خلاف بھی احتجاج ہوا۔
سرینگر
سرینگرمیں متواتر125ویں روز بھی مکمل ہڑتال جاری رہی جس کے تحت تمام کاروباری ، عوامی اور تعلیمی سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ دکانات ، کاروباری مراکز اور اسکول بند رہے تاہم جمعرات کی صبح حالیہ کچھ روز کی طرح ہی گاڑیوں کی آواجاہی جاری رہی تاہم اس دوران سڑکوں پر چلنے والی بیشتر گاڑیاں لوگوں کی اپنی تھیں ۔ اس دوران بٹہ مالو ، سیول لائنز اور دیگر کچھ علاقوں میںچھاپڑی فروش بھی اچھی خاصی تعداد میں اپنی روزی روٹی کے حوالے سے مصروف نظر آئے۔ شہر سرینگرکے کسی بھی علاقے میں منگل کے روز کوئی کرفیو یا کسی بھی طرح کی بندشیں عائد نہیں تھیں تاہم اسکے باوجود ماحول میں غیر یقینیت کا عنصرقائم تھا۔شہر خاص کے نوہٹہ علاقے میں شام کو فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگباری ہوئی جس کے دوران طرفین نے ایک دوسرے پر پتھرائو کیا۔طرفین میں شام تک سنگباری وجوابی سنگباری کا سلسلہ جاری رہا۔ عینی شاہدین کے مطابق راجوری کدل،گوجواہ اور اسلامیہ کالج کے نزدیک بھی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔ انتظامیہ نے جمعہ کے روز جامع مسجد چلو کال کو ناکام بنانے کیلئے پولیس وفورسز کو متحرک کردیا گیا ہے۔ مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے دی گئی کال کے پیش نظر جمعرات شام سے ہی پائین شہر کے حساس علاقوں میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جبکہ عینی شاہدین کے مطابق جامع مسجد سرینگر کے ارگرد حصار کو مزید سخت کیا گیا۔عینی شاہدین کے مطابقجامع مسجد کی طرف جانے والی شاہرائوں پر رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں کے چلنے پھرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔اس دوران انتظامیہ نے سرینگر کے پائین شہر میں جمعہ کو بندشیں نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ضلع ترقیاتی کمشنر سرینگر ڈاکٹر فاروق احمد لون نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پائین شہر کے حساس علاقوں میں جمعہ کو احتیاتی طور پر بندشیں عائد کی جائے گی تاکہ عوامی مال وجائیداد کو نقصان نہ پہنچے۔
بڈگام،گاندربل
وسطی ضلع بڈگام میں مکمل ہڑتال رہی تاہم کچھ مضافاتی علاقوں میں اکا دکا دکانیں کھلیں تھیں۔نمائندے کے مطابق سڑکوں پر نجی ٹریفک اور سو مو گاڑیوں کی نقل و حمل بھی دیکھی گئی۔اس دوران نار بل میں گرفتاریوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ برآمد کیا گیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی ۔احتجاجی مظاہرین نے بتایا کہ فورسز اور پولیس نے نور محمد نامی ایک شہری کو گرفتار کیا جبکہ وہ مذکورہ شہری کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق جب مظاہرین نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو پولیس اور فورسز کے ساتھ انکا آمنا سامنا ہوا۔اس دوران فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اشک آوار اور مرچی گیس کے گولے داغے جبکہ مظاہرین نے سنگبازی کی۔ادھر سوزیٹھ میں نوجوانوں نے ہڑتال کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں پر سنگبازی کی گئی جس کی وجہ سے کئی گاڑیوں کو نقصان بھی پہنچا۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے نمائندے نے کہا کہ اس دوران ایک کمسن بھی زخمی ہوا۔بیرہ ،ماگام سڑک کو ٹریفک کی آوا جاہی کیلئے مکمل طور بند کیا گیا تھا اور نوجوانوں نے اس سڑک پر گاڑیوں کو چلنے کی اجازت نہیں دی۔ضلع کے دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال رہی جبکہ کاروباری مراکز بند رہئے۔گاندربل میں مکمل ہڑتال کے بیچ سڑکوں پر سینکڑوں نجی گاڑیوں کی آواجاہی جا ری رہی تاہم اس دوران دکانیں،تجارتی مراکز اور دیگر کاروباری ادارے بھی مقفل رہے۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا جبکہ کئی علاقوں میں فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔نمائندے کے مطابق ضلع میں دن بھر کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی کوئی بھی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
شمالی کشمیر
بانڈی پورہ میں125ویں روز بھی مکمل ہڑتال رہی جس کے دوران دکان اور تجارتی مراکز بند رہے۔نامہ نگار عازم جان کے مطابق جمعرات صبح کو ایک مرتبہ پھر قصبہ کے گلشن چوک میں اسٹیٹ بنک کے نزدیک نوجوان نمودار ہوئے اور انہوں نے فوجی کانوائے کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پرم پولیس اور فورسز اہلکار بھی نمودار ہوئے اور انہوں نے ان نوجوانوں کا تعاقب کیا اور انہیں منتشر کیا۔اس دوران نسو سے مرد و خواتین کا ایک جلوس میں بازار تک پہنچا جبکہ انہوں نے الزام عائد کیا کہ نسو کے ایک نوجوان معراج الدین کو گریز میں گرفتار کیا گیا۔انہوں نے پولیس پر معصوم نوجوانوں کو تنگ و طلب کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ادھر پولیس نے مذکورہ نوجوان کو سنگباز قرار دیتے ہوئے گرفتاری کی تصدیق کی۔ادھر ضلع کے دیگر علاقوں نائد کھے،سمبل،حاجن،عشم اور صدر کوٹ سمیت دیگر علاقوں میں مسلسل ہڑتال رہی تاہم سڑکوں پر نجی ٹریفک کی نقل وحمل بھی جاری رہی۔اس دوران کپوارہ میں دن بھر صورتحال خوشگوار رہی جبکہ بیشتر علاقوں میں ہڑتال رہی۔نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق قصبہ میں اگر چہ کچھ دکانیں کھلیں تھی تاہم ضلع بھر میں مکمل ہڑتال کی گئی۔اس دوران سڑکوں پر نجی ٹریفک اور کچھ علاقوں میںمسافر بردار گاڑیاں بھی چلتی ہوئیں نظر آئی۔نمائندے کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کو ضلع کے لنکریشی پورہ ویلگام میں منظور احمد وانی ولد غلام رسول کا مکان پراسرار آگ میں جل کر خاکستر ہوگیا اور پورا کنبہ سڑک پر آگیا۔ادھر نمائندے کے مطابق حساس علاقوں میں فورسز کا گشت جاری رہا جبکہ پولیس کا پہرہ بھی اہم جگہوں پر بٹھا دیا گیا تھا۔شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ اور قصبہ سوپور میں بھی جمعرات کو صورتحال پرسکون رہی اور اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نمائندے کے مطابق قصبہ سوپور کے علاوہ زینہ گیر، ٹنگمرگ،پٹن،پلہالن،سنگرامہ،کریری،رفیع آباد اور دیگر علاقوں مین مکمل ہڑتال رہی تاہم قصبہ سوپور مین پٹری فروشوں کو بھی دیکگا گیا۔سڑکوں پر نجی ٹریفک کی آمدرفت جاری تھی جبکہ حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا گشت بھی جاری رہا۔
جنوبی کشمیر
شمالی ضلع پلوامہ میں گزشتہ روز کے مقابلے میں جمعرات کو صورتحال بہتر رہی تاہم اس حساس ضلع میں مکمل ہڑتال رہی۔نامہ نگار کے مطابق ٹہاب اور لیتر میں گزشتہ روز فورسز اور مطاہرین کے درمیان تصادم آرائی کی وجہ سے جمعرات کو بھی تننائو کی صورتحال جاری رہی تاہم حلات بالکل قابو میں تھے اور کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔نمائندے کے مطابق گزشتہ روز نوجوانوں نے کئی جگہوں پر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں ،انہیں معمولی طور پر ہٹایا گیا تھا۔ضلع کے ترال،اونتی پورہ،پانپور،کھریو،ٹہاب،رہمو،نیوہ ،کاکہ پورہ اور دیگر علاقوں میں صورتحال خوشگوار رہی۔کئی سڑکوں پر نجی گاڑیاں بھی چلتی ہوئی نظر آئی۔ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے حساس علاقوں میں فورسز اور پولیس کا پہرہ بٹھا دیا گیا تھا جبکہ فورسز کی طرف سے گشت بھی جاری رہا۔اس دوران ضلع انتت ناگ کے بجبہاڑہ،آروانی،سیر ہمدان،دچھنی پورہ،سلر،نوگام،اننت ناگ،ویری ناگ سمیت دیگر علاقوں مین مکمل ہڑتال رہی جبکہ اس دوران قصبہ سمیت دیگر علاقوں کی سڑکوں پر نجی گاڑیاں چلتی ہوئی نظر آئی۔جنوبی ضلع کولگام اور شوپیاں میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی بدستور مفلوج ہوکر رہ گئی جبکہ فوج اور فورسز سمیت پولیس اہلکاروں نے حساس علاقوں میں گشت کیا۔