جموں //ویجی لینس کمیشن نے جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ مال کی طرف سے بھرتی جانے والی غفلت شعاری پر زبردست برہمی کا اظہار کیا ہے جس کی وجہ سے ڈیلی جموں میں سرکاری زمین پر لوگوں نے ناجائز قبضہ جمایا ہے جو جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جے۔ڈی۔اے) کو حکومت نے ۱۹۷۳ اور ۲۰۰۴ میں منتقل کیا تھا۔ کمیشن نے دونوں اداروں کے عہدہ داروں سے کہا کہ وہ سرکاری زمین کی تحفظ کیلے ضروری اقدامات اٹھائیں۔ بیشتر اس کے کہ اس پر لوگ نا جائز طور پرقبضہ کرے۔ کمیشن نے جموں ڈولپمنٹ کے ڈائریکٹر لینڈ منیجمینٹ اور سیکریٹری سے کہا کہ وہ محکمہ مال کی طرف سے شروع کی جانی والی حدبندی کا حصہ بنے رہے اور اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر جموں کی طرف سے تشکیل دی گی ٹیم کو ہر ممکن تعاون اور مدد پہنچائے۔کمیشن نے اسسٹنٹ کمشنر ریونیو جموں جو ٹیم کی سربراہی کرتا ہے سے کہا کہ وہ حدبندی مکمل ہونے کے ساتھ یہ اپنا رپورٹ کمیشن کر مزید کاروائی کیلے پیش کریں۔ یہ احکا مات کمیشن نے محمد صدیق ساکنہ ترکوٹہ نگر جموں کی شکایت کی شنوائی کے دوران اجرا کئے جس میں شکایت کندہ نے محکمہ مال کے عہدہ داروں پر الزام لگایا ہے کہ انہوںنے غیرقانونی اور جعلسازی سے ڈیلی جموں میں سروے نمبر ۷۸۱ کے تحت ۱۹ کنال سرکاری اراضی بھاری رشوت کے عوض لوگوں میں منتقل کی ہے۔اس سے پہلے شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے کمیشن نے ڈپٹی کمشنر جموں سے اس بارے میںرپورٹ طلب کی جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ ڈیلی جموں میں ۲۱ کنال ۱۵ مرلہ اراضی خیالی رام جبکہ اس میں سے ۲ کنال ستیم رضاٹس پرائیوٹ لمیٹیڈ(Satyam Resorts Pvt.Ltd) کو منتقل کئے گئے ہیں۔ اس دوران ویجی لینس آرگنائزیشن نے کرائم برانچ کی تفتیشی رپورٹ کی بنیاد پر جنرل ایڈمینسٹریشن کو ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ خیالی رام اس زمین کا اصلی الاٹی نہیں ہے جبکہ سبھاش چندر( ڈایریکٹر ستیام رضاٹس) نے جعلی الاٹمینٹ آرڈر اور ریوینو ریکارٖڈ میں ہیرا پھیری کرکے الارٹمینٹ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ مال اور جموں ڈولپمنٹ اتھارٹی نے زمین کی حد بندی میں تاخیر کرکے زمین چوروں کہ سرکاری زمین پر نا جا ئز قبضہ کرنے کیلے راہ ہموار کی ہے اور آپسی ملی بھگت سے اس زمین کو فروخت کرکے سرکاری خزانہ کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔کمیشن نے جموں ڈولپمنٹ کے عہدہ داروں نے کہا کہ وہ اس بات کا سہارہ نہیں لے سکتے ہیں کہ محکمہ مال نے انکو زمین حوالے نہیں کی ہے جبکہ ۱۹۷۳ اور ۲۰۰۴ کے حکم ناموں کے مطابق جب سے یہ زمین اٹھارٹی کو منتقل کی گئی ہے تب سے وہ اس کے مالک ہے اور یہ انکی ذمہ داری ہے کہ وہ اس زمین کی حفاظت کریں تاکہ اس پرکوئی ناجائیز قبضہ نہ جما سکے۔ تاہم جہاں اتھارٹی کو زمین کی اصلیت کے بارے میں شک ہے جس پر ناجائیز قبضہ کیا گیا ہے وہ اس سلسلے میں محکمہ مال کا مدد لے سکتے ہیں نہ کہ یہ کہہ کر اپنا پلو جھاڑ سکتے ہیںکہ محکمہ مال نے انکو زمین حوالے نہیں کی ہے جبکہ ۱۹۷۳ اور ۲۰۰۴ کے احکامات کے تحت تمام سرکاری زمین اتھارٹی کو منتقل ہوئی ہے اور وہ تب سے اس زمین کے اصلی مالک بن گئے ہیں۔ کمیشن نے کیا کہ یہ جے۔ڈی۔ ائے کی ذمہ داری ہے کہ وہ منتقل کی گئی زمین کی حد بندی کر کے اس کا تحفظ کو یقینی بنائے۔