سرینگر//وادی میں گزشتہ 4ماہ سے زائد عوامی احتجاجی لہر کے بیچ جموں و کشمیر سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے 12ویں جماعت کے سالانہ امتحانات آج سے منعقد ہونے جارہے ہیں۔اس سلسلے میں اکثر امتحانی سنٹروں کو حساس اور انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے اوراس بار امتحانی عملہ کی بجائے پولیس کوامتحانی سنٹروںتک امتحانی مواد پہنچانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔وادی میں جاری ہڑتال اوراحتجاجی لہر کے بیچ آج یعنی سوموار سے 12ویں جماعت کے امتحانات لئے جارہے ہیں۔ محکمہ تعلیم یہ دعویٰ کررہا ہے کہ امتحانات منعقد کرانے کیلئے پوری تیاری کی گئی ہے اورامتحانات کو احسن طریقے سے منعقد کرانے کیلئے 12ویں جماعت کیلئے قائم کئے گئے 484امتحانی سنٹروں میں سے 400سے زائد سنٹروں کو حساس اور انتہائی حساس زمروں میں رکھا گیا ہے ۔ذرائع سے کشمیر عظمیٰ کو معلوم ہوا ہے کہ امتحانی سنٹروں کے ارد گرد جہاں دفعہ144نافذرہے گا وہیں ایک امتحانی سنٹر سے دوسرے امتحانی سنٹر اور پولیس اسٹیشنوں سے سنٹروں تک امتحانی مواد پہنچانے کی خاطر پولیس کے خصوصی دستے بنائے گئے ہیں اور ان دستوں کو ہی سنٹروں تک امتحانی مواد لانے اور وہاں سے واپس لے جانے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن نے اس بار امتحانی مواد کو پولیس اسٹیشنوں سے لانے کیلئے سنٹروں کے سپرانٹنڈنٹوں کو مستثنیٰ رکھا ہے اور پولیس کو یہ ڈیوٹی دی گئی ہے کہ وہ نہ صرف امتحانی مواد سنٹروں تک پہنچائے گی بلکہ جوابی پرچے اور دیگر متعلقہ مواد بھی امتحانی سنٹروں سے واپس لائے گی ۔سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کے چیرمین ظہور احمد چاٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’یہ پولیس کا کام ہوگا کہ وہ پولیس اسٹیشنوں سے امتحانی موادحاصل کرکے سنٹروں تک پہنچاے گا تاہم سنٹر کے سپرانٹنڈنٹ کو اپنا ایک نمائندہ پولیس کے ساتھ بھیجناہوگا ،جو تھانے سے اپنے سنٹر کیلئے مخصوص پیک کی نشاندہی کرے تاکہ صحیح پیک امتحانی سنٹر تک پہنچ سکے‘‘۔ریاستی سرکار جہاں یہ دعویٰ کررہی ہے کہ طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور امتحانات کو احسن طریقے سے منعقد کرایا جارہا ہے وہیں محکمہ تعلیم کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ امتحانات کو حکومت نے انا کا مسئلہ بنایا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’زمینی صورتحال ابھی امتحانات کیلئے نا موافق تھی‘‘۔مذکورہ اہلکار نے مزید بتایا’’ حکومت 140روپے کے عوض ،جو ایک سپر انٹینڈنٹ کو معاوضہ دیا جاتا ہے ،ہماری جان جوکھم میں ڈال رہی ہے ‘‘ ۔مسرور احمد نامی ایک طالب علم نے بتایا’’ہم نے کچھ پڑھا نہیں ،تو امتحان کیا دیں گے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’یہ امتحان نہیں بلکہ مذاق ہے ‘‘۔دریں اثناء حکومت نے امتحانات لئے جانے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ امتحانات اکتوبر کے مہینے میں لئے جانے تھے تاہم طلاب اس کیلئے تیار نہیں تھے اور اسی وجہ سے ایک ماہ کی دیری ہوئی اور طلاب کو تیاری کا موقعہ فراہم کیا گیا ۔امتحانات کیلئے ہر ایک ضلع میں چیف ایجوکیشن آفسوں اور زونل ایجوکیشن دفاتر میں خصوصی کنٹرول روم قائم کئے گئے ہیں جبکہ ناظم تعلیمات کے دفتر میں بھی ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔امتحانات کیلئے فلائنگ سکارڈ بھی تشکیل دے گئے ہیں اور امتحانی مراکز کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیں گے۔اس کے علاوہ ہر امتحانی مرکز کیلئے ایک مجسٹریٹ رکھا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر امتحانی سنٹر کی منتقلی بھی کی جاسکتی ہے۔پولیس کے سپیشل ڈائریکٹر جنرل ایس پی وید کی صدارت میں کل پولیس اور بورڈ حکام کے درمیان ہوئی میٹنگ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ امتحانات کو احسن طریقے پر منعقد کرانے کیلئے پولیس اور امتحانی عملہ کے مابین بہتر تال میل کو یقینی بنایا جائے گا۔میٹنگ میںدور دراز علاقوں میں قائم امتحانی سنٹروں کیلئے فل پروف سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیااور اس کیلئے کی جارہی منصوبہ بندی کو بھی حتمی شکل دی گئی۔اس دوران کمشنر سیکرٹری سکول ایجوکیشن شالین کابرا نے ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن کشمیر اعجاز احمد بٹ ،کے ہمراہ کل سرینگر کے مختلف امتحانی مراکز کا دورہ کیا اورانتظامات کا جائزہ لیا۔کمشنر سیکرٹری نے امتحانی سربراہان کو ہدایت دی کہ مراکزمیںگرمی کا مناسب انتظام کے ساتھ ساتھ ٹوٹی پھوٹی کھڑکیوں کے شیشے لگوائے جائیں تاکہ طلاب کو کسی زحمت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی میں دسویں جماعت کے 55633 طلاب کیلئے 550 جبکہ بارہویں جماعت کے48176طلاب کیلئے 484امتحانی سنٹر قائم کئے گئے ہیں۔