سرینگر//بارہویں جماعت کا امتحانی سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی منگل کو دسویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ۔امتحانات شروع ہونے سے وادی میں گذشتہ 4ماہ سے ٹھپ پڑی تعلیمی سرگرمیوں کا بھی آغاز ہوا ۔منگل کو دسویں جماعت کے امتحان میں56623 طُلاب میں سے56219 طُلاب نے امتحانی مراکز کا رخ کیا اور اس طرح پہلے دن میٹرک امتحان میں99فیصد طلاب نے شرکت کی۔ امتحان میں404طلاب نے سنٹروں سے دوری بنائی رکھی۔ نصاب میں50فیصدرعایت کافائدہ اُٹھاتے ہوئے جہاں تقریبا99فیصد طلباء و طالبات نے امتحانات میں شمولیت کی وہیں طلاب نے یہ شکایت کی کہ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی سے امتحانی مراکز تک پہنچنے میں انہیںمشکلات کاسامنا کرنا پڑا اورمراکزکو نزدیکی مقامات پر منتقل کرنے کی اپیل کی۔سرکاری سطح پر اگرچہ امتحانات کے دوران طلاب کو امتحانی سنٹروں میں بھر پور سہولیات بہم رکھنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے تاہم بیشتر طلباء نے شکایت کی کہ سنٹروں میں گرمی کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔وادی میں جاری ہڑتال اوراحتجاجی لہر کے بیچ منگل کو بھی کڑے سیکورٹی بندوبست کے بیچ10ویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ۔جموں و کشمیر سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے لئے جارہے10ویں جماعت کے سالانہ امتحانات میںحصہ لینے کیلئے منگل صبح سے ہی شہر سرینگر اور وادی کے دیگر اضلاع میں طلباء و طالبات نے اپنے والدین کے ہمراہ امتحانی مراکز کا رخ کیا ۔ٹرانسپورٹ میسر نہ ہونے اورشدید سردی کی لہر کے باوجودطلاب امتحانات سے ایک گھنٹہ قبل ہی مراکز تک پہنچ گئے تھے اور بے صبری سے اس گھڑی کے انتظار میں تھے کہ کب ان کا امتحان شروع ہو جائے گا ۔امتحانات کو احسن طریقے سے منعقد کرانے کیلئے558امتحانی سنٹروں میں سے اکثرسنٹروں کو حساس اور انتہائی حساس زمروں میں رکھا گیا تھا۔ امتحانی سنٹروں کے ارد گرد جہاں دفعہ144نافذرہاوہیں امتحانی سنٹر وں میں طلاب اور امتحانی عملہ کے علاوہ کسی کو بھی سنٹروں کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔منگل کو بھی ذرائع ابلاغ سے وابستہ نمائندوں کو بھی امتحانی سنٹروں کے اندر جانے سے روکا گیا ۔اس نامہ نگار نے سرینگر میں قائم کئی امتحانی مراکز کا دورہ کیا جس دوران سنٹروں کے باہر پولیس کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف اہلکار بھی چوکس آئے ۔سرینگر میں مختلف تعلیمی اداروں میں 78سنٹر قائم کئے گئے تھے ۔ان سنٹروں میں 8585 میں سے 8488 طلاب نے امتحانات میں شرکت کی جبکہ 97طلاب غیر حاضر رہے ۔امتحانات کو احسن طریقے سے منعقد کرانے کیلئے558امتحانی سنٹروں میں سے اکثرسنٹروں کو حساس اور انتہائی حساس زمروں میں رکھا گیا تھا ۔گورئمنٹ گرلزہائر سکینڈری سکول کوٹھی باغ کے مین گیٹ کے باہر پولیس کی طرف سے گاڑی لگائی گئی تھی اور امتحانی سنٹر کے باہر پولیس اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ۔مذکورہ سینٹر کے باہر طلاب سے ساتھ آنے والے لوگوں خاص کر خواتین کی خاصی چہل پہل دیکھنے کو ملی ۔یہاں آنے والے طلاب نے شکایت کی کہ سنٹروں تک پہنچنے میں ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔کئی خواتین نے بتایا کہ ایک طرف سرکار نے امتحانات لینے کا فیصلہ کیا وہیں دوسری طرف ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام نہیں رکھا گیا ۔شازیہ نامی ایک دوشیزہ نے بتایا’’میں اپنی بہن کے ساتھ آئی ،ہمیں گذشتہ شام سے ہی یہ فکر لگی رہی کہ ہم کس طرح کوٹھی باغ پہنچ سکیں ‘‘۔انہوں نے بتایا’’آج صبح سویرے ہمیں آٹو کے ذریعے یہاں پہنچنا پڑا اور 200روپے کرایہ دینا پڑی ‘‘۔عبدالرشید نامی شہری نے بتایا’’میں اپنی بچی کے ساتھ آیا،رشتہ دار سے ماروتی لینی پڑی ‘‘۔ سرینگر کے انتہائی حساس علاقے شہر خاص میں قائم کئے گئے امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا اور ان سنٹروں کے باہر صبح سے ہی پولیس کا کڑا پہرہ لگایا گیا تھا۔دسویں جماعت کے امتحان کے پہلے دن56623 طُلاب میں سے56219 طُلاب نے امتحانی مراکز کا رخ کیا اور اس طرح پہلے دن میٹرک امتحان میں99 فیصد طلاب نے شرکت کی جبکہ 404طلاب نے سنٹروں سے دوری بنائی رکھی۔ناظم تعلیم کشمیر اعجاز احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو اعداد و شمار فراہم کرتے ہوئے کہا ’’ اننت ناگ میں98.64 فیصد، بڈگام میں99 فیصد، بانڈی پورہ98.27 فیصد، بارہ مولہ میں98.57 فیصد، گاندر بل میں99 فیصد، کلگام میں98.40 فیصد، کپواڑہ میں99 فیصد، پلوامہ میں99 فیصد، شوپیاں میں98 فیصد اور سرینگر میں99.88 فیصد طُلاب نے امتحانات میں حصہ لیا‘‘۔امتحانات کے انعقاد پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ناظم تعلیم نے بتایا کہ والدین کے تعاون سے بچے خوشی خوشی امتحانات دے رہے ہیں ۔سوپور سے غلام محمد نے اطلاع دی ہے کہ منگل کو دوسرے روز بارویں جماعت کے بعد دسویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے ۔قصبہ سوپور ،علا قہ رفیع آباد اور زینہ گیر میں بھی ہزارو ںطلبہ کی گہما گہمی دیکھنے کو ملی جبکہ بیشتر امتحانات سینٹروں پر طلبہ کی شکایت رہی کہ سینٹروں میں گرمی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے امتحانات دیتے وقت اور جوابی پرچے لکھنے کے وقت کافی سردی محسوس ہوئی ہے ۔امتحانی سینٹروں میں کوئی بھی نا خوشگوار واقع پیش نہیںآیا اور امتحانات ُپر امن طریقے سے لئے گئے ۔ اننت ناگ (اسلام آباد) سے ملک عبدالسلام نے اطلاع دی ہے کہ ضلع بھر میں سیکورٹی حصار کے بیچ دسویںجماعت امتحان کا آغاز ہوا اورامتحانی سنٹروں میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ڈی آئی جی جنوبی کشمیر نے بتایا کہ چند مقامات پرممکنہ گڑ بڑ کے پیش نظر کچھ سنٹروں کو منتقل کیا گیا۔گاندربل سے ارشاد احمد نے اطلاع دی ہے کہ ضلع گاندربل میں دسویں جماعت کے امتحانات منعقد کرنے کی خاطر امتحانات مراکز کے ارد گرد پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی نفری بھاری تعداد میں تعینات کی گئی تھی اس دوران گورنمنٹ گرلز ہائی سکول لار کے مرکز نمبر 4109 پر پتھراؤ کے واقعات پیش آئے جس کی وجہ سے امتحانات کے دوران طالب علموں کے ساتھ ساتھ امتحانات کے عملہ کو بھی جان بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی طرف جانا پڑا۔پتھراو کے باعث تین گاڑیوں کو نقصان پہنچا جن میں سے سینٹرو زیر نمبر JKOIR_5462کوشدید نقصان پہنچا۔اس موقع پر پولیس نے اگرچہ پتھراؤ کررہے نوجوانوں کا تعاقب کیا۔ ضلع بھر میں 2380 طالب علموں میں سے 2350 طالب علموں نے امتحان دیا جبکہ30 طالب علم غیر حاضر رہے ۔پلوامہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ضلع بھر میں سیکورٹی حصار کے بیچ دسویں جماعت کے امتحانات کا آغاز ہوا۔بڈگام سے ایم اے ڈار نے اطلاع دی ہے کہ ضلع بھر میں پرامن ماحول میں امتحانات منعقد ہوئے ۔بارہمولہ سے الطاف بابا نے اطلاع دی ہے کہ سخت سیکورٹی بند و بست میں 9000طلاب نے امتحانی سنٹروں کا رخ کیا۔87امتحانی مراکز کیلئے پولیس اور نیم سیکورٹی دستوں کی15کمپنیاں تعینات کی گئیں تھیں۔ گذشتہ رات کنڈی علاقہ میں نامعلوم افراد نے گورنمنٹ ہائی سکول سلطان پورہ کی عمارت پر تیل خاکی پھینک کر آگ لگائی اور سکول جلانے کی کوشش کی ۔اس موقعہ پر مقامی لوگوں اور سکولی اساتذہ نے فوری طور آگ پر قابو پالیا۔