سرینگر// قلیل مدتی تحریک سے طویل المدتی تحریک کیلئے حکمت عملی زیر ترتیب ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اورمحمد یاسین ملک کا کہنا ہے کہ عوامی مسائل کو دھیان میں رکھتے ہوئے تحریک کو آگے بڑھایا جائے گا۔اپنے ایک مشترکہ بیان میں قیادت کاکہنا ہے ’’ قوم نے ایک اخلاقی فتح حاصل کی ہے ۔ ہم نے حکومت ہند پر یہ واضح کردیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے ہم اپنے مستقبل اور منزل مقصود کے خود مالک ہونگے۔130دنوں سے مسلسل احتجاج کے ذریعہ کشمیری عوام نے پورے دل کی گہرائی کے ساتھ حصہ لیا جس کا آج کی دنیا میں کوئی متبادل نہیں ہے۔ اسی سے ہماری قوت اور عزم کا اندازہ ہو سکتا ہے ۔ وہی قوم جس میں اتنی گہری وابستگی ، قوت ارادی اور ہمت و استقلال ہو ایسی جدوجہد کو جاری رکھ سکتی ہے‘‘ ۔بیان کے مطابق کشمیری قوم نے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ انہیں آزادی کی کس قدر تڑپ ہے جس کے لئے وہ اپنی قیمتی جانوں ، ذریعہ معاش ، تعلیم اور کچھ بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہیں ۔بیان میں مزید کہا گیا ہے ’’ہمارے آگے ایک طویل جدوجہد ہے اور جس کے لئے ہمیں اپنے آپ کو تیار کرنا ہے ۔ ہمیں زندہ بھی رہنا ہے اورمکاری اور ظلم و تشدد پر مبنی کارروائیوں اور دبائو کے باوجود اپنی جدوجہد کو جاری رکھنا ہے ۔ہمیں ایسے دشمن کا سامنا ہے جو حقیقت کو تسلیم کرنے سے نہ صرف انکار کرتا ہے بلکہ اور ہر وہ حربہ ، جھوٹ، ظلم و تشدد کے بل پر ہمارے حق و انصاف پر مبنی جدوجہد کو کمزور کرنا چاہتا ہے ۔ہمارا یہ دشمن آسانی کے ساتھ اپنی شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے ، نہ صرف فوجی قوت کے بل پر ہمیں قابو کرنا چاہتا ہے بلکہ ہمارے ذریعہ معاش، ہماری تعلیم اور ہمارے تمام نقل و حمل کے ذرائع کو قابو کرنا چاہتا ہے ‘‘۔مشترکہ قیادت کا مزید کہناتھا’’ ہم اپنی جدوجہد کو کیسے منزل مقصود تک لے جاسکتے ہیں ،یہ ہمارے لئے ایک سنجیدہ سوال ہے کیونکہ اس ضمن میں ہماری قربانیاں بے شمار ہیں۔ ایک طرف ہمارے نوجوانوں کے جوش اور ہمت اور استقلال میں کوئی کمی اور کمزوری نہیں آئی ہے اور وہ سڑکوں پر کوئی بھی قربانی دینے کیلئے پُر عزم ہیں اور دوسری طرف زندگی اور زندہ رہنے کیلئے درکار وسائل ہیں ۔سب سے اہم چیز یہ ہے جس کا ہم نے آغاز کیا ہے اُس سے ہم ہرگز غافل نہ ہو ںجبکہ ہماری قیادت کو کمر بستہ ہوکر ایک لمبی جدوجہد کیلئے حکمت عملی واضح کرکے اس کی منظم انداز میں قیادت کرنی ہے اور عوام کو ایک سراپا مزاحمتی کردار کا مجسمہ بن کر اسے روزمرہ کا جُز بنانا ہے ۔مظاہروں کے مقصد اور مفہوم کو سمجھ کر ایک ایسا لائحہ عمل تیار کرنا ہے جس میں فیصلہ جات میں عوام بھی شامل ہوں اور ان فیصلہ جات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے عوام خاص طور پر نوجوانوںکو اپنی جدوجہد کی تاریخ کا مقصد اور مفہوم سے باخبر کرکے اس کو جاری و ساری رکھنے کیلئے ایک حکمت عملی مرتب کرنا ہے ‘‘۔بیان میں مزید کہاگیا ہے ’’ایک قلیل مدتی تحریک سے طویل المدتی تحریک کیلئے پروگرام اور مظاہروں کے طریقہ کار کو مرتب کرنا ہے ۔ مزاحمتی قیادت اس تبدیلی کیلئے حکمت عملی ترتیب دے رہی ہے ۔اس سلسلے میں حال ہی میں ایک نمائندہ اجلاس طلب کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف طبقوں کی نمائندگی کرنے والے افراد اور تنظیمیں شامل ہوئیں اور اس سلسلے میں انہوں نے اپنی تجاویز اور آرا پیش کیں اور یہ اجلاس ہر لحاظ سے کامیاب اور نتیجہ خیز رہا جبکہ سبھوں نے بیک زبان رواں تحریک کو جاری رکھنے کے حوالے سے زبردست حمایت کا اعلان اور اعادہ کیا‘‘ ۔بیان کے مطابق اس اجلاس میں طلباء اور سماج کے بعض طبقوں پر رواں تحریک کے مسلسل چار مہینے سے جاری رہنے کے سبب مشکلات پر تشویش کابھی اظہار کرکے اس صورتحال پر بھی بحث کی گئی،ان مسائل کی طرف بھی دھیان دینے کی ضرورت ہے جبکہ ساتھ ساتھ تحریک کو بھی آگے بڑھانا ہے۔بیان میں مزید کہاگیا ہے ’’موجودہ جدوجہد نے جہاں ہماری تحریک کو آگے بڑھانے کیلئے امکانات اور دائرہ کارکو واضح کر دیئے۔راستہ صاف ہو گیا ہے اور ہم اپنی منزل کے قریب آگئے ہیں۔ ہمیں ان فوائد کومجتمع کرکے اسے مستحکم کرنا ہے او رہماری تحریک کے تئیں ہماری وابستگی کی قوت سے فتح اور کامیابی ہماری ہوگی‘‘۔