سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکزی وزیر دفاع منوہر پاریکر کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر دفاع سوچتے ہیں کہ نوٹوں کو رد کرنے اور بورڈ امتحانات منعقد کرانے سے کشمیر میں نامسائد حالات کا اختتام ہوا ہے تو یہ انکی غلط فہمی ہے اور یہ طوفان پھر سے اٹھے گا۔ موہن بھاگوت کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر بھارت ہندو ملک بنتا ہے تو کشمیر اس کا حصہ نہیں رہے گا۔ سرینگر میں پارٹی صدر دفتر نوائے صبح پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق نے کہا ’’ اگر وزیر دفاع سوچتے ہیں کہ امتحانات منعقد کرنے اور نوٹوں کو تبدیل کرنے سے کشمیر میں طوفان تھم جائے گا تو یہ انکی غلط فہمی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ وہ کچھ بھی کریں یہ طوفان جاری رہے گا اور امتحانات کے بعد یہ طوفان پھر سے اٹھے گا۔ واضح رہے کہ بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پیر کو کہا تھا کہ نوٹوں کے رد ہونے سے دہشت گردوں کی فنڈنگ ختم ہوگئی ہے اور پتھرائو کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے۔ڈاکٹر عبداللہ نے کہا ’’ مجھے افسوس ہے کہ انہوں نے اس طرح کا غلط بیان دے دیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ بچوں نے امتحانات میں شرکت کی ہے مگر انہیں نصاب میں 50فیصد کی رعایت ملی ہے اور بے شک وہ رعایت کی وجہ سے پاس ہونگے‘‘۔موہن بھاگوت کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکومت کو موہن بھاگوت کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہئے کیونکہ انہوں نے قانون کے خلاف بات کی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ بھارتی آئین کے مطابق بھارت ایک جمہوری ملک ہے، ہندو ملک نہیں اور اگر وہ اس کو ہندو ملک کہتے ہیں تو وہ بھارتی آئین کے خلاف بات کرتے ہیں اور مرکزی حکومت کو انکے خلاف قانونی کاروائی کرنی چاہئے کیونکہ بھارتی آئین کے تحت تمام مذاہب کو برابر کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا ’’ اگر موہن بھاگوت یہ بات کرتے رہے تو قائد اعظم علی محمد جناح کی دو ملکوں کی مانگ صحیح ثابت ہوگی اور اس سے لوگوں کے ذہنوں میں شک پیدا ہوگا کہ علی محمد جناع کی دو ملکوں کی مانگ صحیح تھی یا غلط‘‘۔ انہوں نے کہا ’’ اگر موہن بھاگوت یہ کہیں گے کہ بھارت ہندئوں کا ملک ہے تو میں بھاگوت کو بتانا چاہتاہوں کہ کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں رہے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اس بھارت کے ساتھ ہے جہاں تمام مذاہب کو برابر کا حق حاصل ہے‘‘۔ انہوں نے قومی سطح پر کام کرنے والے لیڈران سے کہا کہ وہ آر ایس ایس کے خلاف متحد ہوکر بات کریں اور یہ واضح کریں کہ آر ایس ایس کا پروپگنڈا کسی کو قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہندوستا تمام مذہب کو ماننے والے لوگوں کو یکساں حقوق دیتا ہے چاہئے وہ چھوٹا ہو یا بڑا، تب تک بھارت کو کوئی بھی نہیں مٹاسکتا۔انہوں نے جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری (اٹانومی) کو مسئلہ کشمیر کا بہترین اورقابل قبول حل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس سے بہتر حل کسی کے پاس ہے، جو آر پار کشمیر، تمام صوبوں کے عوام اور طبقوں کو قابل قبول ہو ، تو نیشنل کانفرنس اس حل کا خیر مقدم کرے گی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت نے اہل کشمیر کے ساتھ بے حد ناانصافی اور دھوکہ بازی کی۔ پی ڈی پی کو تمام مصائب کی جڑ قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عبداللہ نے کہا کہ قلم دوات والوں نے لوگوں کو سبز پرچم دکھا کر بی جے پی کیخلاف ووٹ مانگے لیکن اندرونی سطح پر آر ایس ایس کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور پھر انتخابات کے بعد بی جے پی کے ساتھ حکومت بنا کر لوگوں کے منڈیٹ کا سودا کیا۔