سرینگر//وادی میں جاری ہڑتال اور احتجاجی لہر کے بیچ نجی سکولوں کی طرف سے فیس کی ادائیگی کو لیکر والدین سخت پریشان ہوگئے ہیں ۔فیس وصولنے کی کارروائی کو بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے سول سوسائٹی نے سرکار اور مزاحتمی خیمے کو لب کشائی کرنے کی اپیل کی ہے ۔کشمیر عظمیٰ کے دفتر میں گذشتہ ایک ہفتے سے دن بھر جہاں وادی کے اطراف و اکناف سے فون کالیں موصول ہورہی ہیں ،وہیں روزانہ درجنوں وفود دفتر پر آکر یہ شکایت کررہے کہ پرائیوٹ سکولوں کے منتظمین انہیں فیس دینے پر دبائو ڈال رہے ہیں ۔والدین کی مانگ ہے کہ وادی میں گذشتہ 4ماہ سے جاری شورش کے پیش نظر ٹیوشن کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ فیس میں کمی کی جائے ۔پرائیوٹ سکول ایسویشن کی طرف سے ٹرانسپورٹ کرایہ میں 50فی صد رعایت کو محض ایک مذاق قرار دیتے ہوئے لوگوںکا کہنا ہے کہ جولائی سے نومبر تک وادی میںکاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں ۔ان کا کہنا ہے کہ سرکار کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعتوں کیلئے امتحانات کے انعقاد کے ساتھ ہی پرائیوٹ سکول منتظمین نے والدین سے فیس وصولنے کیلئے پرائمری سطح کے کلاسوں تک امتحانات منعقد کرنے کی حامی بھر لی اور بعد میں یہ اعلان کیا گیا کہ آٹھویں جماعت تک طلاب کو ماس پروموشن کی دی جائے گی ۔لوگوںنے الزام لگایا کہ نجی سکولوں کی طرف سے اس طرح کا جو حربہ اپنایا گیا ،وہ صرف فیس وصولنے کیلئے کیا جارہا ہے ۔کئی علاقوں سے کشمیر عظمیٰ کو جو فون کالیں موصول ہوئیں ،ان میں لوگوں نے الزام لگایا کہ نجی سکولوں کے منتظمین والدین پر فیس کو لیکر دبائو کا شکار بنارہے ہیں ۔امتیاز احمد نامی ایک شہری نے بتایا کہ وادی میں گذشتہ 4ماہ سے سکول بند ہیں اور اب امتحان بھی نہیں لیا جارہا ہے ،تو والدین سے کیوں فیس طلب کی جاتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ٹیوشن فیس لینا تو ٹھیک ہے مگر ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات کے عوض جو پیسے والدین سے لئے جاتے ہیں ،وہ کیوں کرلے جائیں ۔پلوامہ کے فاروق احمد وانی نامی شہری نے بتایا ’’نجی سکولوں نے طلاب کو assignmentsحاصل کرنے اور فیس ادا کرنے کا فرمان جاری کیا اور صرف اسی طالب علم کو assignmentsدیا گیا جس نے پہلے فیس ادا کی ‘‘۔انہوں نے الزام لگایا کہ نجی سکولوں کے مالکان گذشتہ کئی برسوں سے اپنی من مانیاں کررہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے ۔سول سوسائٹی سوپور نے نجی سکولوں کی طرف سے فیس کے حوالے سے اپنائی جارہی پالیسی کو غریب عوام کے سروں پر تلوار رکھنے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ زمینی صورتحال کو مد نظر رکھ کر سرکار اور علحدگی پسند جماعتوں کو اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانا چاہئے ۔پرائیوٹ سکولز ایسوسی ایشن نے ماہانہ فیس وصولنے کی کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی بھی شخص کو بات کرنی ہوگی تو وہ رابطہ کرسکتا ہے ۔ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ نجی سکولوں نے پہلے ہی ٹرانسپورٹ فیس میں 50فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ایسے طلاب کو بھی رعایت دی جارہی ہے جو رواں احتجاجی لہر کے دوران زخمی ہوئے یا جن کے گھرانے متاثر ہوئے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن نے والدین کو پہلے ہی اعتماد میں لیا ہے جس کے بعد فیس وصولی شروع ہوئی ۔اس دوران کشمیر عظمیٰ نے جب ڈایکٹر سکول ایجوکیشن اعجاز احمدکے ساتھ بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کئی والدین کی طرف سے ہائی کورٹ میں فیس کو لیکر مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے لہٰذا جب ہائی کورٹ کی طرف سے اس حوالے سے کوئی ہدایت آئے گی تو سرکار فیصلہ لے سکتی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ نجی سکولوں کیلئے فیس کا تعین کرنے کیلئے 2سال قبل ایک کمیٹی بھی بنائی گئی ہے اور اس کمیٹی کا فیصلہ آنا بھی ابھی باقی ہے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی میں گذشتہ 4ماہ سے سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی ادارے بند ہیں اور 14نومبر سے سٹیٹ بورڈ آف سکول ایجوکیشن کی طرف سے دسویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات شروع ہوئے۔