سرینگر// حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائک کی طرف سے چلائے جانے والے ادارے اسلامک ریسرچ فائونڈیشن (آئی آر ایف)پر بھارت سرکار کی طرف سے پابندی عائد کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندو راشٹر کے خدوخال اگرچہ پہلے سے ہی طے شدہ ہیں لیکن ان کی عملی صورت اب دھیرے دھیرے ظاہر ہورہی ہیں ۔ حریت (گ) کی طرف سے جاری بیان میںگیلانی نے کہا کہ اس ادارے کی بنیاد1991میں ڈالی گئی اور تب سے یہ ادارہ اسلامی تعلیمات کے علاوہ اسلام کے متعلق پھیلائی جارہی غلط فہمیوں اور شکوک و شبہات کو قران و سنت کی روشنی میں دور کرنے کی حتی الامکان کوششوں میں مصروف عمل ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ ڈاکٹر ذاکر نائک تمام مذاہب کا تقابلی جائزہ پیش کرکے دلائل اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اپنا نقطہ نظر عوام کے سامنے رکھنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں ۔گیلانی کے مطابق اس مقصد کیلئے انہوں نے تمام قانونی اور آئینی حدود کے اندر رہ کر جدید ٹیکنالوجی مثلاَانٹرنیٹ ،اخبار،ٹی وی اور باقی تمام سہولیات کا استعمال کرکے پُر امن طریقے سے اپنی دعوت کا کام انجام دیا۔گیلانی نے کہا کہ بھارت چونکہ ایک ہندو راشٹر ہے اور اس کے انتہا پسند لیڈران کو یہ صالح اور خاموش تبدیلی راس نہیں آئی ،اسلئے اس کو نشانہ بنانے کے لئے غلط پروپگنڈہ کی بنیاد پر ادارے کی شبیہ مسخ کرنے کے لئے پورے ملک میں ایک ایسی مہم چلائی گئی کہ کوئی بھی ان حربوں سے بچ نہ پایا۔حریت چیئرمین نے کہا کہ ایسے افراد اور اداروں کو بند کرنے کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ یہ لوگ بھارت کو تمام اقلیتوں اور خاصکر مسلمانوں سے خالی کرنا چاہتے ہیں ۔گیلانی نے کہا کہ بھارت کے تمام مسلمانوں کو ٹھنڈے دل و دماغ سے موجودہ صورتحال پر غور و خوض کرکے قران و سنت کی بنیاد پر منظم ہوکر پوری یکسوئی اور یکجہتی کے ساتھ ایسی تمام نا انصافیوں اور انتقامی کاروائیوں کے توڑ کے لئے آگے آنا چاہئے۔