Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

صدر ہسپتال میں تین ماہی امدادی کیمپ

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: November 18, 2016 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
11 Min Read
SHARE
  اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ایک نوجوان عالم دین مولانا طارق احمد کلو صاحب کے زیر نگرانی تین ماہ تک صدر ہسپتال سری نگر میں جمعیۃ اہل حدیث جموں و کشمیر کے اہتمام سے طبی امداد اور دوائیوں کی مفت تقسیم ہوتی رہی ۔ ان کی معاونت عبدالروف ملک صاحب آف بسنت باغ نے اَحسن انداز میں انجام دی۔کلو صاحب سے اس امدادی کیمپ کے قیام اور پھر اس مدت کے دوران پیش آئے کچھ واقعات اور صبر آزما کام سے متعلق فلاحی خدمات کی بابت بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا ۔ا نہوں نے ایک ملاقات کے دوران امدادی کیمپ کے قیام کاپس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ۸ ؍جولائی ۲۰۱۶ء کی خون آشام تاریخ تھی جب ساری وادی خاک و خون میں لت پت تھی ۔ میں کوئی تاخیر کئے بغیر صدر ہسپتال پہنچ گیا ۔ یہاںسینکڑوں کی تعداد میں زخمیوں کو لایا جا رہا تھا ، ہر سُوآہ و بکا اور چیخ و پکار کا عالم تھا۔صدر محترم مولانا غلام احمد بٹ المدنی نے بچشم نم دیگر زعمائے جمعیت کے ہمراہ بر سر موقع پر یہ دلدوز مناظر دیکھے تو فوراً ہدایت دی کہ وسیع پیمانے پر امدادی کام شروع کرکے مجروحین کے لئے جتنا جلد ممکن ہو دوا ئیوں اور خورد نوش کا بندو بست کیا جائے۔حکم کی تعمیل میں اللہ کے فضل سے کوئی دیر نہ لگی ،بے شمار لوگوں کے لیے کچھ کھانے پینے اور مشروبات کا فوری بندوبست ہوااورپلک جھپکتے ہی ایک طبی امدادی کیمپ اور دواؤں کی مفت تقسیم کاری مرکز کے قیام کا آغاز ہوا۔ جنگی بنیادوں پر ضروری ادویات کی خریداری ہوئی اور متعلقین میں ان کی مفت تقسیم کاری کا کام شروع ہوا۔رضا کار صرف دواؤں کی تقسیم کا کام ہی انجام نہیں دے رہے تھے بلکہ زخمیوں کی بھاری تعداد کو سنبھالنے، انہیں اور ان کے ساتھ والوں کو دلا سہ اور ہمت دینے میں مصروف ہوئے۔بہت سارے رضاکاروں کے لباس زخمیوںکے خون سے تر بہ تر تھے کیونکہ پ گولیوں اوریلٹ نے جو قہر برپا کیا تھا،ان کے شکار ہرپیروجواں کا حال بیان سے باہر تھا۔ ایمر جنسی مریضوں کے لئے کچھ ادویات بہت قیمتی تھیں مگر بفضل تعالیٰ چارچار ہزار روپے کے انجکشن بھی ضرورت مندوں میں عام اہل کشمیر کے مالی تعاون سے مفت تقسیم کئے گئے۔ہمارے علاوہ اور بھی کچھ دیگر فلاحی اور دینی اداروں نے اپنی استطاعت کے مطابق رضاکارانہ کیمپ قائم کئے ۔شکر ہے ہمیں ایمبولنس سروسز بھی فراہم تھی ۔ یہ ایمبولنس سروس پُر تناؤ حالات میںمریضوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں اہم کردار ادا کرتی رہی ۔اس دور ان جہاں کہیں زخمیوں کی سرجری میں تھیٹر میں کسی ساز و سامان کی ضرورت محسوس ہوتی ہم اسے خرید کر رات دن کام کر نے والے انسان دوست ڈاکٹر وں کے حوالے کرتے ۔اس مد پر بھی ایک زر کثیر کا خرچہ آیا مگر اللہ نے ہماری مددکردی ۔اکثر وبیشتر ہم ضروری دوائیاں خرید کر انہیں ازخود مریضوں کو فراہم کرتے تاکہ انہیں پریشانی کا کوئی سامنا نہ کرنا پڑے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ہم قلیل یا طویل عرصہ سے گھروں میں پڑے رہے ایسے مریضوں کی خبر گیری اور ادویات کی امداد بھی کماحقہ پہنچاتے رہے جو نادار تھے۔ انہیں  ڈاکڑی نسخے کے مطابق دوائیاں مفت فراہم کی جاتی رہیں۔ہمارے رضاکار پورے نظم و ضبط کے تحت دو شفٹوں میں اپنی خدمات انجام دیتے ، جب کہ ہماری خاص توجہ اس امر پر مر کوز رہی کہ طبی امداد کے کام میں انہی رضا کاروں کو کام پر لگایا جائے جو خود بھی طبی پیشے سے کسی نہ کسی طور جڑے ہونے کے سبب دوائیوں سے واقف اور میڈیکل اصطلاحوں سے آشنا ہوں۔ نقد امداد کرنے کا سلسلہ بھی اس دوران جاری تھا، جو ضرورت مند مریض اپنی اس طرح کی ضروریات ہم سے بیان کرتے، انہیں معقول نقد امداد بہم پہنچائی جاتی رہی۔ اس کے علاوہ جن مریضوں کو باہر سے کچھ Testsکرانے پڑتے توحسب ضرورت ایسے لوگوں کی طبی جانچ پڑتال کی سہولت فراہم کی جا تی ۔ اگر ہسپتال میں ہی ایسے Tests کی گنجائش ہوتی تو وہاں ہی اس کا اہتمام کیا جاتا۔ہم خود C.M.O صاحب سے مل بھی کر ایسے مریضوں کا مسئلہ حل کرا دیتے ۔ جن مریضوں میں ہم نے دوائیاں تقسیم کیںان کاباقاعدہ رجسٹری میں اندراج ہوتارہا اور ہر روز کم سے کم اڑھائی سو مریض ہماری سہولیات سے مستفید ہوتے رہتے۔ یوں بیس ہزار سے زیادہ مریضوں ،مجروحین ، مضروبین اور دیگر مستحقین میں ضروری دوائیاں تقسیم ہوئیں۔اس کام میں ہمیں صاحبان ِثروت کا مالی تعاون حاصل رہا۔انہی کی انسا ن دوستی کے سبب ہم نے دس لاکھ سے زائد مالیت کی دوائیاں تقسیم کیں ۔ یہ صاحبانِ ثروت ہی نہیں بلکہ متوسط اور غریب طبقے کے لوگ بھی تھے جنہوں نے ایثار کا مظاہرہ کر تے ہوئے بذات خود کا ؤنٹر پر آکر حتی الوسع  مالی امداد کی ۔ یہاں یہ بات بھی ریکارڈ پر لائی جائے کہ دوائیاں زخمیوں کے علاوہ دیگر محتاج مریضوں میں بھی تقسیم کی جاتی رہیں۔ یہ کام صبر آزما تھا مگر رضا کاروں کا عزم جواں اس دوران ہمارے ارادوں اور حقیر کاوشوںکو استحکام بخشتا رہا۔وہ کئی کئی روز تک بے حد مصروفیات کی جہ سے فاقہ مست بھی رہے کیونکہ انہیں فرصت ہی نہ ملی لیکن انسانی خدمت اور بے لوث ہمدردی کے جذبے سے وہ اتنے سرشار تھے گویا دنیا ومافیہا سے غافل تھے ، کسی بھی مریض یا جاں بلب زخمی کی خدمت میں انہیں جو طمانیت ِقلب محسوس ہوتی تھی ا س کا ادراک تو بس و ہیں کر سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ کتنے ہی ایسے واقعات ہیں جن سے رضاکاروں کی استقامت، ان کے صبر و ایثار اور مومنانہ پن کا برملا اظہار ہوتا رہا۔اس کام کے دوران ہسپتال کے منتظمین  بالخصوص ہسپتال کے اسپرانٹنڈنٹ نے ہم سب کو بلا کرنہ صرف ہمیں خوب دادِ تحسین دی بلکہ یہ بھی اعتراف کیاکہ آپ یہ کام انجام نہ دیتے تو ہزاروں مریضوں کا علاج اور ان میں دوائیوں کی تقسیم ہماری سوچ سے بھی باہر ہوتی۔ آپ نہ ہوتے تو شاید مشتعل ہجو موںنے اس مر کزی طبی ادارے کے درو دیوار ہی توڑ دئے ہوتے، آپ نے جہاں انسانیت کی خوب خدمت کی، وہاں شفاخانے کو بھی کسی ہنگامہ پرستانہ نقصان سے بچالیا۔ خاص بات یہ ہے کہ ان امدادی کیمپوں کے قیام کے روز اول سے ہی ہسپتال پر انتظامیہ کا خاصا دباؤ رہا ۔ سرکاری انتظامیہ کا ایک حصہ ابتدا ء سے ہی اس فلاحی اداروں کے ا مدادی کام سے خار کھائے بیٹھا تھا اور اس خدائی کام کو روکنے کے لئے انہوں نے کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی لیکن اللہ کے فضل سے ہمارے نوجواں نے انہیں اعلیٰ انسانی مقاصد کے حصول کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا۔آخر کار حکومت نے ایک باقاعدہ منصوبہ کے تحت پولیس کے بل پرا مدادی کیمپ پر بندش لگانے کی شبانہ کارروائی عمل میں لائی اور ۳/اکتوبر۲۰۱۶ کو پوری تیاری کے ساتھ ان کیمپوں کو رات کے دوران ہٹوایا گیا ۔ ہم نے بھر پور احتجاج کیا لیکن سرکاری مشینری یہی کرنے پر تلی ہوئی تھی ۔ یوں محتاجوں ، مریضوں اور مساکین و غرباء کی امداد کے لئے قائم کئے گئے امدادی کیمپ بند کرکے کیا پیغام دیا گیا ، اسے بیاں کرنے کی چنداں ضرورت نہیں ۔ بہر کیف تین ماہ کے دورانیہ میں ہم روزانہ کم سے کم ڈھائی سو ضرورت مندوں میں دوائیاں تقسیم کرتے تھے یوں 20 ہزار سے زیادہ لوگ ان خدمات سے مستفید ہوئے ۔آج اس ہسپتال میں جا کر دیکھئے کہ مریض اور محتاج لوگ کس قدر اپنے اُن بے غرض ہمدرد وں اور انسانیت نوازوںکو ڈھونڈ رہے ہیں بلکہ انہیں یاد کرکے اشکبار آنکھوں سے ان کے حق میں دعائیں دے رہے ہیں ۔طارق صاحب نے یہ بھی کہا کہ اس کار خیر میں شامل سبھی رضا کار یہ خدمت ان سے چھن جانے پر بے حد غم زدہ ہیں کیونکہ وہ جان گئے کہ انسانیت کی بے لوث خدمت انسان کے قلب و روح کے لئے کس قدر سکون و اطمنان کا باعث بنتی ہے۔اس امدادی کیمپ میں باقاعدہ نظم سے جڑے رہنے والے اور دو شفٹوں میں اپنا فریضہ أ نسانی انجام دینے والے رضاکاروں کے اسمائے گرامی یوں ہیں: جلال الدین، بلال احمد کلو، عمران احمد ملہ، غلام رسول صوفی ، عادل احمد کلو، بلال احمد ملہ ،عبدالقیوم کلو،عبدالروف ملک آف بسنت باغ ،محمد حنیف ڈار، گلزار احمد ڈار، منظور احمد ڈار، تنویر احمد کلو،نذیراحمد شیخ،فیاض احمد صوفی ، عادل احمد زرگر،عرفان احمدنجار،گلزر احمد مٹھ، محمد ابراہیم صوفی ، عادل جلال،عبدالواحد کلو ، عمر رسول کلو،عابد احمد کلو۔ہم اپنے زیر کفالت مریضوں کی جلداز جلداور مکمل شفایابی کی دعاؤں کے ساتھ جموں و کشمیر کے صاحبان ِثروت ،ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے اور اس دوران اس فی سبیل ا للہ کام سے جڑے سبھی لوگوں اور اداروں کاا  تہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے دعا گو ہیںکہ اللہ تعالیٰ تمام خدائی خد مت گاروں کی للہ وفی اللہ خدمات قبول فرمائے۔ آمین
رابطہ   9858467643
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

کواڑ پاور پروجیکٹ میں غرقاب مزدور کی نعش بازیاب
خطہ چناب
ہمیں جموں و کشمیر کی روایات کو آگے بڑھاکر یاترا کو کامیاب بنانا چاہئے لیفٹیننٹ گورنر کا جموں میںبھگوتی نگر یاتری نواس کا دورہ ، انتظامات کا جائزہ لیا
جموں
آئی ٹی آئی جدت کاری کیلئے ‘ہب اینڈ سپوک ماڈل پر تبادلہ خیال
جموں
عارضی صفائی ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال تیسرے روز بھی جاری قصبہ میں ہرسو گندگی کے ڈھیر جمع، بیماریاں پھیلنے کا خطرہ لاحق
خطہ چناب

Related

اداریہ

! سگانِ شہر سے انسانوں کو بچائیں

July 1, 2025
اداریہ

کرتب بازی یا موت سے پنجہ آزمائی؟

June 30, 2025
اداریہ

! شائد یہ خواب کبھی حقیقت بن جائے

June 29, 2025
اداریہ

منشیات کیخلاف جنگ جیتنا ہی ہوگی

June 27, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?