شوکت حمید
//
سرینگر//وادی کشمیر میں جہاں آجکل ایک طرف بجلی کی آنکھ مچولی نے صارفین کی ناک میں دم کر رکھا ہے وہیں توانائی کی بچت کے لئے مرکز کی طرف سے شروع کی گئی اجالا سکیم کے تحت بجلی بلبوں کی تقسیم کاری میں بے ضابطگیوں کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ صارفین کا کہنا ہے کہ خدمت سنٹروں، جہاں یہ بلب تازہ بجلی بل اور شناختی کارڈ پیش کرکے فراہم ہوتے ہیں ، میں پیشگی رقم کی ادائیگی کے باوجود انہیں بلب فراہم کرنے میں لیت و لیل سے کام لیا جا رہا ہے۔ معلوم رہے کہ اس اسکیم کے تحت صارفین 9واٹ کے 5عدد ایل ای ڈی بلب انتہا ئی رعایتی داموں یعنی20روپے فی بلب کے حساب سے خرید سکتے ہیں، تاہم صارفین کی شکایت ہے کہ بار بار چکر لگانے کے باوجود خدمت سینٹروں سے انہیں آج کل کرکے لوٹایا جا رہا ہے۔بٹہ وارہ کے کچھ صارفین نے الزام لگایا ہے کہ وہاں لوگوں نے پہلے ہی پیسے اور شناختی کارڈاور بجلی بلیں جمع کرائیں تاہم آج تک انہیں بلب نہیں دئے گئے ۔اسی طرح کی شکایت جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع سے بھی آرہی ہیں ۔کشمیر عظمیٰ کے دفتر پر پلوامہ سے آئے ہوئے ایک وفد نے بتایا ’’ستمبر کے آخری ہفتے میں ہم نے مقامی خدمت سنٹروں پر جاکر بجلی بل ،120روپے اور شناختی کارڈوں کی فوٹو کاپیاں جمع کرائیں تاہم آج تک بلب فراہم نہیں کئے گئے ‘‘۔انہوں نے الزام لگایاکہ بلبوں کی تقسیم کاری میں بڑے پیمانے پر ہیر پھیر ہورہا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بلبوں کی تقسیم کاری کا پہلا مرحلہ مکمل بھی نہیں ہوا تھا کہ سرکار کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ اگر کوئی صارف اضافی بلب خریدنا چاہتا ہو تو اسے کم قیمت پر یہ بلب فراہم کئے جائیں گے ۔شاکر احمد نامی ایک شہری نے بتایا’’ابھی یہ سکیم پوری طرح متعارف بھی نہیں ہوئی تھی کہ سرکار نے کم قیمت پر بلب خریدنے کا فرمان جاری کیا جس کی وجہ سے وہ صارفین بلب حاصل کرنے سے رہ گئے جنہوں نے پیشگی رقم جمع کرائی تھی‘‘۔غلام محمد حجام نامی شہری نے بتایا’’میں خدمت سنٹر کے چکر کاٹتے کاٹتے اب تھک گیا ہوں ،تام لوازمات پورے کرنے کے باوجود مجھے بلب نہیں ملے جبکہ کئی لوگوں نے اضافی رقم دیکر بلب حاصل کئے ‘‘۔اس طرح کی شکایت کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو کئی لوگوں نے فون پر بتایا کہ ان کے علاقوں میں چونکہ حالات کشیدہ تھے ،اس وجہ سے بیشتر صارفین یہ بلب حاصل نہیں کرسکے جبکہ پیشگی رقم جمع کرنے کے بعد اب انہیں یہ بلب فراہم نہیں کئے جارہے ہیں ۔اس دوران خدمت سنٹر چلا رہے کچھ نوجوانوں نے کشمیر عظمیٰ کے دفتر پر آکر یہ شکایت کی کہ بلبوں کی قلت کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ ایک طرف سرکار نے یہ اعلان کیا کہ خدمت سنٹروں پر سستے داموںیہ بلب دستیاب ہیں مگر دوسری طرف سنٹروں میں بلبوں دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے انہیں عوامی غیض و غذب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کرکے اس سکیم کا فائدہ عام لوگوں تک پہنچانے کیلئے سنٹروں میں بلبوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں ۔کامن سروس سنٹرس کے ریاستی سربراہ عاصف احمد نے کہا کہ جس تعداد میں خدمت سینٹروں کو بلب ملنے چاہیں اس تعداد میں نہیں مل رہے ہیں، جس کی وجہ سے سنٹروں میں پریشانی ہورہی ہے۔محکمہ پی ڈی ڈی کے سپرانٹنڈنگ انجینئر اور اجالا سکیم کے نوڈل آفیسرحشمت قاضی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابھی تک ریاست میں تقریبا40لاکھ بلب تقسیم کئے جاچکے ہیں اور تقسیم کاری ا بھی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ صارفین کو خدمت سنٹروں پر جانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ بلب ان کے گھر پہنچ جائیں گے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس سکیم کا مقصد توانائی کو بچانا ہے اور اس کیلئے لوگوں کو خدمت سنٹروں پر پیشگی رقم جمع کرانے کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔بلبوں کی قلت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ان سنٹروں پرہوسکتی ہے ،جن سنٹروں نے بلب سپلائی کرنے والے ادارے کو پیسے نہیں بھیجے ہونگے یا جو آن لائین کی بجائے آف لائین کام کررہے ہیں ‘‘۔معلوم رہے کہ اْجالا یعنی’’ اْنت جوتی بائی ایفورڈیبل ایل ای ڈیز فار آل ‘‘ سکیم درج شدہ گھریلو بجلی صارفین کے لئے جموں وکشمیر پاور ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ انرجی ایفیشنسی لمٹیڈ ( ای ای ایس ایل)کے ساتھ باہمی اشتراک سے عملا رہا ہے۔حشمت قاضی نے مزید بتایا کہ ایک ایل ای ڈی بلب ایک عام روایتی بلب کے مقابلے میں توانائی کا دسواں حصہ خرچ کرتا ہے اور ان بلبوں کے استعمال سے بڑی مقدار میں توانائی بچائی جا سکتی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاستی حکومت نے جموں و کشمیرکے 16لاکھ کنبوں میں اس طرح کے 80لاکھ بلب تقسیم کرنے کافیصلہ کیا تھااور ان بلبوں کی تقسیم کاری سے ریاست میں یومیہ 28.27لاکھ کے ڈبلیو ایچ توانائی کی بچت ہوگی۔صارفین سے کہا گیا تھا کہ وہ اْجالا سکیم کے تحت یہ ایل ای ڈی بلب نزدیکی خدمت سینٹر یا سی ایس سی سے خرید سکتے ہیں۔سکیم کی رو سے یہ بلب کسی بھی تکنیکی خرابی کی بنا پر 3 برس کے دوران کسی بھی تقسیم کاری کونٹر سے تبدیل کئے جاسکتے ہیں۔۔5جنوری 2015کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سکیم کو لانچ کیا تھا جبکہ6ستمبر2016کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ایس کے آئی سی سی سرینگر میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران صارفین میں ایل ای ڈی بلب تقسیم کر کے کشمیر میں اْجالا نامی سکیم کی رسمی طور شروعات کی۔