سرینگر//’’ آر ایس ایس کی پشت پناہی والی حکومت کے قیام کے بعد ہی ہندوستان میں فرقہ پرستی نے عروج پکڑ لیا اور آج ملک کے 25کروڑ مسلمان عدم تحفظ کے شکار ہیں، مسلم پرسنل لاء اور دفعہ370کے خاتمے کی اعلانات اور کوششیں کی جارہی ہیں، جو ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہے‘‘۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری ایڈوکیٹ علی محمد ساگر نے سمبل سوناواری میں ڈیلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں پھیلی ہوئی فرقہ پرستی کا اثر ہماری ریاست کے خطہ جموں اور خطہ لداخ میں بھی پڑا ہے اور اس کیلئے کوئی اور نہیں بلکہ پی ڈی پی براہ راست ذمہ دار ہے جس نے آر ایس ایس کے ساتھ ہاتھ ملا کر جموں وکشمیر میں فرقہ پرستی کے بیج بوئے۔ بی جے پی ، آر ایس ایس، بجرنگ دل اور دیگر بھگوا جماعتوں کے منصوبے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں تھے اور یہ جماعتیں اعلاناً کشمیر اور مسلمانوں کیخلاف زہر افشائی کرتے تھے ، اس کے باوجود پی ڈی پی ان فرقہ پرستوں کے ساتھ بغلگیر ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کو ان بھگوا جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنا مجبوری تھی کیونکہ قلم دوات جماعت انہی فرقہ پرستوں اور کشمیر دشمنوں کی بنائی ہوئی جماعت ہے۔ پی ڈی پی والے اپنے بانیوں اور آقائوں کو ناراض کرنے کی گستاخی نہیں کرسکتے تھے۔ ساگر نے کہا کہ جموں وکشمیر میں گذشتہ 2سال کے دوران جو بھی سیاسی ، انتظامی اور سیکورٹی بحران برپا ہوا، اس کی بنیادی وجہ پی ڈی پی اور بھاجپا کا اتحاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرکے کشمیری قوم کی پیٹھ میں چُھرا گھوپنا۔ گذشتہ 5ماہ کے دوران کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے گئے اُس کے فیصلے۲ ناگپور میں لئے جاتے تھے اور مقامی پی ڈی پی کی سربراہی والی ان فرمانوں پر من و عن عمل کرتی تھی۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ محبوبہ مفتی کہتی ہیںکہ وہ مفتی صاحب کا ویژن آگے لے جائیں گی، کیا ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کرکے انہیں اسیر زندان بنا کر اُن کا مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنا مفتی محمد سعید کا ویژن تھا؟ کیا 800سے زائد نوجوانوں پر پی ایس اے کا اطلاق عمل میں لاکر ان کا کیریئر تباہ کرنا مفتی صاحب کا ویژن تھا؟ کیا معصوم بچوں، بچیوں، بزرگوں اور مردو زن کو پیلٹ کا شکار بنا کر آنکھوں کی بینائی سے محروم کرنا پی ڈی پی کے بانی کا ویژن تھا؟ کیا فصلوں کو آگ لگانا، مکانوں کی توڑ پھوڑ کرنا، آبادیوں کی مارپیٹ کرنا بھی مفتی صاحب کا ویژن تھا؟ ساگر نے کہا کہ محبوبہ مفتی کہتی ہیں کہ پتھرائو کرنے والے جرائم پیشہ نوجوان ہیں، محبوبہ مفتی انہیں کیا کہیں گی جو کھلے عام مکانوں پر پتھرائو، مال و اسباب ، گاڑیوں ، کھڑکیوں اور در و دیوار کی توڑ پھوڑکرتے تھے اور آج بھی کررہے ہیں۔