سرینگر//وادی کو 24گھنٹے برقی رو فراہم کرنے کیلئے محکمہ بجلی کو 16سو میگاواٹ بجلی درکار ہے تاہم اس وقت وادی کو 12سو میگاواٹ بجلی ہی فراہم ہو رہی ہے اور اس طرح بجلی کی طلب اورسپلائی کے درمیان وسیع خلیج کے نتیجہ میں ریاست جموں وکشمیر میں صارفین کا حال بے حال ہوچکا ہے۔میٹر یافتہ علاقوں کے صارفین کو گھنٹوں بجلی سے محروم ہونا پڑرہا ہے جبکہ غیر میٹر علاقوں کے صارفین کا خدا ہی حافظ ہے۔سرکاری ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ وادی کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کرنے کیلئے 16 سو میگاوٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن سرما میں یہاں صرف ساڑھے 12 سو میگاواٹ بجلی ہی ہوتی ہے اور اس طرح وادی میں 4 سو میگاواٹ بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میںیہاں کے لوگوں کو اکثر وبیشتر گھپ اندھیرے میں رہنا پڑتا ہے۔ڈیمانڈ اور سپلائی کے درمیان اس خلیج کو پاٹنے کیلئے صارفین کو قربانی کا بکرا بنا یاجارہا ہے۔ سرکار کی جانب سے جاری کردہ شیڈول کے مطابق اگر چہ غیر میٹر یافتہ علاقوں میں صرف 8گھنٹے جبکہ میٹر والے علاقوں میں 4گھنٹے بجلی سپلائی بند کرنا تھی تاہم زمینی سطح پر اس شیڈول کا کہیں نام ونشان نہیں ہے۔ عملی طور پرجہاں غیر میٹر یافتہ علاقوں میں صارفین کو روزانہ اوسطاً صرف8گھنٹے کی ہی بجلی فراہم کی جاتی ہے وہیں میٹر یافتہ علاقوںکے صارفین کو 15گھنٹوں سے زائد بجلی فراہم نہیں کی جارہی ہے اور یوں بیشتر اوقات وادی اندھیرے میں ہی ہوتی ہے۔کشمیر عظمیٰ کو وادی کے اکثر علاقوں سے یہ شکایت موصول ہو رہی ہیں کہ وہاں بجلی رات کو نہیں ہوتی جبکہ دن میں صرف تین سے چار گھنٹے بجلی ہوتی ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست جموں وکشمیر میں اس وقت درجنوں چھوٹے بڑے بجلی پروجیکٹ چل رہے ہیں لیکن اْن کا فائدہ ریاست کو نہیں ہوتا کیونکہ ان بجلی پروجیکٹوںکی مرمت کیلئے اْن پر مرکزی سرکار کی جانب سے پیسہ نہیں خرچ کیا جا رہا ہے۔ محکمہ بجلی کے ذرائع اعتراف کرتے ہیں کہ اس وقت وادی کے غیر میٹر یافتہ علاقوں کے لوگوں کو چوبیس گھنٹوں میں سے صرف چار گھنٹے بجلی سپلائی فراہم کی جا رہی ہے جبکہ جو لوگ میٹر والے علاقوں میں رہتے ہیں انہیں چارسے پانچ گھنٹوں کیلئے بجلی سپلائی کاٹ دی جاتی ہے۔ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ڈی سی) کے ایک اعلی افسر کا کہنا ہے کہ ریاست میں قائم پن بجلی پروجیکٹوں کو2340میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے تاہم سردیوں کے موسم میں پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے یہ پروجیکٹ بہت کم بجلی پیدا کررہے ہیں جس کے نتیجے میں ضرورت اور پیداوار کے درمیان تفاوت پیدا ہوگئی ہے۔محکمہ بجلی کی چیف انجینئر مس شہناز گونی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سردیوں کے موسم میں وادی میں اورلوڈنگ زیادہ ہو جاتی ہے اور محکمہ پوری مشینری لگا کر بجلی کی اورلوڈنگ پر قابو نہیں پایاسکتا ۔انہوں نے اعتراف کیا کہ وادی میں اس وقت 11.70اور 12سو میگاواٹ بجلی ہی سپلائی کی جاتی ہے ۔