سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت نے تازہ احتجاجی کلینڈر جاری کرتے ہوئے5ماہ سے جاری ایجی ٹیشن کے دوران پہلی مرتبہ ہڑتال میں5دنوں کی ڈھیل کا اعلان کیا ہے اور اس بات کی وضاحت کی ہے کہ مزاحمتی قیادت طویل مدتی احتجاجی پروگرام مرتب کرنے پر کام کر رہی ہے۔نئے احتجاجی کلینڈر میں صرف جمعہ اور سنیچر کو مکمل ہڑتال کرنے کا پروگرام دیا گیا ہے۔بیان کے مطابق16دسمبر جمعہ کو مکمل ہڑتال رہے گی ۔ نماز جمعہ کے بعد متفقہ طور پر طے کی گئی جگہوں پر احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے۔اس دوران محلہ،فلاحی،رضاکار اور مساجد کمیٹیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان احتجاجی مظاہروں کا انتظام کرے۔17 دسمبر سنیچر کو بھی مکمل ہڑتال رہے گی جبکہ مزاحمتی کلینڈر میں کہا گیا ہے کہ اس روز لوگ تحاصیل سطحوں پر احتجاج کرئے۔کلینڈر کے مطابق صبح7بجے سے ہی لوگوں کو تحاصیل ہیڈ کواٹروں پر 2پہیہ والی گاڑیوں،سائیکلوں،اسکوٹروں،موٹر سائیکلوں اور پیادہ رخ کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ جہاں پر انہیں روکا جائے وہ وہی پر شام4بجے تک دھرنا دے۔محلہ،فلاحی،رضاکار اور مساجد کمیٹیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان احتجاجی مظاہروں کا انتظام کرے۔18دسمبر اتوار کو کوئی بھی ہڑتال نہیں ہوگی ۔19دسمبر سنیچر کو بھی مکمل ڈھیل کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس روز مزاحمتی لیڈر اور کارکن تحاصیل سطح پر2بجے سے شام4بجے تک دھرنا دینگے اور اس دوران پلے کارڑ اور بینئر اٹھائے گے جن پر زیادتیوں اور تشدد کو بند کرنے سے متعلق تحریر درج کی جائے گی۔20 دسمبر منگل کو بھی مکمل ڈھیل ہوگی ۔ اس روز خواتین کو احتجاج کرنے کی کال دی گئی ہے۔ خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ مقامی گلیوں،چوکوں،چوراہوںاور میدانوں میں احتجاجی دھرنا دیں اور اس دوران پلے کارر و بینئر اٹھائیں جن پر مزاحمتی تحریر درج کی جائے۔21دسمبر بدھ کو بھی ہڑتال میں مکمل ڈھیل ہوگی ۔ اس روز وکلاء کو عدالتوں کے احاطوں میں2بجے سے4بجے تک احتجاج کرنے کی کال دی گئی ہے۔22دسمبر جمعرات کو کوئی بھی ہڑتال نہیں ہوگی ۔ لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ہر روز نماز مغرب سے نماز عشاء تک مساجد میں تحریکی اور اسلامی نغموں کو بجائے جائیں گے۔دریں اثناء ہڑتال کے بیچ جنوبی کشمیر اور سوپور کے چند علاقوں میں احتجاجی مظاہرے اور سنگبازی کے واقعات پیش آئے ۔اس دوران مزاحمتی کلینڈر میں بدھ کو4بجے سے ڈھیل کے دوران ایک مرتبہ پھر شہر سمیت دیگر علاقوں میں کاروباری و تجارتی اداروں سمیت دکانیں بھی کھل گیں تاہم سڑکوں پر ٹریفک صبح سے ہی جاری تھا۔بدھ کو سرینگر سمیت وادی کے دیگر علاقوں میں159ویں دن بھی ہڑتال کا سلسلہ جاری رہا تاہم اس دوران ہڑتال کی گرفت کمزور نظر آئی۔سرینگر میں اگر چہ کاروباری اداروے اور تجارتی مراکز کے علاوہ دکانیں اور اسکول مقفل رہیں تاہم سڑکوں پر مال و مسافر بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آئیں۔نجی ٹرانسپورٹ بھی شہر سمیت قصبوں اور دیہات میں چلتا رہا جبکہ دفاتروں میں بھی کام ہوتا رہا۔اس دوران شمالی کشمیر میں بھی دن بھر یہی صورتحال جاری رہی جس کے دوران پٹریوں پر مال فروخت کرنے والوں کا کاروبار شباب پر رہا۔جنوبی کشمیر کے انت ناگ میں کچھ علاقوں کو چھوڑ کر مجموعی طور پر صورتحال خوشگوار رہی اور اس دوران کاروباری سرگرمیاں بھی جاری رہی۔بجبہاڑہ کے بی ورہ علاقے میں صبح کے وقت عسکریت پسندوں اور فورسز و فوج کے درمیان تصادم آرائی کے دوران ہی علاقے کی مساجد سے لوگوں کو گھروں سے باہر آکر احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے بعد لوگوں کو فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا۔۔ادھر سوپور کے بومئی علاقے میں لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ سنگبازی کا سلسلہ شروع کیا۔جھڑپ شروع ہوتے ہی مردوزن سڑکوں پر نکل آئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے ۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے جھڑپ کی جگہ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس اور فورسز نے انہیں روکا جس پر طرفین کے درمیان پتھرائو اور جوابی پتھرائو شروع ہوا۔ عینی حکام نے فوری طور پر بارہمولہ اور کپوارہ اضلاع کے متعدد علاقوں میں موبائیل فون اور انٹر نیٹ خدمات ہنگامی بنیادوں پرمنقطع کرنے کا فیصلہ کیا۔