سرینگر //مزاحمتی قائدین سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ 6ماہ کی لگاتار اورپرجوش عوامی تحریک نے ہماری جدوجہد آزادی کو نہ صرف آگے بڑھایا بلکہ ہمارے لئے نئے امکانات اور مواقع کھول دیئے ہیں جس کی بنا پر ہم اپنی منزل کے قریب آگئے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ان فوائد اور حصولیابیوں کو مجتمع کر کے اور ان کو بنیاد بنا کر آگے بڑھا جائے۔ اس ضمن میں قائدین یہ محسوس کر رہے ہیں کہ تحریک مزاحمت کو آگے بڑھانے کیلئے ایک ایسی مربوط حکمت عملی مرتب کی جائے جس کی عمل آوری کیلئے پروگراموں اور احتجاجوں میں لوگوں کا بھرپور تعاون اور شرکت یقینی ہو اور انہیں کم سے کم نقصان اٹھانا پڑے۔ انہی مقاصد کو ذہن میں رکھ کر ان کے حصول کیلئے قیادت ہفتہ واری احتجاجی پروگراموں کے بجائے پورے سال کیلئے احتجاجی پروگرام ترتیب دینے کیلئے کام کر رہی ہے اور کوشش یہی ہے کہ سماج کے تمام طبقوں جن میں طلبہ ، تاجر ، ٹرانسپورٹر، اساتذہ ، وکلاء ، دانشور ، سول سوسائٹی اور قلمکار وغیرہ شامل ہیں سے حکمت عملی کے حوالے سے ان سے مشاورت کے ساتھ ساتھ ان سے تجاویز طلب کی جائیں اور ان سے سال بھر کے اس پروگرام میں عمل آوری پر ان کی بھر پورشرکت اور یقین دہانی حاصل کی جائے۔ چونکہ پوری قیادت سرکاری سطح پر محاصرے میں ہے اور ان کی جملہ پر امن سرگرمیوں پر نہ صرف پابندی عائد ہے بلکہ طاقت کے بل پر ان کی سرگرمیوں کو سبوتاژ کیا جارہا ہے اس لئے پروگرام کی منتقلی کے اعلان میں مزید کچھ ہفتے لگنے کا امکان ہے۔اس دوران مزاحمتی قیادت نے اگلے چند ہفتوں کیلئے احتجاجی پروگرام ترتیب دیا ہے اور پوری قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ پورے عزم کے ساتھ اس پروگرام کو کامیاب بنائیں۔قیادت نے لوگوں کے عزم و استقلال اور تحریک مزاحمت کے تئیں ہمہ وقت تیار رہنے کے جذبے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم یہ حقیقت ذہن نشین کریں کہ من حیث القوم ہماری مشترکہ کوششیں اور قربانیاں ایک وسیع تر مقصد کیلئے ہے نہ کہ کوئی وقتی مفاد کیلئے ، اسلئے ہمیں ایک طویل مدتی جدوجہد کیلئے اپنے آپ کو ذہنی طور پر آمادہ رہ کر ہر دم تیار رہنا ہے اور جدوجہد اور مزاحمت کو اپنی زندگی کا ایک لازمی جز بنانا ہے۔