نئی دلی// 56سالہ سندھ طاس معاہدے کی عمل آوری پر بھارت نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو دوطرفہ تنازعات خود حل کرنے چاہئیں۔ ورلڈ بینک کی طرف سے ماہر نامزد کرنے کا فیصلہ روکنے کے بعدبھارت کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ معاملات حل کرنے کیلئے کوشش شروع کرے گا۔ وزارت خارجہ ترجمان وکاس سوروپ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے اور مزید مشاورت کا حصہ بننے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی اور بھارتی حکام کا مانناہے کہ وہ عالمی بینک کی جانب سے ثالثی کا عمل روکے جانے کے بعد پانی کی تقسیم کے معاملے پر براہ راست مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے پر غور کریں گے۔وزارت خارجہ ترجمان نے کہا کہ کشن گنگا اور ریتلے پروجیکٹوں پر تکنیکی قواعد ،جن پر پاکستان نے اعتراضات کھڑے کئے ہیں ، کو ماہرین دور نہیں کرسکتے۔ بھارت نے عالمی بینک، جو معاہدے کا حصہ دار ہے ،سے کہا ہے کہ وہ دو متوازی عمل شروع کرنے سے قبل مزید صلاح و مشورے کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ آئی ڈبلیو ٹی کو پاکستان کے ساتھ مسائل حل کرتے وقت لاگو کریں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی تین ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں آپسی مسائل انڈس واٹرکمیشن یا دو سرکاروں کے بیچ حل ہوئے ہیں جن میں ایک سلال ہیڈل پروجیکٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ دوطرفہ تنازعات میں سند طاس معاہدہ کا طریقہ کار اپنا کر حل کیا جا سکتا ہے اور جہاں جہاں پاکستان کو شکایت ہو گی وہ مسائل ماہرین کے مشورے سے دور کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دونوں تنازعات حل کرنے کیلئے بات چیت کی ضرورت ہے جس کے لئے مزید مشاورت کی ضرورت درکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مسرت کی بات ہے کہ عالمی بنک نے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے اور ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دونوں ممالک کو بات چیت کو جاری رکھنا چاہئے ۔