سرینگر//مغربی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں کو سرکار کی طرف سے مستقل اقامتی اسناد کی فراہمی پر مزاحمتی تنظیموں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔ان تنظیموں میں دختران ملت،تحریک مزاحمت ،لبریشن فرنٹ (آر)،سالویشن مومنٹ اور حریت (جے کے ) شامل ہیں ۔اپنے ایک بیان میں دختران ملت نے کہا ہے اس معاملہ کو کسی بھی صورت میں ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ان خدشات کی تصدیق ہے جو کہ کئی سکالروں نے پہلے ہی بیان کئے تھے۔ڈاکٹر محمد قاسم نے اپنی حالیہ تصنیف بانگ میں بھی اس کا ذکرکیا گیاہے۔ انہوں کہا ہے کہ آج جو یہ اسناد فراہم کی جارہی ہیں یہ اس مرحلہ وار سلسلے کا آغاز ہے جس کا منتہی ان رنگینیوں کو مستقل باشندگی دینے پر ہوگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر ہندوستان ان رنگینیوں کو بسانا ہی چاہتا ہے تو اس کے پاس تو اتنی ریاستیں ہیں وہ ان کو کہیں اور بسا سکتا ہے لیکن جموں کشمیر میں ان کو بسا کر بھارت ایک تیر سے دو شکار کرنے کی تاک میں ہے۔دوم یہ کیسے طے ہو کہ یہ رفیوجی واقعی مغربی پاکستان سے ہجرت کر کے آئے ہیں ان سے ہزاروں افراد تو وہ ہے جو ہندوستان کی ہی دیگر ریاستوں سے آکر یہاں بیٹھ گئے ہیں۔ادھر تحریک مزاحمت کے چئیرمین بلال صدیقی نے مغربی پاکستان سے آئے پناہ گزینوں کومستقل اقامتی اسناد فراہم کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر ایک متنازء ریاست ہے اور جب تک اس کے سیاسی مستقبل سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوتا ،مہاجرین کو حق رائے دہندگی اور مستقل پشتنی باشندوں سے متعلق اسناد دئے جانے کے فیصلے کی مزاحمت کی جائے گی ۔ لبریشن فرنٹ ( آر ) کے چئیرمین فاروق احمد ڈار ( بٹہ کراٹے ) نے مغربی پاکستان سے ہجرت کرنے والے شرنارتھیوں کو مستقل اقامتی اسناد فراہم کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور اسے ریاست کے اکثریتی کردار اور سالمیت پر راست حملہ قرار دیا ۔ سالویشن مومنٹ چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے کہا کہ دہلی حکمرانوں کی طرف سے جموں میں پاکستان سے آئے عبوری شہریت اور ملازمتوں میں بھرتی کے فیصلے ریاستی جموں کشمیر کی وحدت اور مسلم شناخت کیلئے سم قاتل ہے ۔انہوں نے کہاکہ اب بھارتی عدلیہ کی طرف سے ایسے فیصلے آرہے ہیں جو کشمیر کو مستقل بھارتی غلامی میں دیناچاہتے ہیں جو کسی طور بھی کشمیر کی متنازعہ حثیت تبدیل نہیں کر سکتے لیکن ایک منصوبہ بند سازش کا تسلسل ہے ۔حریت کانفرنس جے کے قائدین اور مسلم کانفرنس کے چیرمین شبیر آحمد ڈار،محاز آزادی کے صدر محمد اقبال میر،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیرمین محمد آحسن اونتو،ینگ مینز لیگ کے چیرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت کے چیرمین غلام نبی وار نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بھارت کی طرف سے جموں میں پاکستان سے آئے عبوری شہریت اور ملازمتوں میں بھرتی کے فیصلے ریاستی جموں کشمیر کی حدت اور مسلم شناخت کیلئے سم قاتل ہے اور یہ ٖفیصلہ زعفرانی قوتوں کو مضبوط کرکے بھارتی قبضے کو دوام بخشنے کی اور ایک قدم ہے اب بھارتی عدلیہ کی طرف سے ایسے فصلے آرہے ہیں جو کشمیر کو مستقل بھارتی غلامی میں دہنا چاہتے ہیں جو کسی طور بھی کشمیر کی متنازعہ حثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔