سرینگر//تحریک حریت نے صدرِ ضلع بارہ مولہ عبدالغنی بٹ کے گھر اور سرینگر کے رشتہ داروں کے گھروں پر شبانہ چھاپوں اور مکینوں کو ہراساں کرنے، اُن کے داماد محمد لطیف ڈار ساکن عمر آباد کو گرفتار کرنے، محمد یوسف ڈار ساکن شاہ گنڈ سوناواری کے بدلے اس کے دو بھائیوں نذیر احمد ڈار اور منظور احمد ڈار کو گرفتار کرنے، صدرِ ضلع اسلام آباد میر حفیظ اللہ، صدرِ تحصیل محمد شفیع وگے، عمران احمد کو کٹھوعہ جیل منتقل کرنے اور عبدالسبحان وانی جیسے بزرگ کو دوبارہ پی ایس اے کے تحت کپواڑہ جیل منتقل کرنے کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایس کی آشیرواد سے چلنے والی مخلوط سرکار نے عوام کے امن وسکون کو غارت کردیا ہے اور فورسز کے چھاپوں، تلاشیوں، محاصروں، گرفتاریوں اور بار بار کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ سے نہ صرف انسانی حقوق کی دھجیاں اُرائی جارہی ہیں، بلکہ اسطرح کے ظلم وستم، جبروتشدد سے زندگی ہی اجیرن بنادی گئی ہے۔ گرفتار شدگان کی رہائی کے سرکاری دعوے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مترادف ہے، کیونکہ حقیقت حال یہ ہے کہ عدالت کی طرف سے بلاجواز لگائے گئے پبلک سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دینے کے بعد بھی نظربندوں کی رہائی عمل میں نہیں لائی جاتی ہے، بلکہ جیل کے دروازوں پر ہی اُن کے ہاتھوں میں دوسرا پی ایس اے تھما کر واپس جیل کی کال کوٹھریوں میں دھکیلا جاتا ہے جس کی تازہ مثال تحریک حریت کے لیڈر عبدالسبحان وانی، امیرِ حمزہ شاہ، مفتی عبدالاحد، حاجی غلام محمد میر، ادریس جان میر اور جماعت اسلامی کے رُکن شیخ محمد یوسف وغیرہ شامل ہیں جبکہ درجنوں افراد کے پی ایس اے کالعدم قرار دئے گئے، مگر ان کی رہائی بھی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔ ان کو تھانوں اور جے آئی سی میں حبس بے جا میں رکھا جارہا ہے۔ شیخ بشیر احمد، جنید احمد راتھر کا پی ایس اے بھی کواش ہوا ہے۔ تحریک حریت نے کہا حکومت بوکھلاہٹ کی شکار ہے اور اسی لیے جوانوں، بزرگوں اور معصوم طلباء کو بار بار گرفتار کرکے بدترین انتقام لے رہی ہے۔ تحریک حریت نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ کر ظلم وستم اور قتل وغارت گری کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔