جموں//ریاستی سرکار نے واضح کیا ہے کہ مغربی پاکستان کے مہاجرین مستقل سکونت کے اہل نہیںہیں کیونکہ وہ جموں وکشمیر سے تعلق نہیں رکھتے ہیں۔سرکار کے مطابق بعض عناصر کی طر ف سے اس عمل کو غلط رنگت دینا ریاست میں حالات بگاڑنے کی کوششوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔وزیر تعلیم اور ریاستی سرکار ترجمان نعیم اختر نے کہا ہے کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ سرکار ان مہاجرین کو مستقل سکونت کی اسناد فراہم کر رہی ہے جو بالکل بے بنیاد ہے۔انہوں نے کہا کہ کہ برصغیر کی تقسیم کے بعد ایسے مہاجرین، جنہوں نے جموں و کشمیر میں پناہ لی، اُن میں پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر سے آئے ہوئے افراد کو ریاست کے مستقل سکونت والے افراد کی شناخت حاصل ہے، البتہ مغربی پاکستان سے آئے ہوئے مہاجرین ریاست میں مستقل سکونت کے اہل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مغربی پاکستان سے آئے ہوئے مہاجرین صرف پارلیمانی چنائو میں ووٹ دینے کے اہل ہیں جبکہ وہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں ووٹ دینے کے اہل نہیں ہوسکتے۔انہوں نے کہا کہ مغربی پاکستان سے آئے ہوئے مہاجرین ریاست میں کسی نوکری کے اہل نہیں ہیںکیونکہ وہ ریاست کے باشندے نہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسے مہاجرین کو نیم فوجی دستوں اور دیگر مرکزی سرکار کے اداروں میں نوکری حاصل کرنے میں مدد کرنے کے لئے سرکار نے انہیں شناختی اسناد اجرأ کئے ہیںاور یہ عمل انہیں ریاست میں مستقل سکونت کا اہل نہیں بناسکتی۔نعیم اختر نے کہا کہ بدقسمتی سے رواں برس کے اوائل میں چند متضاد معاملات جیسے پنڈت کالونیوں اور ایکس سروس مین کالونیوں کے قیام کو ہوا دی گئی جس کے نتیجے میں ریاست میں تشدد بھڑکا اور کئی قیمتی جانوں کے زیاں کے علاوہ املاک ، تعلیمی نظام اور معیشت کو کافی نقصان ہوا جس سے ترقیاتی عمل ٹھپ ہو کر رہ گیا۔اب جب کہ کشمیر میں تعلیمی ، سیاحتی، تعمیرو ترقیاتی اور اقتصادی سرگرمیوں کی دوبارہ شروعات کے ساتھ ہی صورتحال میں بہتری آرہی ہے ، بدقسمتی سے مغربی پاکستان مہاجرین کے معاملے کے بارے میں غلط افواہیں پھیلا کر خرمن امن میں پھر آگ لگانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔انہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ اس قسم کی بے بنیاد افواہوں پر کان نہ دھریں۔