نیو یارک //اقوام متحدہ کے سبکدوش ہورہے سیکریٹری جنرل بانکی مون نے ایک مرتبہ پھر بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تر مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔انہوں نے تنازعہ کے بارے میں اپنا موقف دہراتے ہوئے واضح کیا کہ وہ پر امن بات چیت شروع کرنے کیلئے دونوں ملکوں کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بانکی مون مسلسل دس برس تک عالمی ادارے کے اس انتہائی اہم عہدے پر فائز رہنے کے بعد رواں ماہ کے آخر میں اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہورہے ہیں۔بانکی مون کے نائب ترجمان فرہان الحق نے جمعرات کو اقوام متحدہ کے دفتر پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کے دوران ہند پاک تعلقات اور مسئلہ کشمیر کے تعلق سے سیکریٹری جنرل کے موقف کی ایک مرتبہ پھر وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل ہمیشہ ہی بھارت اور پاکستان پر اس بات کیلئے زور دیتے رہے ہیں کہ وہ تمام تر آپسی اختلافات افہام و تفہیم اور پر امن گفت و شنید کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں۔بانکی مون نے جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر دونوں ملکوں کے مابین جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے اور فریقین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صبروتحمل سے کام لیکر سرحدی کشیدگی پر قابو پانے کے اقدامات کریں۔پریس کانفرنس کے دوران ایک پاکستانی رپورٹر نے تنازعہ کشمیر اور وادی میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے سیکریٹری جنرل کی طرف سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعاد الحسین کی مانگ کی توثیق نہ کرنے کے بارے میں بھی سوال پوچھا۔ زید رعاد الحسین نے ستمبر کے مہینے میں بھارت کی اس بات کیلئے شدید تنقید کی تھی کہ اس نے کنٹرول لائن کے دونوں طرف ایک بین الاقوامی مشن کے تحت انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات عمل میں لانے کی درخواست پر مثبت رد عمل کا اظہار نہیں کیا، تاہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس پر کوئی بات نہیں کی۔بانکی مون کے نائب ترجمان سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ بات زور دیکر کہی کہ سیکریٹری جنرل کشمیر کے بارے میں متواتر طور اپنا موقف واضح کرچکے ہیں۔ اس سلسلے میں فرہان الحق کا کہنا تھا’’میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس معاملے پر سیکریٹری جنرل کا ایک متواتراور دیرینہ موقف ہے ، اس تعلق سے ایک بیان گزشتہ ماہ کی جاری کیا گیا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ صبروتحمل کا مظاہرہ کریں اور تمام تر آپسی معاملات پر امن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کریں‘‘۔ جب رپورٹر نے ان سے یہ پوچھا کہ بانکی مون اپنی پوری مدت کے دوران کشمیر اور ہند پاک تنازعات کے بارے میں’’انتہائی تذبذب‘‘ کا شکار رہے ہیں؟تو اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان نے کہاکہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’میں اس معاملے پر آپ سے اتفاق نہیں کرتا، ہم نے بیانات جاری کئے ہیں،جن میں ہند پاک تعلقات کے ساتھ ساتھ خاص طور پر کشمیر کا ذکر بھی شامل ہے، اس بارے میں صحافیوں میں مختلف بیانات اور تبصرے تقسیم بھی کئے گئے ہیں، آخری بیان محض چند ہفتے قبل سامنے آیا ،تو میں اُن کا ہی حوالہ دوں اور آپ کو ان کا مطالع کرنے کا مشورہ دوں گا‘‘۔قابل ذکر ہے کہ بانکی مون نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں لائن آف کنٹرول کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور عوامی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے سرحدوں پر امن و استحکام کے قیام کیلئے فوری اقدامات اٹھانے پر زور دیا۔فرہان الحق کے مطابق سیکریٹری جنرل ہر طرح کے باہمی اختلافات پر قابو پانے کیلئے اسلام آباد اور نئی دلی کے درمیان پر امن مذاکرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔بانکی مون نے دونوں ملکوں کے درمیان اس شرط پر ثالثی کی بھی کئی بار پیشکش کی ہے کہ دونوں فریق ان کی ثالثی کو تسلیم کریں۔