سرینگر// عدالت عالیہ نے سوپور کے معمر شہری شاہ ولی محمد کے علاوہ دختران ملت کی لیڈر فہمیدہ صوفی کے خلاف عائد سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دے کر ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے ۔اس دوران مسرت عالم پر عائد سیفٹی ایکٹ معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔جمعرات کو عدالت عالیہ میں سینئر مزاحمتی لیڈر مسرت عالم بٹ کے خلاف عائد سیفٹی ایکٹ معاملے پر وکلاء کے درمیان زور دار بحث ہوئی ۔اس موقعے پر مسرت عالم کی طرف سے کیس کی پیروی کررہے معروف قانون دان و بار ایسوسی ایشن صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے اپنے مئوکل پر لگائے گئے الزامات کو خارج کرتے ہوئے قانونی دلائل پیش کیئے ۔،نہوں نے بتایا کہ ان کے مئوکل کو بلا قانونی جواز پھنسایا گیا اور ان کی قید کو بلا جواز طول دیا جارہا ہے ۔عدالت عالیہ نے سرکاری وکلاء کے دلائل بھی سماعت کئے اور بعد میں اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔اس دوران ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے دختران ملت کی محبوس لیڈر فہمیدہ صوفی کے کیس کی بھی پیروی کی ۔انہوں نے عدالت عالیہ کو فہمیدہ کی قید سے متعلق حقائق پیش کئے اور انکی فوری رہائی کی درخواست کی ۔عدالت عالیہ نے دونوں جانب دلائل سماعت کرنے کے بعد فہمیدہ صوفی پر لگے سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیااور ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے گئے ۔اس دوران عدالت عالیہ میں سوپور کے بزرگ شہری شاہ ولی محمد پر عائد سیفٹی ایکٹ معاملے پر وکلاء کے درمیان زور دار بحث ہوئی ۔اس موقعے پر ان کے وکیل ایڈوکیٹ ناصر قادری نے دلائل پیش کئے اور اپنے مئوکل کی قید کو بے جا قرار دیا ۔ایڈوکیٹ ناصر نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ اس طرح معمر شہری جس کے خلاف پولیس و انتظامیہ کوئی بھی الزام ثابت نہیں کرسکی ہے ،کی قید کو طول دینا سراسر انتقام گیری اور سیاسی عناد کا مظہر ہے ۔انہوں نے شاہ ولی محمد کے خلاف پولیس الزامات کوخارج کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کی درخواست کی۔عدالت عالیہ نے دونوں جانب کے وکلاء کی دلائل سماعت کرنے کے بعد شاہ ولی محمد پر لگے سیفٹی ایکٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کے احکامات صادر کئے۔