Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: December 23, 2016 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
14 Min Read
SHARE
 عشر …… حقائق و معارف اور محل ِاستعمال
سوال: اسلام نے جیسے مالدار مسلمانوں پر زکوٰۃ لازم کی ہے، اسی طرح زمین اور باغوں کے مالکان پر پیداوار میں عُشر بھی لازم کیا ہے۔ اس عُشر کے متعلق کچھ ضروری سوالات پیش ہیں جو اُمید ہے کہ دوسرے مسلمان بھائیوں کیلئے بھی فائدہ مند ہونگے۔
(۱) عُشر کسے کہتے ہیں اس کی مقدار کیا ہوتی ہے؟
(۲)     عُشر زمین کی پیداوار پر لازم ہوتا ہے۔ یہ عشر ی زمین کون سی ہوتی ہے؟
(۳) زمین کی کس کس پیداوار پر عشر لازم ہوتا ہے۔  اسی طرح باغات کے بارے میں بتایئے؟
(۴) باغات میں دوا پاشی کا کافی خرچہ ہوتاہے تو کیا یہ خرچہ وضع کرسکتے ہیں؟
(۵) مالکان باغات اگر میوہ باغ فروخت کریں تو پھر عشر کس پر لازم ہوگا۔مالک پر یا میوہ خریدنے والے پر ؟
(۶) اگر عشر کے بدلے رقم دی جائے تو کیا اس کی اجازت ہے؟
(۷) کشمیرمیں بہت سارے لوگ اپنی زمین میں غیر ثمردار درخت لگاتے ہیں، جیسے سفیدے یا بید کے درخت ! کیا ان درختوں پر عُشر لازم ہوتا ہے۔ اگر لازم ہوتا ہے تو ادائیگی کیسے کی جائے ؟
(۸) کسی غریب شخص کے پاس کم زمین ہے۔ زمین کی پیدوار سے اس کی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتیں ۔ کیا اس کے باوجود اس کی زمین کی پیدوار پر عشر لازم ہے؟
(۹) عشر کی مقدار کتنی ہے ۔کہتے ہیں کچھ زمینوں پر آدھا عشر لازم ہوتا ہے اس کی حقیقت کیا ہے؟
(۱۰) عشر کے معارف کیا ہیں۔ کہاں خرچ کرسکتے ہیں۔ مدارس، یتیم خانے، بیت المال اورامدادی و فلاحی ادارے عشر جمع کرتے رہتے ہیں، ان اداروں میں کس کس مد میں عشر صرف کرنا درست ہے۔ اور ان ادارں میں سب سے زیادہ بہتر کہاں عشر دینا ہے۔ تفصیل سے جوابات بیان فرمائیں کہ عشر جمع کرنے والے  افراد اور اداروں کیلئے کیا ہدایات ہیں ۔
شکیل احمد میر ,ولد غلام محمد میر
نسیم باغ سرینگر
حسب ترتیب جوابات درج ذیل ہیں
(۱) عشر کے معنی دسواں یعنی دس میں سے ایک یا سو میں سے دس ہے۔ 
حضرت نبی کریمؐ نے جب زمین کی پیداوار پر واجب ہونے والی مقدار مقرر فرمائی تو وہ یہ مقرر فرمائی کہ جس زمین کی آب پاشی قدرتی پانی سے ہو اُس کی پیداوار میں عشر دسواں حصہ ادا کیا جائے اور جس کی پیدوار میں خود کا مہیا کردہ پانی استعمال ہوا ہو ،اس میں نصف عشر یعنی بیسواں حصہ ادا کیا جائے… بس یہی عشر ہے اور یہی اس کی مقدار ہے۔
(۲) عشری زمینوں کی اہم اقسام یہ ہیں:
(۱) وہ زمین جس کے مالک نے اپنی رضامندی سے اسلام قبول کیا ہو۔ جیسے مدینہ کے لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا۔ ان کی زمین عشری ہے۔
(۲) وہ زمین جو بطور مال غنیمت حاصل ہوئی۔ پھر وہ مال غنیمت ہی طو رپر مسلمانوں میں تقسیم کر دی گئی ہو، وہ زمین بھی عشری ہے۔
(۳) فتح شدہ علاقوں میں غیر مملوک زمین اگر مال غنیمت قرا ر دی گئی اور پھر وہ بھی غنیمت کے طور تقسیم کر دی گئی تو وہ زمین بھی عشری ہوگی۔
(۴) وہ زمین جو قدیم عہد سے آباد ہو، اگر حکومت ِمُسلمہ اُس پر قابض ہوا اور پھر وہ عوام میں  عطاً تقسیم کر دی گئی، وہ بھی عشری ہوگی۔
(۵) بنجر زمین جو ناقابل کاشت ہوتی ہے، اس کو فقہ کی کتابوں میں ارض موات کہا جاتا ہے۔ اس کا مالک کوئی نہ ہو اس کو اگر کوئی شخص محنت کرکے قابل کاشت بنائے تو وہ بھی عشری ہوگی۔
(۶) کوئی ملک فتح کیا گیا ہو پھر اس ملک کی بے کار پڑھی ہوئی زمین اگر کسی مسلمان نے حکومت مسلمہ کی اجازت سے قابل کاشت بنائی، وہ زمین بھی عشری ہوگی۔
(۷) وہ زمین جس کو کسی مسلمان نے اپنی محنت سے قابل کاشت بنایا اور عشری پانی سے سیراب کیا وہ زمین بھی عشری ہی ہوگی۔
(۳) زمین یا اناج اگانے کیلئے استعمال کی جاتی ہے یا سبزیاں اُگانے کیلئے یا پھر اس پر کوئی باغ لگایا جاتا ہے اور یہاں کشمیر میں اس کا ایک  اوراستعمال یہ بھی ہوتا ہے کہ زمین میں سفیدے یا بید وغیرہ کے درخت اُگائے جاتے ہیں۔ ان چاروں اقسام کی پیدوار پر عشر لازم ہے۔ پھر اگر سینچائی کیلئے بارش، دریا ، چشمہ یا جھیل کا پانی استعمال ہوتاہو تو مکمل عشر اور اگر ٹیوب ویل یا نہر کے معاوضہ ادا کرنے کے بعد سینچائی کا پانی استعمال ہوتا ہو تو نصف عشر لازم ہوگا ۔عشر کا مطلب 1/10ہے او رنصف عشر کا مطلب 1/20ہے۔ لہٰذا چاول، گندم، دال، مکئی، باجرہ، راجماش اسی طرح آلو، پیاز ، بینگن، گوبھی، پھو ل گوبھی، لوکی کھیرے ،لہسن، جو، چنا، مٹر، جوار اور تمام اقسام کے پھل مثلاً سیب ، اخروٹ ، بادام، ناشپاتی ، خوبانی ،آم ،سنگھاڑے ، آلو بخارا، کیلا، سنگترہ، انار، کھجور، انگور  جیسے سب پھلوں پر عشر لازم ہے۔
(۴) باغات یا فصلوں میں جو دو ا پاشی کی جاتی ہے، اُس کا خرچہ اُتارے بغیر ہی عشر ادا کرنا لازمی ہے وہاں پھل اُتارنے کے بعد سے فروخت ہونے تک جو خرچہ ہوا ہے وہ خرچے وضع کرنا جائز ہے۔
اگر پھل اُتارنے کے بعد باغ کے اندر ہی  پھل کی چھٹائی کرنے کے بعد ہر دس سیب میں سے ایک سیب الگ کر یں اور پھر جو مقدار جمع ہو جائے وہ عشر کے مصرف میں خرچ کریں تو یہ بھی درست ہے۔ اگر پھل فروخت  کردیا  تو قیمت سے دسواں حصہ ادا کیا جائے۔
(۵) باغ اگر وقت سے پہلے فروخت کر دیا گیا تو شرعاً یہ ناجائز ہے۔ مگر اس کے بعد عشر باغ خریدنے والے پر لازم ہوگا اور اگر پھل پکنے کے قریب تھا اور باغ فروخت کیا گیا تو عشر باغ کے مالک کے ذمہ لازم ہوگا۔ اسی طرح کھیت اگربٹائی پر دیا گیا تو پیداوار سے پہلے عشر ادا کیا جائے، پھر فصل تقسیم کی جائے۔
(۶) عشر کے بدلے رقم دینا درست ہے البتہ قیمت صحیح طور پر مقرر کرنا ضروری ہے ۔ پھل، اناج سبزی وغیرہ کی جو قیمت کھیت یا باغ میں ہوگی اُس کا عشر نکالنا لازم ہے۔مثلاً سیب کی پیٹی  اگرباغ میں پانچ سو روپے کی اور مقامی فروٹ منڈی میں چھ سو روپے کی اور کشمیر سے باہر کسی جگہ ایک ہزار روپے کی ہے تو عشر کی ادائیگی صرف پانچ سو روپے میں سے کرنا ہوگی اور وہ پچاس روپے ہونگے اور پھر پانی پر خرچہ ہوا ہو تو پھر پانچ سو روپے پر نصف عشر پچیس روپے ہوگا۔
(۷) کشمیر کی عشری زمینوں میں جو درخت اسی غرض سے بوئے جاتے ہیں کہ ،درخت بڑے ہو کر ،جب موقعہ اور ضرورت ہوگی تو اُن کو کاٹ کر فروخت کیا جائے گا، تو ان درختوں کی قیمت پر عشر لازم ہوگا۔ لہٰذا جس نے ایک لاکھ روپے کے درخت فروخت کئے اس کودس ہزار روپے عشر ادا کرنا لازم ہے۔ جو درخت خود بخود اُگے اس پر عشر لازم نہیں ہے۔
(۸) عشر درحقیقت زمین کی پیدوار پر لازم ہوتا ہے۔ اب اگر مالک زمین خود مفلوک الحال ہے تو بھی اُس زمین کا عشر ادا کرنا ضروری ہے۔ جس شخص کی آمدنی اتنی قلیل ہو کہ خود اس کا سال بھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا  ہواس کی زمین سے اناج فصل کی پیدوار ہویا درخت اُگائے یا پھر دار درخت لگائے اُسے بہر حال عشر ادا کرنا ضروری ہے۔ مالک کے غریب ہونے کی وجہ سے عشر ساقط نہ ہوگا۔
(۹) عشر کا مطلب پیدوار کا دسواں ہے۔ چنانچہ اناج کی دس بوریوں میں سے ایک بوری، پھلوں کی دس پیٹیوں میں سے ایک پیٹی، دس خروار میں سے ایک خروار اور دس کلو میں سے ایک کلو عشر ہے۔ فصل ، پھل، سبزی سب کا حساب یہی ہے اور نصف عشر کا مطلب پیدوار کا بیسواں ہے۔ چنانچہ دس بوریوں میں سے آدھی بوری دس پٹیوں میں سے آدھی یا بیس پیٹیوں میں سے ایک پیٹی، بیس خروار میں سے ایک خروار بیس کلو میں سے ایک کلو نصف عشر ہے۔
(۰۱) عشر کے مصارف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے مصارف ہیں ۔ لہٰذا مدارس اسلامیہ میں عمارت، تنخواہ، سٹیشنری پر عشر خرچ کرنا درست نہیں ہے ہاں مدارس میںاگر غریب طلباء زیر تعلیم ہوں او روہ مدارس میں ہی مقیم ہوں تو اُن طلباء کے کھانے ، کپڑے، بسترے، صابن کتابوں اور علاج معالجہ پر عشر خرچ کرنا درست ہے۔ کیونکہ وہ غریب ہونے کی وجہ سے مستحق ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ زکوٰۃ او رعشر کے سب سے بہترین مصرف آج کے عہد کے وہ دینی مدارس ہیں، جہاں خالص دینی تعلیم پڑھائی جاتی ہے اور جہاں سے اُمت کو صحیح مستند علماء مہیا کئے جاتے ہیں۔ ایسے مدارس میں زکوٰۃ و عشر پیش کرنے کے بے شمار فائدے ہیں۔ اشاعت علم میں تعاون، تعلیم قرآن و حدیث میں مدد، غریب طلباء کی معاونت اور صحیح قرآن پڑھانے والے ، مساجد کی صحیح امامت کرنے والوں کی افراد سازی غریب یتیم اور بے کس و بے سہارا بچوں کہ جن کہ پاس تعلیم پڑھنے کے کوئی وسائل نہیں ہیں اُن کیلئے تعلیمی انتظام کرنے والے اداروں کا استحکام اور اس کی وجہ سے یہ بچے اُن اداروں میں پہونچ جانے سے محفوظ ہو جاتے ہیں جہاں ان کے ایمان کو ہی خطرہ ہوتا ہے یتیم خانوں میں یتیم بچوں کے کھانے، کپڑوں اور  علاج و معالجہ پر عشر خرچ کرنا درست ہے لیکن یتیم خانوں کی تعمیر، یا یتیم خانوں کے عملہ کی تنخواہوں یا سٹیشنری پر عشر خرچ کرنا درست نہیں ہے۔
فلاحی اداروں یا بیت المال کے ذمہ داران اگر عشر جمع کریں تو وہ صرف ایسے افراد پر یہ عشر صرف کریں جو واقعتہً غریب و مستحق ہوں۔ بیت المال کے کارکنان کی تنخواہوں یا عمارت کی تعمیر پر عشر خرچ کرنا درست نہیں ۔ تمام اداروں کے ذمہ داروں کو زکوٰۃ و عشر کے مصارف پر صحیح طو رپر خرچ کرنا اپنی ذمہ داری ہے، زکوٰۃ، عشر لائبریری، سڑکوں، مسجدوں، صباحی درسگاہوں پر خرچ کرنا درست نہیں ۔ اس طرح وہ بیمار جسکو علاج معالجے کیلئے لاکھوں روپے درکار ہوں۔ مثلاً قلب کے امراض میں مبتلا شخص ہو تو ایسے شخص کو زکوٰۃ و عشر دینا ایک صورت میں جائز ہے اور وہ یہ کہ اس کے پاس اتنی رقم موجود نہ ہو جس پر زکوٰۃ لازم ہوتی ہے۔ اگر اس کے پاس اتنی رقم موجود ہو تو پہلے وہ رقم خر چ کردے پھر زکوٰۃ و عشر کا مستحق بن سکے گا۔ زکوٰۃ و عشر جمع کرنے والے افراد کا دیانتدار ہونا ضروری ہے۔ اگر وہ زکوٰۃ یا عشر جمع کرکے کچھ اس سے خود کیلئے رکھ لیں تو یہ بدترین خیانت ہے۔ اس طرح ان افراد کو زکوٰۃ و عشر بطور تنخواہ دینا بھی درست نہیں ہے۔
زکوٰۃ و عشر لٹریچر شائع کرنے یا کوئی دینی جلسہ کرنے دینی چینل چلانے کے لئے خرچ کرنا بھی درست نہیں۔ 
 
 صدرمفتی دارالافتاء
دارالعلوم رحیمیہ بانڈی پورہ 
 

 

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

پولیس نے اندھے قتل کا معاملہ24 گھنٹوں میں حل کرلیا | شوہر نے بیوی کے ناجائز تعلقات کا بدلہ لینے کیلئے مل کر قتل کیا
خطہ چناب
کشتواڑ کے جنگلات میں تیسرے روز بھی ملی ٹینٹ مخالف آپریشن جاری ڈرون اور سونگھنے والے کتوں کی مدد سے محاصرے کو مزید مضبوط کیا گیا : پولیس
خطہ چناب
کتاب۔’’فضلائے جموں و کشمیر کی تصنیفی خدمات‘‘ تبصرہ
کالم
ڈاکٹر شادؔاب ذکی کی ’’ثنائے ربّ کریم‘‘ تبصرہ
کالم

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?