راجوری // موجودہ ریاستی حکومت کے قیام کے بعدجہاں ریاست کی سرکاری زبان اردو کو سرکار کی سرپرستی میں دفن کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں وہیںدوسری جانب مختلف سرکاری محکموں کے بھگواکرن کاسلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں ضلع راجوری کے مختلف علاقوں کئی وزراء اور بی جے پی و پی ڈی پی اراکین اسمبلی موجودگی میںسرکاری تنصیبات کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھے گئے پروجیکٹوں کیلئے نصب بورڈ سے جہاں اردو اور انگریزی کو غائب کرکے ہندی کا بول بالا کیا گیا ہے وہیں ’سواستک ‘کا نشان لگاکر اس کو کھلے عام مذہبی رنگت دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔23دسمبر کو نائب وزیر اعلیٰ نے جموں پونچھ شاہراہ پر واقع سندر بنی علاقے میںایک روڈ کا افتتاح کیا جس کیلئے نصب کئے گئے بورڈ پرخالص ہندی کی عبارت لکھی گئی ہے ۔اس موقعہ پر رسم افتتاح میںممبر پارلیمنٹ جگل کشور شرما، ایم ایل اے رویندر رینہ ودیگر لیڈران بھی موجو دتھے ۔ حیران کن طور پر اس بورڈ پر کسی سرکاری محکمہ کے نام کے بجائے ’سواستک ‘کا نشان لگایاگیاہے جبکہ اس روڈ کی تعمیر میونسپلٹی کی طرف سے سرانجام دی گئی ہے ۔مقامی لوگوں نے اردو زبان کو نظر اندازکئے جانے پر سوالات کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ اردوجو جموں وکشمیر میں سرکار ی زبان ہونے کے ساتھ رابطے کے طور پر استعمال کی جانے والی سب سے اہم زبان ہے،کوسرے سے ہی غائب کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ محمد اشتیاق بٹ اور نوید میر نامی شہریوں نے کہاکہ اردو زبان کی حیثیت کو ختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور ساتھ ہی ایک مخصوص مذہب کو فروغ دیاجارہاہے جس سے منفی نتائج برآمد ہونے کا خدشہ ہے ۔اس سلسلے میں جب اے ڈی ڈی سی اوتار سنگھ چب ،جو میونسپل کمیٹی کے انچارج بھی ہیں ،سے بات کی گئی تو انہوںنے یہ کہہ کر فون رکھ دیاکہ’’آپ دفتر میں آئو ،میں وہیں بتائوں گاکہ یہ کیا معاملہ ہے ‘‘۔اس کے بعد جب اربن لوکل باڈیز کے ڈائریکٹر جموںسے رابطہ کیاگیاتو انہوںنے پوری بات سننے کے بعد بغیر کوئی جواب دیئے فون رکھ دیا اور پھر اس کے بعد انہوںنے فون اٹھانا ہی گوارا نہیں کیا ۔