پلوامہ //وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سوموار کو جہاں جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 2پلوں کا سنگ بنیادرکھا وہیں ضلع کے انتہائی اہم مصروف ترین روٹوں پر درجن بھر پلوں کی تعمیر گذشتہ کئی برسوں سے تشنہ تکمیل ہے۔2014کے تباہ کن سیلاب کے دوران ضلع پلوامہ میں تباہ ہوئے متعدد پلوں کی تعمیر کا کام دو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بھی مکمل نہیں ہو سکاہے جس کے نتیجے میں لاکھوںآبادی کو عبور ومرور میں سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہاہے ۔2014ءمیں آئے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے پلوامہ کو سرینگر ،بڈگام ،شوپیان ،اننت ناگ اضلاع سے ملانے والے بیشتر پل ڈھہ گئے اور درجنوں علاقے ایک دوسرے سے کٹ کر رہ گئے۔سرینگر نیوہ روڈ پر گڈورہ کے مقام پر تباہ ہوئے پل پر ابھی تک کام بھی شروع نہیں ہوا جبکہ اس اہم روڈ پر ٹریفک کا سخت دباﺅ رہتا ہے اور گڈور میں ایک ڈائیورشن تعمیر کیا گیا تاہم آج تک پل پر کام شروع نہیں ہوا ۔اننت ناگ اور پلوامہ سڑک پر رنگہ مولہ کے مقام پر سیلاب سے تباہ ہوئے پل کی تعمیر بھی ابھی مکمل نہیں ہو پائی ہے جس کی وجہ سے علاقہ شاہورہ ،لتر ،نائنہ سنگم ،چکورہ اور ٹہاب جیسے علاقوں کی آبادی کو بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ سیلاب کے بعد اس روڈ پر رنگہ مولہ کے مقام پر ایک ڈائیورشن بھی تعمیر کیا گیا تاہم اس روڈ پر بھاری ٹریفک دباﺅ ہونے کی وجہ سے اکثر و بیشتربارشوں کے دنوں اور برفباری میں اس ڈائیورشن پر ٹریفک کی نقل و حمل نہیں ہو پاتی ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ 2سال قبل اگرچہ محکمہ آر اینڈ بی کے وزیر نے اس پل کا سنگ بنیاد رکھا تاہم 2سال سے اس پر تعمیری کام سست رہی جس کی وجہ سے ابھی تک یہ پل تعمیر نہیں ہوسکا ۔یہ پل وزیراعظم تعمیر نوپروگرام کے تحت تعمیر ہورہا ہے اور اس پر2.43کروڑ روپے کی لاگت آرہی ہے جبکہ اس طرح پلوامہ پائر روڈ پر مچھ پونہ کے مقام پر1.96کروڑ روپے جبکہ پلوامہ مغل پورہ روڈ پر 1.73کروڑ روپے کی لاگت سے بن رہے پل بھی 2سال سے مکمل نہیں ہورہے ہیں ۔ متذکرہ سڑک پر ہی مچھ پونہ کے مقام پر پل ڈھہ گےا تھا لےکن اس جگہ اےک عارضی ڈائےورشن تعمےر کےا گےا جس سے کسی حد تک عوام کو راحت ملی لےکن ہر روز سےنکڑوں لوگوں کو خاص کر اسکولی بچوں اور مرےضوں کو بے حد مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اگرچہ اب لوگوں نے اےک عارضی لکڑی کا پل تعمےر کےا ہے لےکن ا±سے صرف پےدل ہی پار کےا جاسکتا ہے۔ ادھر چھتر ی پورہ ،آرہ بل ،نکس ،چندری گام ترال اور دیگرکئی مقامات پر بھی پلوں کو مکمل نہےں کےا گےا ہے جبکہ عارضی ڈائےورشن ہی بنائے گئے ہےں۔ راجپورہ روڈ پر ہال کے مقام پر4.97کروڑ روپے ،بیلو نکس روڑ پر آڑہ بل کے مقام پر 4.97کروڑ روپے ،چندری گام ترال میں 3.03کروڑ روپے کی لاگت ست تعمیر ہورہے پلوں پر بھی اگرچہ کام جاری ہے تاہم مقامی لوگوں کہنا ہے کہ سست رفتاری سے کام ہورہا ہے ۔ اس حوالے سے آر اےنڈ بی کے اےگزیکٹیو انجینئر پلوامہ سجاد نقیب نے کشمیر عظمیٰ کو بتاےا کہ ضلع میں اس وقت 10پلوں پر کام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ2014میں ضلع میں کئی اہم پل سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئے تھے جس کی وجہ سے درجنوں علاقے کئی ہفتوں تک وادی کے دیگر علاقوں سے کٹ گئے ۔انہوں نے بتایا کہ عوام کو راحت پہنچانے کیلئے کچھ مقامات پر فوری طور پر ڈائیورشن بنائے گئے اور بعد میں وزیراعظم تعمیر نو پروگرام کے تحت پلوں کی فوری تعمیر بھی شروع ہوئی تاہم وادی میں 5ماہ تک حالات ناساز گار ہونے کی وجہ سے کام نہیں ہوسکا ۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ آر اینڈ بی کو ان پلوں کی تعمیر کیلئے3سال کی ڈیڈ لائین مقرر ہے تاہم کوشش یہ ہے کہ وقت سے پہلے ہی ان پلوں کو ٹریفک کیلئے چھوڑ دیا جائے۔ایک سوال کے جواب میں انجینئر سجاد نقیب نے کہا کہ گذورہ میں پل کی از سر نو تعمیر کیلئے پہلے ہی ٹینڈر نکالے گئے ہیں تاہم 2ٹھیکہ داروں کے مابین تنازعہ کی وجہ سے یہ معاملہ عدالت میں ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں ٹھیکہ داروں کو اعتماد میں لیا جارہا ہے اور عدالت سے باہر ہی اس معاملہ کو سلجھانے کی کوشش بھی ہورہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ آر اینڈ بھی کی کوشش ہے کہ جون2017سے پہلے ہی زیر تعمیر پلوں پر کام ختم ہوجائے تاکہ عوام کو راحت مل سکے ۔