پلوامہ // جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں جمعہ کو ہونے والے ایک گرینیڈ حملے میں ایک عام شہری ہلاک جبکہ3 دیگر بشمول ایک سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) اہلکار زخمی ہوگئے ۔واقعہ کے بعد قصبے میںافرا تفری پھیل گئی اور نوجوان سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے درمیان جم کر پتھرائو اور شلنگ ہوئی۔صورتحال کی عکس بندی کرنے کے دوران گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ کے فوٹو گرافر کو پولیس اہلکاروں نے پکڑ کر اسکی شدید مارپیٹ کرنے کے دوران گھسیٹا اور اسکے کپڑے پھاڑ ڈالے۔جمعہ کے پیش نظر ضلع انتظامیہ نے پلوامہ قصبے میں حسب روایت پولیس اور سی آر پی ایف کی تعیناتی عمل میں لائی تھی اور فورسز اہلکار کئی چوراہوں پر موجود تھے۔پولیس کے مطابق قصبہ کے مورن چوک میں جمعہ کی دوپہر11بجکر 45منٹ پر گولی چلنے کی آواز کے بعدایک خوفناک گرینیڈ دھماکہ ہوا۔پولیس کا کہنا ہے کہ جنگجوئوںنے ہوا میں ایک گولی چلانے کے بعدنامعلوم سمت سے سی آر پی ایف182بٹالین سے وابستہ اہلکاروں اور ان کی ایک بکتر بند گاڑی کو نشانہ بناتے ہوئے ہتھ گولہ داغا جوسڑک کے کنارے گرنے کے بعد ایک طاقتور دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا ۔جس جگہ یہ گرینیڈ حملہ کیا گیا ،وہاں مسافروں اور راہگیروں کی بھاری بھیڑ موجود رہتی ہے ۔دھماکے کی آواز سنتے ہی اتھل پتھل مچ گئی اور خوف و ہراس پھیل گیاجبکہ راہگیر، دکانداراور چھاپڑی فروش محفوظ مقامات کی طرف بھاگنے لگے جس کے نتیجے میں بازاروں میں آناً فاناً سناٹاچھا گیا ۔اس موقعہ پرایک سی آر پی ایف اہلکاراور کئی راہگیروں کو خون میں لت پت حالت میں سڑک پر گرا ہوا پایا گیا ۔ پولیس اور فورسز کی مزید کمک وہاں نمودار ہوئی اورگرد و نواح کے علاقوں کو محاصرے میں لیکر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ۔پولیس کا کہنا ہے کہ گرینیڈ کے آہنی ریزوں کی زد میں آکرمجموعی طور4افراد زخمی ہو گئے جن میںسی آر پی ایف182بٹالین سے وابستہ کانسٹیبل دلجیت کرن کے علاوہ3 راہگیر شامل ہیں۔زخمی عام شہریوں میں سے دو کے نام 35سالہ محمد ایوب وانی ولد محمد احسن ساکن گوسو پلوامہ اور عبدالاحد صوفی ساکن ڈلی پورہ پلوامہ کے بطور ہوئی۔دھماکے کے نتیجے میں سی آر پی ایف بکتر بند گاڑی کے پچھلے دو ٹائر بھی پھٹ گئے۔ سی آر پی ایف اہلکار اور محمد ایوب شدید طور پر زخمی تھے، انہیں فوری طور ضلع اسپتال پلوامہ منتقل کیا گیا جہاںمحمد ایوب وانی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔ گرینیڈ کے کئی آہنی ریزے محمد ایوب کے قلب میں پیوست ہوگئے تھے جس کے باعث وہ جانبر نہ ہوسکا۔اس کی میت جب اس کے آبائی گھر پہنچائی گئی تو علاقے میں صف ماتم بچھ گئی۔ادھرزخمی فورسز اہلکار کو صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ میں داخل کرایا گیا ہے اور اس کی حالت نازک بتائی جارہی ہے ۔ گرینیڈ حملے کے فوراً بعدایس اوجی ،سی آر پی ایف183بٹالین اور فوج کی55آر آر کے سینئر افسران کے ساتھ ساتھ اہلکاروں کی ایک بڑی تعدادبھی جائے واردات پر پہنچ گئے اور صورتحال کا جائزہ لیا۔دھماکے کے بعد افراتفری کے بیچ دکانیں بند ہونے سے قصبے میں کاروباری سرگرمیاں اورگاڑیوں کی آمدورفت بھی معطل ہوکر رہ گئی۔ ہڑتال کے بیچ ہی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور انہوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے سی آر پی ایف اہلکاروں پر شدید پتھرائو شروع کیا ۔ پولیس کی بھاری جمعیت نمودار ہوئی اور انہوں نے پتھرائو کررہے مظاہرین پر اشک آور گیس کے درجنوں گولے داغے۔ کشیدہ اور انتہائی پرتنائو صورتحال کے بیچ مظاہرین اور پولیس کے درمیان پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے کافی دیر تک جاری رہا ۔گرینیڈ دھماکے اور جھڑپوں کے بعد قصبہ اور اس کے مضافاتی علاقوں میں کاروباری سرگرمیاں مکمل طور ٹھپ رہیں۔واقعہ کی عکس بندی کرنے والے گریٹر کشمیر اور کشمیر عظمیٰ کے فوٹو گرافر کامران یوسف کی پولیس نے شدید مارپیٹ کی۔مشتعل پولیس اہلکار اس پر ٹوٹ پڑے اور اس لا شدید ذدوکوب کرنے کے دوران گھسیٹا گیا اور کپڑے پھاڑ ڈالے گئے۔