سرینگر//نیشنل کانفرنس کارگذر صدعمر عبداللہ نے کہاکہ ہے کہ جموں وکشمیر کے وزارتِ اعلیٰ آفس سمیت ریاست کے تمام اختیارات ناگپور کو سونپ دیئے گئے ہیں اور ریاست سے متعلق تمام فیصلے بیرونِ ریاست ہی لئے جاتے ہیں۔ بیروہ میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کارگذار صدر نے کہا کہ پی ڈی پی نے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کرنے کے وقت یہاں کے عوام کو بتایا تھا کہ مرکزی سرکار سے بڑے بڑے مالی پیکیج لائے جائیں گے،مرکزی خزانوں کا رُخ کشمیر کی طرف کیا جائے گا ، دفعہ370اور ریاست کی خصوصی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی ، لیکن اس وقت جو کچھ بھی ہورہا ہے کہ وہ پی ڈی پی کے اُن وعدوں اور اعلانات کے عین برعکس ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے اتحادیوں نے کشمیر کو مالی پیکیج دینے کے بجائے پیلٹ گنوں اور اس کیلئے استعمال ہونے والے کارتوس کا خصوصی پیکیج دے ڈالا اور افسوس اس بات کا ہے کہ پی ڈی پی حکومت میں شامل کسی بھی شخص نے اس معاملے پر لب کشائی نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال کی بے چینی کے دوران 640پیلٹ گنوں کی موجودگی میں ہزاروں لوگ زخمی، سینکڑوں اپاہج اور درجنوں نابینا ہوئے تو آپ اندازہ لگائے کہ 6000پیلٹ گن کیا تباہی مچا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چھوٹی سی چھوٹی باتوں پر پریس کانفرنسوں کا انعقاد کرنے والے اپنے اتحادیوں کے اس تباہ کن اور جان لیوا ہتھیاروں کے پیکیج پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں،اس خاموشی کا مطلب اگر اقتدار کی حوس میں مکمل سرینڈر نہیں تو اور کیا ہے۔ بی جے پی کی طرف سے فرقہ پرستی کو ہوا دینے کی کارروائیوں پر تشویش اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ بی جے پی میں اس وقت ایسے لوگوں کو غلبہ ہے جو آپسی بھائی چارہ اور ہندو مسلم سکھ اتحاد کے خلاف ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے اُن کے ساتھ ہاتھ ملانے سے احتراز کیا اور وقت نے ہماری پیش گوئی اور بھاجپا کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ صحیح ثابت کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا میں آج کل ایسے لوگوں کو غلبہ ہے جنہیں مسلمانوں کے فوت ہونے کے بعد دفنانے پر بھی اعتراض ہے اور کھلے عام یہ باتیں کرتے ہیں کہ مسلمانوں کو دفنانے کے بجائے نذر آتش کیا جائے۔اس موقعے پر حال ہی میں پی ڈی پی میں شامل ہوئے کانگریسی لیڈر نذیر خان کے سینکڑوں کارکنوں اور حامیوں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی اور نیشنل کانفرنس میں شمولیت پر خوشی اور مسرت کا اظہار کیا گیا۔