سرینگر//لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ کشمیر میں پولیس کا جبرروز بروز بڑھ رہا ہے اور نئی اونچائیاں چھو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لالچوک میںایک مکمل پرامن احتجاجی پروگرام پر جس بے ہنگم انداز میں پولیس حملہ آور ہوئی ہے اور جس انداز میں پرامن احتجاجیوں کو گرفتار کیا گیا ہے وہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ کشمیر ایک پولیس ریاست ہے جہاں ریاستی سرپرستی میں تشدد کو فروغ دینے کا کام جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کا یہ سلسلہ متحدہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کے عین مطابق کئی ماہ سے جاری ہے لیکن آج اس پر بھی پولیس نے دھاوا بول کر اپنی زیادتیوں کا ثبوت دے دیا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ پولیس اور ان کے سیاسی آقا آئے روز کشمیر کے اندر جمہوریت اور پرامن سیاسی کاوشوں کو مکانیت دینے کی باتیں کرتے رہتے ہیں لیکن عملاً صورتحال یہ ہے کہ کسی کو یہاں زبان تک کھولنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ مکروہ عمل دراصل کشمیر کے اندر تشدد کو فروغ دینے کا کام ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوںنے کہا کہ آج کا یہ احتجاج 1990 میں بھارتی فوج کی جانب سے زکورہ اور بٹہ مالو بائی پاس پر کئے گئے قتل عام نیز کشمیر کے اندر مذید پیلٹ گن تعینات کرنے کے خلاف کیا جارہا تھااور ظلم ،جبر،تعدی، قتل عام اور گرفتاریاں کشمیریوں کے عزم بالجزم کو توڑ نہیں سکتیں ۔ کشمیر کے اندر مزید ہزاروں پیلٹ گن استعمال کرنے کے حکم نامے کو ایک آمرانہ حکم سے تعبیر کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ایسے ہتھیار کہ جس نے ہمارے ہزاروں لوگوں کو بینائی سے محروم کردیا ،ہمارے ہزاروں کو ناکارہ بناڈالا اور کئی کی جانیں بھی لے لیں کی مذید کمک بھیج کر بھارتی حکمران کشمیریوں کے تئیں اپنی نفرت کا اظہار کررہے ہیں۔ یہ اقدام کشمیری قوم کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بھارتی حکمران اور ان کے کشمیری گماشتے مذید لوگوں کو ناکارہ بنانے اور مذید کی جانیں لینے کےلئے اتاولے ہورہے ہیں۔یہ اقدام ہر لحاظ سے دوہرے معیار، منافقانہ سوچ و اپروچ اور ظلم و جبر کا عکاس ہے جس کی جنتی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔