پلوامہ// جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں جنگجوو¿ں کے خلاف گذشتہ شام سے جاری آپریشن ختم ہوا جبکہ علاقہ میں محصور جنگجو اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔ تاہم فورسز کا محاصرہ ہٹنے کے بعد علاقہ میں آزادی حامی احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران سیکورٹی فورسز نے پتھراو¿ کے مرتکب احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کیا ۔ ان جھڑپوں میں 10افراد زخمی ہوئے جبکہ فورسز کی گاڑی الٹنے سے5اہلکار مضروب ہوئے۔فورسز کی طرف سے گولی بھی چلائی گئی جس سے ایک نوجوان زخمی ہوا۔مصدقہ اطلاع ملنے پر فورسز نے جمعہ کی شام تقرےباً نو بجے چلی پورہ ہف شوپیان گاﺅں کا جونہی محاصرہ کرنا شروع کےاتو اسی دوران جنگجوﺅں نے سامنے سے فورسز پر اےک ہتھ گولہ پھےنکا اورساتھ ہی گولےاں بھی چلائےں۔ فورسز نے بھی جواب مےں گولےاں چلائےں لےکن جنگجو گاﺅں کے اندر گھس گئے ۔ اسکے بعد فورسز نے آناً فاناً پورے گاﺅں کو سیل کیااورساتھ ہی فوج، سی آر پی اےف اور پولےس کی بھاری نفری ےہاں لائی گئی۔ ۔ اس کے بعد فورسز نے گھر گھر تلاشی کارروائی کا آغاز کیا۔ فورسز نے دو مکانوں کے گرد گھےرا بڑھا دےا جہاں جنگجوﺅں کے چھپے ہونے کا شبہ تھا۔ فورسز نے جنگجوں کی حرکت پر نظر رکھنے کے لئے ڈرون کےمروں کو بھی کام پر لگا دےا جو رات بھر گاﺅں کے اوپر گردش کرتے رہے۔رات بھر تلاشی کارروائےوں کا سلسلہ بھی جاری رہا جبکہ اس دوران دو بار فائرنگ بھی ہوئی اور دھماکے بھی سنے گئے۔ صبح گےارہ بجے تک محاصرہ جاری رہنے کے بعد بھی جنگجوﺅں کا کوئی اتہ پتہ نہ ملنے کے بعد فورسز نے محاصرہ اٹھا لےا۔ مقامی لوگوں نے بتاےا کہ فائرنگ سے وہ رات بھر گھروں مےں سہم کر رہ گئے۔سنیچر کی صبح فورسز نے ملحقہ علاقوں تک محاصرہ بڑھا دیا کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ جنگجو فرار ہوکر نزدیکی دیہات میں چھپ گئے ہیں۔ فورسز نے اس لئے بھی محاصرہ کا دائرہ بڑھا دیا کیونکہ لوگوں کے جمع ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔جس وقت چلی پورہ کا محاصرہ اٹھا یا جارہا تھا،تو اسی دوران کئی علاقوں سے سےنکڑوں نو جوان ہف اور سوگن کی جانب جمع ہوئے اور انہوں نے فورسز پر زبردست پتھراﺅ کےا۔فورسز کی پارٹی جب واپس لوٹ رہی تھی تو ہف کے قرےب سی آر پی اےف کی اےک گاڑی الٹ گئی جس سے پانچ اہلکاروں کو معمولی زخم آئے۔ درےں اثناءنوجوانوں کی ٹولےاں ےہاں پہنچےں اور انہوں نے ان پر پتھراﺅکےا۔ جواب مےں فورسز نے آنسو گےس کے گولے داغے اور پےلٹ کا بھی استعمال کےا ،ساتھ ہی ہوا مےں گولےاں بھی چلائےں، جس کی وجہ سے عنایت احمد نامی اےک نوجوان کے ہاتھ مےں گولی لگی جبکہ شوکت احمد نامی دوسرے نوجوان کی آنکھ مےں پےلٹ لگے۔ان دونوں کو پلوامہ ضلع اسپتال پہنچاےا گےا جہاں سے انہےں سرےنگر منتقل کےا گےا۔اس کے علاوہ جھڑپوں مےں مزےد آٹھ نوجوان زخمی ہوئے۔ ےہ جھڑپےں تقرےباً دو بجے تک جاری رہےں اور فوج کی جانب سے گاڑی اٹھانے اور اسے وہاں سے لے جانے کے بعد ہی ختم ہوئےں۔ اس دوران سوگن مےں بھی شدےد جھڑپےں ہوئےں۔ادھر ہف کے باشندوں نے الزام لگاےا کہ فورسز نے درجنوں مکانوں کی توڑ پھوڑ کی، ساتھ ہی کئی گاڑےوں کو بھی شدےد نقصان پہنچاےا۔ڈی آئی جی جنوبی کشمےر اےس پی پانی نے کشمےر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہاکہ دراصل انہےں اطلاع ملی تھی کہ چلی پورہ گاﺅں مےں ملی ٹےنٹ موجود ہےں۔ انکا کہنا تھا کہ اس کے بعد محاصرہ کےا گےا، لےکن صبح تک کوئی رابطہ نہ ہوا اور بعد مےں محاصرہ اٹھا لےا گےا۔ انہوں نے بتاےا کہ جب فورسز کی گاڑےاں واپس جا رہی تھےں تو ہف کے قرےب اےک گاڑی الٹ گئی جس سے پانچ اہلکاروں کو معمولی زخم آئے لےکن اسی دوران نوجوانوں نے پتھرا ﺅ کےا جس کا جواب فورسز نے دےا۔ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ان جھڑپوں مےں تےن افراد زخمی ہوئے جن مےں دو کو پےلٹ آئے اور اےک کو گولی لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورسز نے بے حد صبرو تحمل کا مظاہرہ کےا تاکہ انسانی جانوں کا زےاںنہ ہو۔