سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت کی کال پر بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلاء نے سرینگر ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کرتے ہوئے وادی میں مزید پیلٹ بندوقوں کو روانہ کرنے کے خلاف نعرہ بازی کی۔ بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلاء نے بدھ کو ہائی کورٹ کے صحن میں احتجاج کرتے ہوئے نعرہ بازی کی۔اس دوران وکلاء نے عدالتوں کی طرف سے جاری کئے گئے احکامات کو نظر انداز کرنے اور نظر بند قیدیوں کی حالات زار پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔احتجاجی وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے بار ایسو سی ایشن صدر ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم نے آپسی اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ وہ اقوام عالم کو کشمیر میں ہو رہی انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق جانکاری فرہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر سینٹرل جیل میں جنگجویانہ سرگرمیوں سے متعلق کیسوں میں19افراد عمر قید کی سزا میںبندہیں اور گزشتہ20برسوں سے اسیر ہیں،تاہم اس دوران قانون کے مطابق انکے کیسوں کو نہ ہی جائزہ بورڑوں کے سامنے پیش کیا گیا اور نہ ہی انکی رہائی عمل میں لائی گئی۔ میاں عبدالقیوم نے کہا کہ15جنوری کو حکومت نے جموں کے12قیدیوں کو ،جو عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے ،کو رہا کرنے کا اعلان کیا تاہم ان میں سے کسی نے بھی20سال سزا کی مدت پوری نہیں کی تھی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پاس’’ایس ایل پی‘‘ دائر کرنے کے باوجود بھی مرکزی حکومت نے کشمیر میں مزید5ہزار پلیٹ بندوق اور5لاکھ کارتوس روانہ کئے۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کسی بھی جگہ کشمیر کے بغیر پیلٹ بندوقوں کا استعمال نہیں کیا جاتا،جبکہ پیلٹ بندوق تیار کرنے والی فیکٹری کا صاف کہنا ہے کہ اس کا استعمال صرف جانوروں پر ہوگا۔ عالمی یوم خواتین کا ذکر کرتے ہوئے میاں عبدالقیوم نے کہا کہ جہاں دنیا بھر میں اس روز خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کا عہد کیا جاتا ہے تاہم کشمیر میں سینکڑوں خواتین پر پیلٹ بندوق کا استعمال کیا گیا جس کے دوران شوپیاں کی ایک طالبہ آنکھوں کی بنیائی سے بھی محروم ہوگئی۔اس موقعہ پر ایڈوکیٹ مفتی معراج اور ایڈوکیٹ قاضی عبدالاحد نے بھی وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے آپسی اتحاد و اتفاق پر زور دیا۔