سرینگر //بڈگام ضلع میں 11ویں اور12ویں صدی عیسوی سے تعلق رکھنے والے تانبے کے کشمیری سکے بڑی تعداد میں برآمد کئے گئے ہیں۔ ڈائریکٹر آرکائیوز ، آرکیولاجی اینڈ میوزیم کی سربراہی میں ریاستی آرکیولاجی محکمہ کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ضلع بڈگام کے خانصاحب علاقے میں واقع نونر دیہات کے ایک پٹہار سے مذکورہ سکے برآمد کئے۔مذکورہ پٹہا ر آثار قدیمہ کے تعلق سے ایک لمبے عرصے سے محکمہ کے زیر غور تھی۔تجرباتی کھدائی کے دوران ہی سکوںکی کھیپ نظر آئی اور اس کو باہر نکالا گیا۔800سکوں پر مشتمل یہ ذخیرہ بعد میں آرکیو لاجی محکمہ کی ٹیم نے اپنی تحویل میں لیا۔آرکائیوز ، آرکیو لاجی اینڈ میوزیم محکمہ کے ماہرین آثار ِقدیمہ ، جو کہ اس کھدائی سے برآمد ہونے والے سکوں کی تحقیقات کر رہے ہیں ،نے اپنی ابتدائی رپور ٹ میں کہا ہے کہ ان سکوں کا تعلق 11ویں اور 12ویں صدی عیسوی سے ہے جب کشمیر پر یساکارہ اور لوہارو خاندانوں کا راج تھا۔محکمہ کے ترجمان کے مطابق مذکور ہ سکے گرد اور زنگ آلودے ہیں اور ان کو کیمیکل ٹریٹمنٹ دینے کے لئے ایس پی ایس میوزیم لال منڈی کی کنزرویشن لیبارٹری بھیجا گیا ہے۔ترجمان کے مطابق سکوں کی صفائی کا کام مکمل ہونے کے بعد محکمانہ ماہر پیر محمد اقبال ان کی نشاندہی کریںگے اور اس سلسلے میں تحقیق کے کام کو آثار قدیمہ کے شائقین اور ماہرین کے ساتھ بانٹا جائے گا۔تاہم ترجمان نے کہا ہے کہ بڈگام ضلع سے علوم سکہ سے متعلق یہ دریافت اپنے آپ میں منفرد ہے کیونکہ محکمہ نے پہلی بار اس علاقے میں اتنی بڑی تعداد میں سکے برآمد کئے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل ضلع بڈگام کے چرار شریف علاقے سے سلطانی دور کے سکے برآمد کئے گئے تھے جبکہ محکمہ نے ضلع اننت ناگ کے وتنار دیہات سے 2000 قدیم سکوں کی ایک کھیپ برآمد کی تھی۔محکمہ نے ڈائریکٹر آرکائیوز ، آرکیولاجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر ایم ایس زائد کی سربراہی میں پچھلے 13برسوں کے دوران 11دریافتیں کی ہیں جن میں سے 4 علوم سکہ سے تعلق رکھتی ہے۔تمام دریافتوں کو ایس پی ایس میوزیم لال منڈی میں محفوظ رکھا گیا ہے۔میوزیم میں زمانہ قدیم کے 70,000سے زائد تانبے ، چاندی اور سونے کے سکے موجود ہیں۔