Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 10, 2017 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
   
 سوال: گم شدہ یا گری پڑی چیز اٹھانا لقطہ کہلاتا ہے ، اس کے شرعی احکام مختصراً بیان فرمائیں؟
ارشد خان
رعناواری سرینگر
گمشدہ چیز اٹھانے کے متعلق شرعی احکام
جواب:۔شریعت اسلامیہ میں لقطہ گری پڑی چیز کو حفاظت کی نیت سے اُٹھانا اور مالک تک پہنچانے & 
Full Story  
 سوال: گم شدہ یا گری پڑی چیز اٹھانا لقطہ کہلاتا ہے ، اس کے شرعی احکام مختصراً بیان فرمائیں؟
ارشد خان
رعناواری سرینگر
گمشدہ چیز اٹھانے کے متعلق شرعی احکام
جواب:۔شریعت اسلامیہ میں لقطہ گری پڑی چیز کو حفاظت کی نیت سے اُٹھانا اور مالک تک پہنچانے  نیت کرنے کا نام ہے۔ حدیث میں اس کے متعلق واضح ارشادات بیان کئے گئے ہیں ۔مثلاً ایک حدیث یہ ہے ۔
حضرت ابی بن کعبؓ فرماتے ہیں کہ مجھے ایک تھیلی ملی اس میں سو دینار تھے( ایک دنیار تقریباً ایک پائونڈ ) میں حضرت رسول کریم ﷺ  کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اس کے بارے میں پوچھا تو آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ایک سال تک اس کااعلان کرو( بخاری) ۔جب انسان کو کوئی گرا پڑا سامان ، روپیہ ، چیز یا جانور ملے تو اس کو اُٹھانے یا نہ اُٹھانے کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر لقطہ ضائع ہونے کا ظن غالب ہو اور اپنے بارے میں یقین ہوکہ مالک کا پتہ لگا کر اُس تک پہنچادے گا۔ تو ایسی صورت میں لقطہ اُٹھانا واجب یا فرض کفایہ ہے۔
اگر اُٹھانے والے کی نیت خود کےلئے اُٹھانے کی ہو اور مالک تک پہونچانے کا ارادہ نہ ہو تو ایسی صورت میں گری پڑی چیز اُٹھانا حرام ہے۔ لیکن اگر لقطہ کے ضائع ہونے کا صرف اندیشہ ہو تو مالک تک پہونچانے کی نیت سے اُٹھانا مستحب ہے اور مالک تک پہونچانے کا ثوا ب بھی ہوگا۔
اگر کسی کو یقین ہو کہ گری ہوئی چیز نہ اُٹھانے سے ضائع ہونے کا کوئی خدشہ نہیں اور اگر خود اُٹھائے تو مالک تک پہونچانا اُس کےلئے مشکل ہو تو نہ اُٹھانے کی اجازت ہے۔
جب کسی شخص نے مالک تک پہونچانے کی نیت سےکوئی چیز اُٹھائی تو اب یہ چیز اُس کے پاس امانت ہے۔ اس کی حفاظت کرنا اور اسے اصل مالک تک پہونچانے کی کوشش کرنا اُس پر لازم ہے۔ اگر کسی نے کوئی چیز خود استعمال کرنے کی نیت سے اُٹھائی تو اس کی نیت چونکہ شرعی طور پر غلط تھی ،اس لئے اُس پر غصب کرنے کا حکم لگے گا اور اس پر دو چیز لازم ہیں۔ ایک تو توبہ کرنا کہ میں نے چیز اُٹھائی اس کےلئے میری نیت درست نہ تھی او ردوسرے مالک تک پہونچانے کی نیت کرنا اور شرعی طور پر اس کے لئے حکم معلوم کرنا پھر مالک تک پہونچانے یا جو حکم شریعت ہو اس پر عمل کرے۔ اگر کسی نے کوئی چیز مالک تک پہونچانے کی نیت سے اُٹھائی، پھر اس کی غلطی اور کوتاہی کے بغیر یہ چیز ضائع ہو گئی تو اس اُٹھانے والے پر کوئی ضمان لازم نہ ہوگا۔ اگر اصل مالک تک پہونچانے کی نیت سے چیز اُٹھائی اور حفاظت کی صحیح انتظام نہ کیا اور چیز ضائع ہوگئی تو اس پر ضمان لازم ہوگا۔
اگر کسی نے کوئی چیز خود اپنے استعمال میں لانے کی نیت سے اُٹھائی تو پھر اگر چیز ضائع ہوگئی تو اُس پر ضمان لازم ہوگا۔ اگر کسی نے خود اپنے استعمال کی نیت سے اُٹھائی اور پھر واپس اُسی جگہ وہ چیز رکھ دی اور وہ چیز ضائع ہو گئی تو اس پر ضمان لازم ہوگا۔ اگر مالک تک پہونچانے کی نیت تھی مگر پریشان ہوگیا تو اب حکم شرعی معلوم کرنا ضروری ہے۔ اگر اس نے مالک تک پہونچانے کی نیت سے چیز کو اُٹھایا تو پھر واپس وہ چیز جگہ پر لا کر رکھ دی اور وہ چیز ضائع ہوگئی تو اس صورت میں ضمان لازم نہ ہوگا۔ جن صورتوں میں ضمان لازم ہوگا اُن صورتوں میں چیز کا مالک دریافت ہونے کی صورت میں وہ ضمان و اپس مالک کو دینا ہوگا ۔ اگر مالک ہاتھ نہ آئے تو اتنی رقم صدقہ کرنا ضروری ہوگا ۔ اگر اس نے مالک کو ضمان نہ دیا یا ضمان کے بقدر رقم صدقہ نہیں کی تو وہ اللہ کی بارہ گاہ میں بری الذمہ نہ ہوگا۔ اسکا مواخذہ ہوگا ۔لقطہ اُٹھانے والا خود اقرر کرے کہ اُس نے یہ چیز خود کےلئے اُٹھائی تھی یا مالک تک پہونچانے کی نیت سے اُٹھائی۔ یا چیز اُٹھاتے وقت دو گواہ رکھے کہ اس نے مالک تک پہونچانے کی نیت سے یہ چیز اُٹھائی ہے۔ تو بات تسلیم کی جائے گی۔ جب کسی شخص نے کوئی چیز اُٹھائی تو اس شخص پرلا زم ہے کہ وہ چیز اُٹھانے کا اعلان کرے اور مالک پہچان کرکے  چیز  لے سکتا ہے۔ اس کا بھی اعلان کرے۔
اعلان کرتے وقت چیز کا مکمل تعارف نہیں کرائے گا بلکہ مبہم اعلان کرے گا۔ مثلاً یوں کہے کہ میں نے کچھ رقم اُٹھائی ہے جس شخص کی وہ رقم  ہو وہ مقدار اور نوٹوں کی شکل اور ہیت بتا کر وصول کرے۔ یا موبائل اُٹھایا ہے۔ وہ نام ، شکل، ہیت رنگ وغیرہ بتا کر وصول کرے۔ پھر جب کوئی شخص یہ کہے کہ یہ چیز میری ہے تو پہلے ا س سے تمام علامات اچھی طرح معلوم کرکے اطمینان کرے کہ واقعتہً چیز اُسی کی ہے۔ پھر چیز اس کے حوالے کرے اور اس کے گواہ بھی رکھے یہ اعلان اُسی جگہ کرے جہاں سے چیز اُٹھائی ہے یا عوامی جگہوں پر مثلاً مساجد کے باہر،چوراہوں پر، اخبار میں اور جہاں بھی مالک تک اعلان پہونچنے کا امکان ہو۔ آج وٹس اپ پر بھی کرسکتے ہیں۔
جو چیز اُٹھائی گئی ہے اگر وہ دو سو درہم( تقریباً بیس ہزار روپے) یا اُس سے زائد کی قیمت کی ہے تو ایک سال تک اعلان کرنا ضروری ہے۔ اگردس درہم یا اُس کی قیمت ایک ہزار کے بقدر ہو تو ایک ماہ تک اعلان کرنا ضروری ہے۔ اگر اس سے کم کی قیمت کی چیز ہے تو صرف دس دن اعلان کرنا کافی ہے۔
اعلان کرنے پر اگر کچھ خرچہ آجائے تو یہ اس کی طرف سے چیز کے مالک پر قرضہ ہوگا۔ اگر خرچہ اپنی طرف سے کرے تو یہ احسان مانا جائے گا۔ ورنہ مالک سے وصول کرے۔
اگر چیز ضائع ہونے کا خطرہ ہو تو غریب ہونے کی صورت میں اعلان کےبعد خود استعمال کرنے کی اجازت ہے ۔ مالدار ہو تو صدقہ کرنا واجب ہے۔مقررہ مد ت تک اعلان کرنے کے بعد اب لقطہ اُٹھانے والا شخص کیا کرے۔ اس کی دو صورتیں ہیں۔ اگر لقطہ اُٹھانے والا خود غریب، صدقہ و زکوٰۃ کا مستحق ہے تو ایسی صورت میں اُسے یہ چیز خود استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ اس کے بعد اگر مالک آجائے تو اگر اُس نےبطور صدقہ استعمال کرنے کے عمل کو تسلیم کیا تو  مالک کو صدقہ کا ثواب ملے گا۔ اگر اُس نے صدقہ تسلیم نہ کیا تو استعمال کرنے والے کو اس کا عوض ادا کرنا لازم ہوگا۔اور اگر لقطہ کی حفاظت میں کچھ خرچہ ہوا ہو تو وہ  مالک سے وصول کرے۔
اگر لقطہ اُٹھانے والا خود مستحق زکوٰۃ نہ ہو اور اعلان کی مقررہ مدت گذر گئی ہو تو پھر اس کےلئے لازم ہے کہ اس چیز کو صدقہ کرے۔ یعنی کسی غریب مستحق زکوٰۃ شخص کو یہ چیز دے دے۔ اگر اس کے بعد چیز کا مالک آجائے تو اسے صدقہ کے اقدام کو قبول کرنے کی تجویز دے۔ اگر اُس نے صدقہ کرنے کے عمل کو تسلم کرلیا تو بہتر ،اگر نہیں تو پھر صدقہ کرنے والے کو اس کا ضمان دینا ہوگا اور اگر وہ ضمان سے بچنا چاہتا ہو تو اُس غریب، جس کو وہ صدقہ کیا گیا، کو بتا دے کہ اگر مالک آگیا تو تم کو یہ چیز مالک کو واپس کرنا ضروری ہوگا۔ اگر یہ چیز استعمال کرکے ختم ہوگئی ہو تو پھر تم کو اس کا عوض دینا لازم ہوگا۔ اس صورت میں اگر مالک آگیا اور اُس نے صدقہ تسلیم نہ کیا اور ضمان طلب کیا تو یہ ضمان بصورت عوض اُس غریب کو ادا کرنا ہوگا، جس نے یہ لقطہ بطور صدقہ استعمال کیا ہے۔ اگر کسی نے جانور ، گائے، بھیڑ ، بکری، مرغ، گھوڑا وغیرہ پھرتا دیکھا اور اُسے خطرہ ہو کہ اُسے کتے کاٹیں گے یا سردی میں یہ مر جائے گا یا کسی اور طرح ضائع ہو گا تو اُسے اپنے گھر لانا درست ہے۔ پھر اس کااعلان کرے اوراس پر جو خرچہ لازماً کرنا پڑے وہ خرچہ بھی کرتا رہے ۔پھر اگر مالک آگیا تو خرچہ اُس سے وصول کرے۔ اگر مالک نہ آئے تو اس جانور کو فروخت کرکے اپنا خرچہ عدل و انصاف کے ساتھ افراط و تفریط سے بچ کر وصول کرے  اور بقیہ رقم غربأ میں صدقہ کرسکتا ہے اور وہ استعمال کرتا رہے۔ اگر مالک آگیا تو اس کودے دے، اگر مالک نہ آے تو خود ہی بطور صدقہ اُس کا مالک قرار پائے گا یہ تمام مسائل فتاویٰ عالمگیری، درمختار وغیرہ فقہ کی کتابوں سے اختصاراً لکھے گئے۔
……………………
 سوال :- آج کل بہت سارے لوگ دوکانوں پر بھیک مانگنے پہنچ جاتے ہیں ۔ دیکھنے میں صحتمند ہیں ، کمانے کے لائق ہیں مگر پھر بھی رمضان کا فائدہ اٹھاکر سائل بن کر پہنچ جاتے ہیں ۔ اگر نہ دیں تو مشکل اور اگر دیں تو دل ماننے کو تیار نہیں کہ یہ مستحق ہیں ؟ کیا اسلام میں اس طرح کی گداگری کے متعلق کوئی حکم موجود ہے ۔
محمد شفیع 
پیشہ ور گداگروں کے بارے میں حکم
جواب:- حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سوال کرنا یعنی بھیک مانگنا صرف تین اشخاص کے لئے درست ہے ۔ ایسا شخص جو سخت فقر میں مبتلاہو ۔ دوسرے ایسا شخص جو ناقابل برداشت تاوان کا شکارہوجائے ۔ تیسرے وہ شخص جس سے اتفاقاً کوئی ایسا جرم سرزد ہو،جس کی بناء پر اسے کمرتوڑ خوں بہا دینا پڑے۔(ترمذی ، ابودادو)؛اس حدیث کی رو سے بطور پیشہ کے گداگر ی اختیار کرنے کی ممانعت صاف ظاہر ہے ۔ ہمارے معاشرے میں عموماً پہلی قسم کے افراد پائے جاسکتے ہیں ۔ یعنی فقر وتنگدستی کا شکار ایسا فرد جو اپنے کھانے پینے ، ضروریات کے کپڑے ، سردیوں کا بسترہ ،بیماری کے علاج اور بچوں کی ضروریات وغیرہ کا انتظام بھی نہ کرسکے۔بس یہی فرد مستحق سوال ہے ۔ اس کے علاوہ وہ شخص جو ضرورت مند ہے ہی نہیں مگر مسلسل بھیک مانگتے رہنے کی وجہ سے غیرت مٹ گئی اور اسے گداگری کا چسکا لگ گیا ۔ان کو بغیر محنت کے رقم مل جاتی ہے تو ایسے تمام لوگ نیز ایسے افراد جو صحت مند اور کمانے کے لائق ہیں مگر پھر بھی وہ اپنے ضمیر کے مردہ ہونے اور حمیت کے مضمحل ہونے کی بناء پر بھیک مانگنے کو پیشہ بنائے ہوئے ہیں ۔ ان کے لئے یہ احادیث ملاحظہ ہو۔حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تم میں سے جب کوئی (بلاضرورت وبلامجبوری) بھیک مانگتاہے تو وہ اللہ کے سامنے اس حال میں پہنچے گاکہ اس کے چہرے پر گوشت نوچا جاچکاہوگا۔(بخاری)ایک حدیث میں ہے جس نے بلاضرورت سوال کیا اُس کا اثر قیامت کے دن اُس کے چہرے پر ہوگا ۔ (مسند احمد)
ایک حدیث میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ۔ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ بلاضرورت سوال کرنے میں کیا خرابی ہے تو کبھی کسی کے دروازے پر نہ جائیں ۔ حضرت عوف بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیعت لی اُس میں لوگوں سے سوال نہ کرنے کی تاکید بھی کی ۔(مسلم)
ان احادیث کی بناء پر فقہاء کا متفقہ فیصلہ ہے کہ جس شخص کے متعلق معلوم ہوکہ وہ مستحق نہیں یا جس کے ظاہر حال سے صاف معلوم ہوتاہے کہ اس نے گداگری کو پیشہ بنایا ہے اس کو زکوٰۃ ،صدقۂ فطر دینا بھی جائز نہیں ۔
 
 
 صدر مفتی دارالافتاء 
دارالعلوم رحیمہ بانڈی پورہ 
 
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ملک کی سالمیت کی جب بات آتی ہے تو آپریشن سندور ایک واضح مثال ،سوراج کو بچانے کیلئے لڑنے کی ضرورت ہے تو ہم لڑیں گے:امیت شاہ
برصغیر
جموں ڈویژن کی ضلعی عدالتوں کے لیے نئے اوقات کار کا اعلان، 7 جولائی سے اطلاق
تازہ ترین
پولیس اہلکار امرناتھ یاترا ڈیوٹی کے دوران حادثاتی فائرنگ میں زخمی
تازہ ترین
چین پاکستان کو ہتھیاروں کی آزمائش کیلئے بطور پراکسی استعمال کر رہا ہے: لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ
برصغیر

Related

جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

July 3, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 26, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل

June 19, 2025
جمعہ ایڈیشن

کتاب و سنت کے حوالے سے مسائل کا حل مفتی نذیر احمد قاسمی

June 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?