سرنکوٹ//سیلاب 2014کے دوران تباہ ہونے والی پونچھ کی 132کے وی ٹرانسمیشن لائن کی تکمیل کی دور کی بات ، ابھی تک اس پرکام شروع بھی نہیں کیاگیاہے۔اس لائن کی بحالی نہ ہونے کی وجہ سے سرنکوٹ میں بجلی کی غیر معینہ کٹوتی زوروں پر ہے جس نے ہر خاص و عام کو پریشان کررکھاہے ۔واضح رہے کہ راجوری سے پونچھ درابہ کو جانے والی 132ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن پہلے جنوری 2013میں بھاری برفباری کے باعث تباہ ہوگئی تھی جس کو مئی 2016میں بحال کیاگیا جس پر 2کروڑ 81لاکھ روپے خرچ آئے۔تاہم132کے وی سنگل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن جو درابہ سے چنڈک پونچھ جاتی ہے ،2014میں آئے تباہ کن سیلاب کے دوران دریائے سرن میں آئی طغیانی کی وجہ سے تباہ ہوگئی جس کے بعد درابہ سے چنڈک تک اس لائن کے ذریعہ بجلی کی ترسیل ممکن نہیں ہوسکی ہے۔اگرچہ محکمہ کی طرف سے بجلی کی سپلائی 33کے وی لائن کے ذریعہ کی جارہی ہے لیکن لوڈ اس قدر زیادہ ہے کہ بجلی کی غیر معینہ کٹوتی ایک معمول بن چکاہے ۔اس حوالے سے سرنکوٹ کے لوگوں میں شدید غم وغصہ پایاجارہاہے ۔ان کاکہناہے کہ ان کی بجلی دوسرے علاقوں کو دی جارہی ہے جبکہ سرنکوٹ میںچوبیس گھنٹے بجلی بند رہتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ انہیں اب احتجاج کیلئے مجبور کیاجارہاہے اور وہ پچھلے دو برسوںسے اس طرح کی ناقص بجلی نظام سے تنگ آچکے ہیں ۔اے ای ای بجلی سرنکوٹ نے بتایاکہ دو مرتبہ ٹینڈرنگ ہوئی تھی لیکن اس کا رد عمل اچھا نہیں رہا۔انہوںنے کہاکہ یہ لائن چونکہ دریاکے نزدیک ہے اس لئے اس کو محفوظ بنانے کیلئے سروے بھی کیاگیاہے اور ٹینڈرنگ کا عمل چل رہاہے ۔وہی حکومت کے مطابق اس حوالے سے 6مرتبہ ٹینڈر ڈالے گئے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا جس کے بعد اب یہ معاملہ پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے ساتھ اٹھایاگیاہے۔ حالیہ اسمبلی سیشن کے دوران بجلی وزیر نے بتایاکہ درابہ۔چنڈک ٹرانسمیشن لائن کیلئے چھ مرتبہ ٹینڈر لگائے گئے لیکن کوئی مثبت جواب نہیں ملا جس کی وجہ سے ٹینڈر منسوخ کرناپڑے۔ جواب میں مزید بتایاگیاہے کہ اب یہ معاملہ پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ کے ساتھ اٹھایاگیاہے تاکہ دریائے سرن کے کنارے سے جانے والی اس لائن کی سر نو تعمیر ہوسکے اوراس پر 29.03کروڑ روپے خرچ آئیںگے۔بجلی وزیر کے مطابق یہ ٹرانسمیشن لائن کام شروع ہونے کے بعد اگلے 15مہینوں میں مکمل ہوجائے گی۔تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ ابھی تک اس ٹرانسمیشن لائن پر کام ہی شروع نہیں ہواہے۔