سرینگر/انتظامیہ نے پیر کو علیحدگی پسندوں کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں مجوزہ دھرنے کو ناکام بنانے کے لئے حریت کے دونوں دھڑوں کے سربراہوں سید علی گیلانی و میرواعظ مولوی عمر فاروق سمیت آدھ درجن قائدین کو خانہ یا تھانہ نظربند جبکہ جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کو حراست میں لیکر سینٹرل جیل منتقل کیا ۔اس کے علاوہ سیول لائنز کے مائسمہ اور گاؤ کدل میں پابندیاں نافذ کی گئیں۔ریاست کے مختلف جیلوں میں نظر بندوں کے حق میں سوموار کومزاحمتی قیادت نے اپنے حالیہ احتجاجی کلینڈر میںدھرنادینے کا اعلان کیا تھا۔کال کے پیش نظر پولیس نے پیر کومائسمہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کردیا گیا ۔ مائسمہ سیل رہنے کی وجہ سے گاؤ کدل، حاجی مسجد، ریڈکراس روڑ اور نزدیکی علاقوں میں پیر کو دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ اور کاروباری سرگرمیاں بھی معطل ہوکر رہ گئی۔ پولیس اور فورسز نے مائسمہ اور گائو کدل میں کرفیو جیسی بندشیں عائد کر دیں ،تاہم مجموعی طور پر ان علاقوں میں دن بھر صورتحال معمول پر رہی۔اس دوران بسنت باغ علاقہ سے ایک احتجاجی جلوس نکالنے کی کوشش کی گئی ۔احتجاجی کارکنوں نے اسلام و آزادی و اسلام کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ انہوں نے بینئر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر’’کشمیری اسیروں کر ہا کرئو،کشمیر دشمن منصوبے منظور نہیںاور پیلٹ بندوق منظور نہیں‘‘ کی تحریر درج کی گئی تھی۔ جب جلوس میں شامل لوگ گائو کدل کے نزدیک پہنچے تو پولیس اور فورسز نے جلو س کو روک کر اس میں شامل مزاحمتی لیڈران اور کارکنان کی گرفتاری عمل میں لائی ، جن میں نور محمد کلوال ،امتیاز حیدر، امتیاز احمد شاہ ، ایڈوکیٹ یاسر دلال ، غازی جاوید بابا ، محمد رمضان کھورو ، عبدالرشید لون اور معراج الدین پرے شامل ہیں۔تمام گرفتار افراد کو پولیس تھانہ کرالہ کھڈ میں بند کیا گیا۔ پولیس نے سید علی گیلانی کو بدستور اپنی رہائش گاہ پر نظربند رکھا جبکہ میرواعظ مولوی عمر فاروق کواپنی رہائش گاہ پر نظربند کیا گیا۔ شبیراحمدشاہ،محمد اشرف صحرائی، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی ،ایاز اکبر، راجہ معراج الدین، ظفر اکبر بٹ، شاہد السلام،محمد اشرف لایا سمیت کچھ مزاحمتی لیڈران کو خانہ نظر بند کر دیا ۔انجینئر ہلال احمد وار، فردوس احمد شاہ اور سیکرٹری عبدالخالق بڈگامی کے علاوہ عمر عادل کو حراست میں لیا گیا ۔