سرینگر// 2016ایجی ٹیشن کے دوران فورسز کی جانب سے استعمال کئے گئے پیلٹ چھروں کی وجہ سے بڑے پیمانے پر آنکھوں کی بینائی کھونے والے نوجوانوں کیلئے آنکھوں کی پیوند کاری کیلئے ’’اعضاء بینک ‘‘یا آرگن بینک کے قیام کے شدید عوامی اصرار کے باوجود ریاستی محکمہ صحت و طبی تعلیم کے پاس فی الحال ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔انتہائی معتبر ترین ذرائع نے کشمیرعظمیٰ کو بتایا کہ اگر چہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی انتظامیہ نے ایک اوپتھاملک سنٹر یا امراض چشم کے مرکز کے قیام کیلئے حکومت کو منصوبہ بھیجا تھا تاہم سیول سیکریٹریٹ میں محکمہ طبی تعلیم نے تاحال اس منصوبہ کو منظوری نہیں دی ہے ۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ دسمبر میں محکمہ قانون نے بھی محکمہ طبی تعلیم کو آرگن بینک کے قیام سے متعلق تفاصیل طلب کی تھیں تاہم تاحال متعلقہ محکمہ نے اس حوالے سے محکمہ قانون کو کوئی جواب نہیں دیا ہے ۔انسانی حقوق کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس و ہیوم رائیٹس جموں وکشمیر کے چیئرمین محمد احسن نے بھی ریاست میں آرگن بینک یا اعضاء بینک کے قیام کیلئے 18نومبر2016کو ریاستی حقوق کمیشن سے رجوع کیاتھا جس کے بعد ریاستی انسانی حقوق کمیشن نے22نومبر2016کو انسانی اعضاء کی پیوندکاری سے متعلق ریاستی قانون مجریہ1999کے تحت ریاست میں اعضاء بینک کے قیام سے متعلق تفاصیل طلب کی تھیں ۔جس کے بعد 26دسمبر کو ریاستی محکمہ قانون نے ریاستی محکمہ صحت و طبی تعلیم کے کمشنر سیکریٹری کو ایک مکتوب روانہ کیا جس میں مذکورہ کمشنر سیکریٹری سے کہاگیا کہ وہ انسانی اعضاء کی پیوندکاری سے متعلق ریاستی قانون مجریہ1999،جسے ایس آر او 09آف1999کے تحت 8جنوری 1999کو نافذ العمل بنایا گیاتھا ،کے مطابق ریاست میں اعضاء بینک کے قیام اور دیگر تفصیلات سے متعلق محکمہ قانون کو تین دن کے اندر اندر تفصیلات فراہم کریں تاکہ وہ تفصیلات انسانی حقوق کمیشن کو بھیجی جاسکیں تاہم تاحال ریاستی محکمہ صحت وطبی تعلیم کی جانب سے وہ تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔اس دوران جب انسانی حقو ق کمیشن نے محکمہ قانون کو تفصیلات کی عدم فراہمی کیلئے ہدف تنقید بنایا تو 9 مارچ2017 کو ریاستی محکمہ قانون نے ایک خط زیر نمبر LD(Leg)96/20-iiکے تحت ریاستی انسانی حقوق کمیشن کو مطلع کیا کہ انسانی اعضاء کی پیوندکاری سے متعلق ریاستی قانون کی دفعہ24کے تحت حکومت نے اعضاء کی پیوندکاری سے متعلق ضوابط طے کئے ہیںاور ان ضوابط کے تحت کشمیر اور جموں صوبوں میں اعضاء کی پیوندکاری کیلئے باضابطہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیںجبکہ قانون کی دفعہ13کی ذیلی دفعہ1کے تحت بھی مناسب اتھارٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔جوابی مکتوب میں مزید کہاگیا ہے کہ مذکورہ قانون کو نافذ کرنے کی ذمہ داری ریاستی محکمہ صحت و طبی تعلیم کی ہے اور اس ضمن میںمزید تفصیلات مذکورہ محکمہ سے ہی حاصل کی جاسکتی ہیں۔اس دوران جب محکمہ طبی تعلیم کے اعلیٰ حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوںنے بتایا کہ اعضاء کی پیوندکاری کیلئے اگر چہ باضابطہ میکا نزم طے ہے تاہم آرگن بینک کے قیام سے متعلق فی الحال کوئی منصوبہ نہیں ہے اور محکمہ کے زیر غور ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔اس سلسلے میں جب کشمیر عظمیٰ نے ریاستی محکمہ صحت و طبی تعلیم کی وزیرمملکت آسیہ نقاش سے رابطہ کیا تو انہوں نے بھی ریاست یا بالخصوص کشمیر میں آئی بینک یا آرگن بینک کے قیام کے منصوبہ سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال ایسا کوئی منصوبہ سرکار کے زیر غور نہیں ہے تاہم بقول ان کے رضاکارانہ پیوند کاری کیلئے باضابطہ میکا نزم موجود ہے اور کوئی بھی شخص اس میکانزم کے تحت اپنے اعضاء عطیہ کرسکتا ہے ۔