سرینگر//پادشاہی باغ میں4سال قبل پراسرار طور پر غرقاب ہوئے کمسن طالب علم کی تحقیقاتی رپورٹ پیش ہونے کے2ماہ بعد بھی والدین کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے تاہم زاہد اقبال کے والدین کو اب بھی انصاف کا انتظار ہے ۔ سرینگر کے راتھر محلہ پادشاہی باغ سرینگر کے ٹھیکیدار محمد اقبال بٹ کا 17سالہ فرزند زاہد اقبال4سال قبل 23اگست2013 کی شام معمول کے مطابق گھر سے نکلا اور 26اگست کو لل دید اسپتال کے نزدیک درےائے جہلم سے ایک لاش بر آمد کی گئی اور بعد ازاں اس کی شناخت 3دنوں سے لا پتہ نوعمر طالب علم زاہد اقبال ولد محمد اقبال بٹ ساکن راتھر محلہ پادشاہی باغ کے بطور ہوئی۔ پولیس نے زاہد اقبال کی پر اسرار موت کے سلسلے میں پولیس تھانہ صدر میں باضابطہ طور پر معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی جس کے بعد معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ادھر اس معاملے کی سر نو تحقیقات کیلئے جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر نے پولیس کو سر نو تحقیقات کا حکم دیا جبکہ بعد میں ڈسڑکٹ مجسٹریٹ سرینگر کو بھی اسی طرح کی کو ہدایت دی گئی ۔ضلع ترقیاتی کمشنر نے پہلے اس معاملے کی تحقیقات کیلئے تحصیلدار اور ما بعد ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کو تحقیقاتی افسر تعینات کیا اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ ذرائع کے مطابق اگر چہ تحقیقاتی افسر نے2ماہ قبل رپورٹ بھی پیش کی ہے تاہم ابھی تک اس کیس میں کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی۔سابق ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سرینگر حمید اللہ نے کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے2ماہ قبل قریب یہ رپورٹ ڈسڑکٹ مجسٹریٹ سرینگر کو پیش کی،تاہم انہوں نے کہا کہ یہ پہلا مرحلہ تھا اور وہاں سے صوبائی کمشنر اور ما بعد محکمہ داخلہ کو پیش ہوگا،اس لئے اس میں تھوڑا سا وقت درکار ہے۔ادھر زاہد اقبال کے والدین کا کہنا ہے ” پہلے ہی2سال کے بعد رپورٹ پیش کی گئی ہے اور انہیں رپورٹ کے بارے میں اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے“۔انہوں نے فوری طور پر رپورٹ کو منظر عام پرلانے کا مطالبہ کیا۔محمد اقبال نے بتایا کہ حصول انصاف تک وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے گے۔انہوں نے کہا کہ انکے لخت جگر کو منصوبے کے تحت قتل کر کے دریا برد کیا گیا اور قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔زاہد اقبال کے والدین نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فرہم کیا جائے تاکہ انکے اکلوتے بیٹے کی روح کو سکون ملے۔