جموں//پہلی بار انتخابات میں حصہ لینے جا رہے تصدق حسین مفتی کا کہنا ہے کہ اگر چہ بظاہر حالات پی ڈی پی کے حق میں سازگار نہیں ہیںتاہم وہ نظام میں تبدیلی لانے کی کوشش کریں گے۔ کشمیر عظمیٰ کے ساتھ بات کرتے ہوئے تصدق مفتی نے کہا کہ ’’اس میں کچھ سچائی بھی ہو سکتی ہے کہ، بظاہر حالات ہمارے لئے سازگار نہیں ہیں تاہم کئی ایک پہلو ہیں جن پر توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے ‘‘۔تصدق نے گزشتہ جنوری میں اپنے والد سابق وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے پہلے یوم وصال کے موقعہ پر منعقدہ تقریب میں پی ڈی پی میں رسماً شمولیت اختیار کی تھی ۔پارلیمانی حلقہ انتخاب اننت ناگ کے ضمنی چنائو میں پی ڈی پی امیدوار کے طور پر انتخابی دنگل میں اترے تصدق نے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ اگرچہ یہ ان کا اولین الیکشن ہے مگر وہ نہ تو نروس ہیں اور نہ ہی پر اعتماد ہیں۔ یہ نشست ان کی ہمشیرہ اور ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے مستعفی ہونے سے خالی ہوئی ہے ۔تصدق اس بات سے متفق نہیں تھے کہ پی ڈی پی کے بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے سے عوامی ساکھ متاثر ہوئی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ آپ جب عوام کے پاس فتویٰ لینے جائیں گے تو اس بات کا اندازہ ہو سکے گا۔ اور دوسری بات یہ ہے کہ بی جے پی کے ساتھ الائنس عوامی خواہشات کے مدِ نظر کیا گیاتھا، مخلوط حکومت کا قیام عوامی منڈیٹ کے مطابق عمل میں لایا گیا ہے‘۔ تصدق کا کہنا تھا کہ ’وقت ہی مخلوط حکومت کی تشکیل کے فیصلہ کے بارے میں بتائے گا البتہ ایجنڈا آف الائنس کافی سوچ سمجھ کر بنایا گیا تھا ‘۔کافی ہچکچاہٹ اور سوچ بچار کے بعد سیاست کی دنیا میں قدم رکھنے والے تصدق مفتی نے بتایا کہ امن ناگزیر ہے اور اس کے لئے بڑے پیمانہ پر تبدیلی لائے جانے کی ضرورت ہے ۔ سب سے پہلے عوامی اعتماد کی بحالی ضروری ہے ، بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی ایک مسئلہ ہے ۔ پی ڈی پی امیدوار نے کہا کہ ماضی میں بد نظمی کا دور دورہ رہا لیکن پی ڈی پی نے نظام میں شفافیت لائی ہے ، وزیر اعلیٰ اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ کام کر رہی ہیں لیکن حالات کو بدلنے کے لئے وقت چاہئے۔ تصدق نے بتایا کہ وہ نظام میں کچھ نئی چیزیں متعارف کروانے کے لئے الیکشن لڑ رہے ہیں، وادی کے لوگ انتہائی ذہین اور با صلاحیت ہیں لیکن انہیں ان کے اظہار کیلئے مواقع دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’میں ایک نئی باری کی شروعات کر رہا ہوں ،میرے دل میں کسی کے لئے بھی منفی جذبات نہیں ہیں، صورتحال میں تبدیلی لانے کے لئے نیشنل کانفرنس سمیت سبھی کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا‘، این سی ایک قدیم جماعت ہے ، میرے دل میں اس پارٹی کیلئے بہت عزت ہے ، عمر عبداللہ ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں جو انتہائی دشوار کام ہے ۔ اپنی تقاریر میں عمر نے کئی اہم نکتے ابھارے تھے ، ہم ان پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔پی ڈی پی امیدوار نے بتایا کہ ’’میں نہیں کہہ سکتا کہ ہم حالات کو یکسر تبدیل کردیں گے، یا ہمارے پاس ہر مسئلہ کا حل موجود ہے ، لیکن میں پوری ایمانداری اور اخلاص سے سیاسی سفر کا آغاز کر رہا ہوں اور ایک طویل باری کھیلنے کا ارادہ ہے ‘‘۔