سرینگر//اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کونسل کے 32ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر تحریک خواتین کی سر براہ زمردہ حبیب نے کہا کہ پورے کشمیر کوایک جیل خانہ میں تبدیل کیا گیا ہے۔انہوں نے عالمی برادری کا دھیان کشمیر میں گرفتاریوں اور نظر بندیوں کی طرف مبذول کرایا ۔ اجلاس سے طارق احمد ڈارنے بھی خطاب کیا جنہیں12سال کی اسیری کے بعد حال ہی میںرہا کیا گیا۔ کشمیر تحریک خواتین کی طرف سے موصول بیان کے مطابق زمردہ حبیب نے جموں و کشمیر میںاقوام عالم کی خاموشی کے خلاف اپنا احتجاج درج کرتے ہوئے کہا کہ’’ پورا کشمیر ایک جیل خانے میں تبدیل کیا گیا ہے ۔تقریباً ہر گھر سے کوئی نہ کوئی فرداس وقت پابند سلاسل ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ13 سالہ کمسن لڑکوں سے65 سال تک کی عمر کے لوگوں کو مختلف اذیت خانوں میں قید کیا گیا ہے جبکہ پی ایس اے کے تحت سینکڑوں افراد کئی کئی سالوں سے جرم بے گناہی کی سزا بھگت رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کریک ڈاون ، تلاشی کارروائیوں اور چھاپوں کے دوران نوجوانوں اور کمسن لڑکوں کی بلاجواز گرفتاریاں تشویشناک ہیں۔ زمردہ حبیب نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں جاری گرفتاریوں کا سنجیدہ نوٹس لیں اور حکومت ہندپر عالمی دبائو بنانے کی کوشش کریں کہ وہ فی الفور گرفتاریوں کے سلسلے کو بند کریں اور تمام قیدیوں کو رہا کریں۔اجلاس سے طارق احمد ڈارنے خطاب کرتے ہوئی اپنی انسانی حقوق کونسل کواپنی دکھ بھری داستان سنائی ، جس کو سُن کر وہاں موجود لوگوں کی آنکھیں پُر نم ہو گئیں۔انہوں نے کہاکہ’’ میرے لواحقین ،میری جواں سال شریک حیات اور میری ننھی بچی بے بی فاطمہ کا کیا قصور تھا کہ اُنہیں بارہ سال مسلسل تکالیف کا سامنا کر نا پڑا۔انہوں نے مزید کہاکہ بے بی فاطمہ کو آخر کس جرم میں12 سال اپنے والد کی شفقت سے محروم کیا گیا اور نیم یتیمی کی زندگی گذارنے پر مجبور کیا گیا۔