سرینگر//31اسمبلی حلقوں پر مشتمل 2پارلیمانی نشستوںکیلئے سرینگر اور اننت ناگ سمیت 7اضلاع میں 3100سے زیادہ پولنگ مراکز قائم کئے جارہے ہیں ۔ 27لاکھ سے زیادہ ووٹروں ، امیدواروں ، پولنگ مراکز اور انتخابی جلسوں جلوسوں کے لئے حفاظتی منصوبہ بندی کے تحت دونوں پارلیمانی حلقوں میں کل ملا کر 60فیصد سے زیادہ پولنگ بوتھوں کو حساس اور انتہائی حساس زمرے میں رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، مفتی تصدق ، غلام احمد میر ، نذیر احمد خان اور دیگر امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کرنے کیلئے 9اور12اپریل کو 27لاکھ سے زیادہ ووٹر حق رائے دہی کے اہل ہونگے۔ 9اور12اپریل کو سرینگر اور اسلام آباد پارلیمانی حلقوں کے 27لاکھ سے زیادہ ووٹر ڈاکٹر فاروق عبداللہ ، تصدق مفتی ، غلام احمد میر اور نذیر احمد خان سمیت دیگر امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ لیں گے۔ واضح رہے کہ سرینگر پارلیمانی حلقے کیلئے9اپریل2017کو ضمنی چنائو ہوگا ،جس کیلئے امیدوار 21مارچ تک اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں۔ معلوم ہوا کہ 15اسمبلی حلقوں پر مشتمل سرینگر لو ک سبھا سیٹ کیلئے امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی21مارچ تک جمع کراسکتے ہیں اور اسکے بعد سبھی کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی اور پھر اگلے دو روز تک خواہش مند امیدوار اپنے کاغذات واپس نکال سکتے ہیں۔وسطی کشمیر کے تین اضلاع بشمول سرینگر ، بڈگام اور گاندربل اضلاع کے تحت آنے والے سرینگر پارلیمانی حلقے میں پولنگ بوتھوں کی کل تعداد1559ہوگی ۔معلوم ہوا کہ سرینگر سمیت باقی دونوں اضلاع میں قائم کئے جانے والے 1500سے زیادہ پولنگ بوتھوں کو سیکورٹی کے حوالے سے الگ الگ زمرے میں رکھا جارہا ہے اور اسی مناسبت سے پولنگ مراکز کیلئے سیکورٹی انتظامات کا تعین کیا جائیگا۔ ضلعی انتظامیہ سرینگر اور باقی دونوں اضلاع کی انتظامیہ کو سرینگر لوک سبھا نشست کیلئے9اپریل کو ہونے والے ضمنی چنائو کیلئے متحرک کر دیا گیا ہے جبکہ انتخابات کے عمل کو شفاف رکھنے کیلئے 31اسسٹنٹ ریٹارننگ افسروں کی تعیناتی دونوں پارلیمانی حلقوں یعنی سرینگر اور اننت ناگ کے 31اسمبلی حلقوں کیلئے عمل میں لائی گئی ہے۔اسکے علاوہ دونوں نشستوں کیلئے ایک خصوصی مبصر کے علاوہ دو عام مبصرین ، سیکورٹی مبصر اورسیاسی جماعتوں کی طرف سے الیکشن مہم کے دوران کئے جانے والے خرچہ جات اور انتخابات کے پیش نظر سرکاری سطح پر ہونے والے خرجہ جات پر نظر گزر رکھنے کیلئے ایک خصوصی مبصر کی تعیناتی بھی عمل میں لائی جارہی ہے۔ گزشتہ دنوں چیف الیکٹورل آفیسر شانت مانو نے کہا کہ الیکشن نوٹیفکیشن جاری ہونے کے ساتھ ہی سرینگر اور اننت ناگ پارلیمانی حلقہ کے تحت آنے والے 7اضلاع بشمول سرینگر ، بڈگام ، گاندربل ، اننت ناگ ، پلوامہ ، شوپیان اور کولگام میں انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہوگا اور 15اپریل کو دونوں پارلیمانی حلقوں میں ڈالے گے ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے اورر نتائج ظاہر کئے جانے کے بعد اگلے روز یعنی 16اپریل2017کو انتخابی کوڑ آف کنڈکٹ کے تحت سرکار اور انتظامیہ کے کام کاج پر عائد بندشیں ہٹ جائیں گی ۔ اس دوران معلوم ہوا ہے کہ پلوامہ ، اننت ناگ ، شوپیان اور کولگام اضلاع کے تحت آنے والے16اسمبلی حلقوں پر مشتمل اننت ناگ پارلیمانی نشست کیلئے 24مارچ تک امیدوار اپنے کاغذات جمع کراسکتے ہیں جبکہ اس پارلیمانی حلقہ کے 16اسمبلی حلقوں میں پولنگ بوتھوں کی کل تعداد 1600سے زیادہ ہوگی۔ معلوم ہوا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے پارلیمانی حلقہ اننت ناگ کے تحت آنے والے سبھی چار اضلاع کی انتظامیہ سے پولنگ بوتھوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ ان پولنگ بوتھوں کو سیکورٹی کے اعتبار سے الگ الگ زمرے میں رکھا جائے۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا کہ اننت ناگ پارلیمانی حلقے کیلئے قائم کئے جانے والے1600سے زیادہ پولنگ بوتھوں میں سے 80فیصد سے زیادہ کو سیکورٹی کے اعتبار سے انتہائی حساس زمرے میں رکھا جارہا ہے جبکہ صرف 20فیصد کے لگ بھگ پولنگ بوتھ حساس اور نارمل زمرے میں رہیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ سرینگر اور اننت ناگ لوک سبھا نشستوں کیلئے ووٹروں کی کل تعداد 27لاکھ سے زیادہ ہوگی ، جن میں 75ہزار سے زیادہ مائیگرنٹ ووٹر بھی شامل ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پارلیمانی انتخابات 2014کے دوران اننت ناگ اور سرینگر حلقوں میں بڑی تعداد میں رائے دہندگان نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا تھا اور اسی وجہ سے سرینگر کے حلقے میں طارق حمید قرہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تب مل کر 2لاکھ70ہزار سے ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ اننت ناگ پارلیمانی حلقے سے محبوبہ مفتی اور ڈاکٹر محبوب بیگ نے2014میں کل ملا کر 2لاکھ40ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کئے تھے۔ تاہم 2014میں ان دونوں حلقوں سے کھڑے ہوئے دیگر 21سے زیادہ امیدواورں کی ضمانت ضبط ہو ئی تھی۔ خیال رہے کہ سرینگر اور اننت ناگ پارلیمانی نشستوں کے ضمنی چنائو کے تحت بالترتیب 9اور12اپریل کو 31اسمبلی حلقوں کے تحت آنے والے علاقوں میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں جبکہ ان دونوں نشستوں کیلئے حکمران جماعت پی ڈی پی کا خاص اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس اور کانگریس سے سخت مقابلہ ہو رہا ہے۔ جہاں نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کے ممکنہ امیدوار نذیر احمد خان کے مقابلے میں پارٹی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو اپنا امیدوار نامزد کر دیا ، وہیں کانگریس نے پی ڈی پی کے بانی مفتی محمد سعید کے صاحبزادے اور موجود ہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے برادر مفتی تصدق کے خلاف پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر کو منڈیٹ دیا ہے۔